امیر عزیمت مولانا حق نواز جھنگوی شہید صاحب کو خراج عقیدت


"واہ مُرشد جھنگویؒ واہ"تحریر ابو معاویہ محمد رضوان مکی _____________________________________________ 6 ستمبر 1985 کو بننے والی ایک چھوٹی سی انجمن جسے لوگ انجمن سپاہ صحابہ کے نام سے یاد کرتے ہیں جس کے بانی ولی کامل علماء دیوبند کا حقیقی وارث امیر عزیمت مولانا حق نواز جھنگوی شہید رحمہ اللہ تھے جن کی آواز اور پکار میں اتنا درد اور اخلاص تھا کہ آج 33 سال گزر جانے کے باوجود بھی اس شہباز کی بازگشت دنیا کے کونے کونے میں گونج رہی ہے۔ جس نے 33 سال قبل پاکستان کی سرزمین پر موجود ایک تاریخی شہر جس پر جاگیرداروں اور وڈیروں کا قبضہ تھا جسے جھنگ کہا جاتا ہے اس کی ایک چھوٹی سی مسجد میں آواز لگائی ایران اور خمینی انقلاب کے کفریات کا پردہ چاک کیا اور رات ہو یا دن صبح ہو یا شام خمینی انقلاب کے کفریات کو گلی گلی چوک میں بیان کیا۔ اس وقت کے بہت سارے علماء و صوفیاء ایسے تھے جنہوں نے امیر عزیمت کو پاگل کہا امیر عزیمت کی پکار کے راستے میں روڑے اٹکائے۔ خمینی انقلاب کو خوش آمدید کہنے کے لیے امیر عزیمت کو جیل کی کال کوٹھڑیوں میں قید کروایا گیا غیروں کے ستم تو سہنے ہی تھے اپنوں نے بھی غیروں کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کے امیر عزیمت کو تشدد و بربریت کا نشانہ بنایا لیکن قربان جاؤں اس مرد قلندر پر جس نے اپنوں غیروں کا ظلم و جبر سہنے کے باوجود صحابہ کرام رضوان علیھم کی عزت و ناموس کا دامن نہیں چھوڑا اور ایرانی خمینی کفریہ انقلاب کے راستے کو اپنے خون اپنے آنسوؤں اور زخموں سے روکتا رہا۔ اور چیخ چیخ کر مسلمانوں کو بتلاتا رہا کہ خمینی انقلاب اسلامی انقلاب نہیں بلکہ خالص شیعہ انقلاب ہے صحابہ کرامؓ کے گستاخوں اور تبرائیوں کا انقلاب ہے۔ امیر عزیمت کے اخلاص اور درد دل کی برکت سے یہ انجمن جھنگ کی گلیوں سے نکل کر بہت ہی کم وقت میں پاکستان کے طول عرض میں سپاہ صحابہ پاکستان کے نام سے جانی جانے لگی۔ اس تحریک میں شامل ہونے والے اکثر نوجوان طبقے سے تعلق رکھتے تھے جن کے گرم خون اور جوشیلے نعروں نے اس تحریک کو جلا بخشی اور گلی گلی کافر کافر شیعہ کافر کے نعروں سے گونجنے لگی۔ حکمرانوں کو یہ بات ناگوار گزری ، انہوں نے اپنے اور ایرانی مفادات کے درمیان مولانا حق نواز جھنگوی شہید کو اپنے راستے کی سب سے بڑی رکاوٹ سمجھنا شروع کر دیا لیکن امیر عزیمت دیوانہ وار آگے بڑھتے رہے اور حکمرانوں کو یہ بتاتے رہے ابوبکر ، عمر ، عثمان ، علی ، سیدہ عائشہ ، حفصہ ، ام حبیبہ رضوان اللہ علیھم اجمعین کے تقدس سے بڑھ کر پاکستان کا تقدس نہیں ہے۔ پاکستان کو تقدس انہی ہستیوں کے طفیل ملا ہے آج اگر پاکستان میں ماں عائشہ صدیقہ ؓ ماں حفصہ ؓ کی عزت محفوظ نہیں تو پھر کسی کی بھی عزت محفوظ نہیں ، اگر صحابہ کرامؓ کی عزت و حرمت محفوظ نہیں تو پھر کسی کی عزت و حرمت محفوظ نہیں۔ یہ اعلان کرنے کے باوجود حکمرانوں کے کانوں پر جوں تک نہ رینگی اور آخر کار حکمرانوں میں موجود خمینی نمک خواروں نے امیر عزیمت کو گھر کی چوکھٹ پر بے دردی سے گولیوں کا نشانہ بناتے ہوئے شہید کر دیا۔ آہ ہ ہ ہ آسمان اس وقت رویا ، استقامت کا یہ پہاڑ آخر کار اپنوں اور بیگانوں کے ظلم کا نشانہ بن کر زمین تلے سو گیا۔ اس کے بعد اس تحریک کو نیا جوش ملا۔ خون سے آبیاری کیے گئے اس شجر کو جیسے کسی نے لاوے سے بھر دیا ہو۔ اس تحریک نے مزید زور پکڑا ، جوق در جوق اہل حق اور صحابہ کرامؓ کے دیوانے اس قافلے میں شامل ہونے لگے حتی کہ جھنگ کی گلی میں گونجنے والی آواز پاکستان کی قومی اسمبلی میں بھی گونجنے لگی۔ آہستہ آہستہ پاکستان اور پوری دنیا میں مولانا حقنواز جھنگوی شہید کی آواز اور پیغام سچ ثابت ہونے لگا اور اپنا رنگ دکھانے لگا۔ 20 مئی 2017 کو جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سعودی عرب کے دورے پر آیا تو سعودی حکام سے کہا کہ ایران اور سعودیہ مشترکہ مفادات پر مذاکرات کو آگے بڑھائیں ؟ سعودی حکام نے سختی کے ساتھ جواب دیتے ہوئے مولانا حقنواز جھنگوی شہید کے لہجے میں بتاتے ہوئے کہا کہ ہمارے کوئی ایران کے ساتھ مشترکہ مفادات نہیں ہیں۔ ایران کے ساتھ کسی قیمت پر بھی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔ نظریاتی حوالے سے ایران اسلام سے جدا اور ایک علیحدہ مذہب ہے۔ 33 سال گزر جانے کے بعد بھی اسی انجمن سپاہ صحابہ کی آواز اب شاہی ایوانوں میں گونجنے لگی ہے۔ ایران اس وقت اسلام دشمن قوتوں کی صف میں موجود ہے۔ عراق ہو یا شام لیبیا ہو یا یمن اہل سنت مسلمانوں کے خلاف دراندازی اور ظلم و ستم سے کام لے رہا ہے۔ سپاہ صحابہ سے وابستہ سنی جیالو! تمہارے شہیدوں کی قربانیاں رنگ لا رہی ہیں ، تمہاری محنت رنگ دکھا رہی ہے ، حوصلہ نہ ہارنا ، ہمت نہ چھوڑنا ، منزل قریب ہے قائد اہل سنت علامہ محمد احمد لدھیانوی حفظہ اللہ تعالی اور جرنیل اہل سنت علامہ اورنگزیب فاروقی حفظہ اللہ تعالی کے ہاتھوں کو مضبوط کرنے کے لیے تسبیح کے دانوں کی طرح جڑے رہنا۔ اتفاق و اتحاد کا مظاہرہ کرنا۔ آج قربان کرو گے تو کل تمہارا ہو گا۔ ان شآء اللہ العزیز

Comments

Popular posts from this blog

دعوت اسلامی کی مسلک اعلٰی حضرت سے نفرت

مولانا فضل الرحمان کی مذہبی و سیاسی خدمات

امام کعبہ کو ماں نے دُعا دی یا بد دعا ؟