ہمارے حکمران ہماری تعلیم کے دشمن کیوں ؟


ہمارے سردار اور حکمران ہمیں اعلٰی تعلیم یافتہ کیوں نہیں دیکھنا چاہتے کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ جب تعلیم آجاتی ہے تو شعور خود بخود آ ہی جاتا ہے ۔ اور مخصوص طبقات کی زندگی اجیران ہو جاتی ہے ۔ ہم تو روز اول سے کہتے ہیں جناب استحصالی ٹولہ ہمیں ہمیشہ اپنا غلام ہی دیکھنا چاہتا ہے ۔ انہیں معلوم ہے اگر غریب بچے تعلیم کے زیور سے آراستہ و پیراستہ ہو گئے ، ہماری نااہل نسلوں کآ جینا محال ہو جائے گا ۔ اسی لیے سیانے لوگوں کی کہاوت ہے ۔ جب تعلیم آتی ہے تو بغاوت خود بخود پیدا ہو ہی جاتی ہے ۔ بحمد للہ آج اکثریتی طبقہ تعلیم کے زیور سے مزین ہے ۔ وہ اپنے حقوق کی بات کرتا ہے ، اپنے حقوق کی جنگ لڑ رہا ہے ، ظلم کے خلاف کھڑا ہونے والا بھی تعلیم یافتہ طبقہ ہے ۔ انگریز کی تعلیمات اور اس کے فارمولے پہ عمل کرتے ہوئے انہوں نے دال ، آٹا ، چینی کو مہنگا کر دیا ۔ روٹی کپڑا مکان کا نعرہ لگا کر سب سے زیادہ مہنگائی اسی عنوان پہ ہوئی ۔ تعلیم مفت فراہم کرنا جو ریاست کا فرض اور شہریوں کا حق ہے اس کے حصول کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگیں ، پر محنت و مزدوری کر کے والدین نے اپنی اولادوں کو تعلیم دی ۔ اور اب جلد ان شآء اللہ استحصالی ٹولے کا بوریا بستر گول ہو گا۔ یہ وزیر اعظم آزاد کشمیر سابق سردار عبدالقیوم کے فرزند صاحب کا بیان ہے کہ تعلیم آنے سے کچھ مسائل بھی پیدا ہو سکتے ہیں اور کہا یہ جاتا ہے ۔ کہ تعلیم کے دشمن مدارس کے لوگ ہیں ، دین دار طبقہ تعلیم کے خلاف ہے ۔ جناب مذہب اسلام نے اتنی تعلیم کو ضروری قرار دیا ہے ۔ جو انسانی زندگی کو سنوارنے میں ممد و معاون ہو ۔ اور رب کے احکامات کی تعلیم کو فرض قرار دیا ہے ۔ اور حصول تعلیم کیلیے جگہ یا وقت کی کوئی قید نہیں۔ اور نہ ہی کسی محدود مقام تک گفتگو کی اجازت ہے۔ سوائے ذات باری تعالی کے۔ قرآن کریم کی وحی کا پہلا لفظ ہی پڑھنے کا درس دیتا ہے ۔ اسی تعلیم کی اشاعت کرنے والے مدارس بھلا تعلیم کے دشمن کیسے ہو سکتے ہیں ؟؟؟۔ اصل میں یہ طبقہ ہے جو یہ نہیں چاہتا کہ کوئی غریب آدمی اعلی عہدے پہ فائز ہونے کے لائق ہو ۔ کیونکے اس سے انہیں اپنی نسلوں کے مستقبل کاخدشہ ہے ۔ اور یہ الزام بھی تھوپا مدارس پہ ہی جاتا ہے انہیں معلوم ھے اور جیسا کے ایک بیان میں عتیق صاحب نے کہا بھی تھا۔ کہ ان پڑھ ہو تو حکم کی تعمیل (غلامی) ٹھیک کرتے ہیں۔ شعور آجائے تو جی حضور والا فلسفہ خود بخود ختم ہو جاتا ہے ۔

Comments

Popular posts from this blog

دعوت اسلامی کی مسلک اعلٰی حضرت سے نفرت

مولانا فضل الرحمان کی مذہبی و سیاسی خدمات

امام کعبہ کو ماں نے دُعا دی یا بد دعا ؟