2018 کی ناکام متحدہ مجلس عمل , تجزیہ


عالم الغیب تو صرف اللہ تعالٰی کی ذات ہی ہے مگر حالات و واقعات اور محسوسات کی بناء پر پیش گوئیاں ہوتی رہتی ہیں آج ہم بات کرنے والے ہیں الیکشن 2018ء میں متحدہ مجلس عمل کی ناکامی پر ، جی ہاں ناکامی پر۔ کیونکہ وہ وقت اور تھا جب متحدہ مجلس عمل کو الیکشن 2002ء میں قومی اسملبی میں ستر سیٹیں اور دو صوبوں میں حکومت ملی تھی ، اُس وقت مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی پرویز مشرف کی وجہ سے بالکل مردہ تھی اور ان کا ووٹ مجلس عمل کو گیا تھا اور دوسری اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ امریکا نے افغاستان پر انہی دنوں حملہ کیا تھا جس سے تمام پاکستانیوں کے دل امریکہ کے خلاف غصے سے بھر ہوئے تھے اور وہ کسی بھی طرح سے امریکہ سے انتقام لینا چاہتے تھے اور ادھر طرح مجلس عمل نے انتخابی نشان کتاب رکھ کر خوب مذہبی ووٹ لیا تھا یہ اور بات ہے کہ متحدہ مجلس عمل لوگوں کی توقعات پر پوری نہیں اُتری بلکہ خیبر پختون خوا میں متحد مجلس عمل کی حکومت بننے کے باوجود کے پی کے حکومت اپنے غریب افغانی مسلمانوں کو تباہ و برباد کرنے کے لیے نیٹو سپلائی کرواتی رہی جسے پی ٹی آئی نے آ کر بند کر دیا۔ اچھی خاصی طاقت کے باوجود متحدہ مجلس عمل نے کوئی بھی قابل ذکر کارنامہ سر انجام نہیں دیا تھا اور اُس پاکستان تحریک انصاف بھی اتنی مقبول جماعت نہیں تھی جتنی آج ہے اور اس کی مقبولیت کی وجہ بھی سبھی لوگ جانتے ہیں کہ کرپشن کے خلاف اعلان جنگ ہے جبکہ اس جنگ میں متحدہ مجلس عمل کے لیڈران کرپٹ مافیا کے فرنٹ لائن اتحادی رہے ہیں اور آج تک ہیں۔ عوام اتنی بےوقوف نہیں ہے کہ ہر بار مذہب کے جھوٹے نعرے پر لبیک کہے گی۔ حالات بالکل یہی بتا رہے ہیں کہ اس بار الیکشن میں متحدہ مجلس عمل کوئی خاص کارکردگی نہیں دکھا سکے گی کیوں کہ اِس وقت پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون دونوں پارٹیاں میدان میں ہیں اور دوسرا اس مذہبی اتحاد کی کوئی خاص کارکردگی نہیں دیکھی گئی تھی خاص کر لال مسجد واقعہ ، ختم نبوتؐ قانون میں تبدیلی کے وقت ردعمل وغیرہ اور اس بار تو سپاہ صحابہؓ پاکستان بھی ایک بہت بڑی دینی جماعت بن کر سامنے آ چُکی ہے جو اپنے حقیقت پسندانہ عقائد و نظریات کی وجہ سے کسی طرح بھی متحدہ مجلس عمل کا حصہ نہیں بنے گی کیونکہ متحدہ مجلس عمل میں شیعہ پہلے سے ہی موجود ہے۔ مولانا فضل الرحمان کا خیال ہے سپاہ صحابہؓ پاکستان کے مقابلے میں شیعہ کا ووٹ زیادہ ہے جبکہ حقائق اس کے برعکس ہیں اور آج سے ایک اور بات بھی نوٹ کر لیں کہ الیکشن 2018ء میں ملک بھر میں سپاہ صحابہؓ پاکستان کا ووٹ بینک دیکھ کر پھر اُس کے بعد آنے والے الیکشن میں آپ مولانا فضل الرحمان کو بھی سپاہ کی گود میں بیٹھا ہوا پائیں گے ، آپ نہیں جانتے ہم بخوبی واقف ہیں اس شرارتی بچے سے۔ مگر اس بار کا سارا نقصان متحدہ مجلس عمل کو ہی ہو گا کیوں کہ خیبر پختون خوا کے ہر حلقہ میں ایک محتاط اندازے کے مطابق دس ہزار ووٹ سپاہ صحابہؓ کے ہیں جو کسی دوسری جگہ جا کر نتائج تبدیل کر سکتے ہیں۔ اور لوگوں کو سپاہ قیادت پر مکمل اعتماد بھی ہے کہ جو جان تو دے سکتے ہیں مگر نظریات کی سودا بازی نہیں کر سکتے۔

Comments

Popular posts from this blog

دعوت اسلامی کی مسلک اعلٰی حضرت سے نفرت

مولانا فضل الرحمان کی مذہبی و سیاسی خدمات

امام کعبہ کو ماں نے دُعا دی یا بد دعا ؟