سمیع الحق کو عزت راس نہیں تو کچھ نہیں کہہ سکتا , فضل الرحمان

یہ بیان دیا ہے جمعیت علمائے اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمان نے مولانا سمیع الحق صاحب کے خلاف جن کے بارے میں سنا ہے کہ ان کا شمار مولانا فضل الرحمان کے اساتذہ میں بھی ہوتا ہے . سیاست میں جب ہم پی پی پی یا پی ٹی آئی والوں کو دیکھتے ہیں کہ وہ مولانا فضل الرحمان کی پالیسیوں کی مخالفت کرتے ہیں تو جمیعت والے دوست انہیں یہ کہہ کر خاموش کروانے کی کوشش کرتے ہیں کہ تمہیں معکوم ہونا چاہیے کہ تم ایک با اعتماد عالم دین کے خلاف بول رہے ہو . تمہیں نہ تو علماء دین کی عزت کا پاس ہے اور نہ ہی اسلام کی حرمت کا . یعنی ان کا دین و مذہب صرف مولانا فضل الرحمان ہی ہوتا ہے جن کی پالیسیوں کے خلاف زبان کھولنے والے پر فوراً یہودی ایجنٹ ہونے کا فتوٰی لگ جاتا ہے . میرا سوال یہ ہے کہ مولانا فضل الرحمان کی پالیسیوں کے خلاف اگر زبان کھولنے پر یہودیت کا فتوٰی لگ سکتا تو اسی مولانا فضل الرحمان صاحب پر کون سا فتوٰی لگے گا کہ جن کی زبان کے نشتر سے ان کے اساتذہ بھی غیر محفوظ ہو چکے ہیں . کیا مولانا فضل الرحمان صاحب کے لیے کوئی ضابطہ اخلاق نہیں ہے یا بس ان کی اپنی ذاتی شخصیت ہی کو کافی سمجھا جائے گا !!!

Comments

Popular posts from this blog

امیر عزیمت مولانا حق نواز جھنگوی شہید صاحب کو خراج عقیدت

دعوت اسلامی کی مسلک اعلٰی حضرت سے نفرت

علامہ خادم رضوی کی حلال گالیاں