مسئلہ علم غیب از مولانا محمد مکی الحجازی صاحب

مولانا محمد مکی الحجازی صاحب کئی دہائیوں سے حرم میں ہیں روزانہ مغرب کی نماز کے بعد اُردُو زبان میں اُن کا بیان ہوتا ہے جس میں وہ حج و عمرہ سمیت تمام احکامات اسلامی سمجھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ ایک بہت بڑا مجمع بیان سننے کو موجود رہتا ہے اور اگر کوئی مسئلہ پوچھنا ہو تو پرچی پر لکھ کر اُن کے سامنے رکھ دیا جاتا ہے جس کا وہ فوراً جواب بھی دیتے ہیں اس لیے اُن کے سامنے پرچیوں کے بھی انبار لگے ہوتے ہیں۔ مسئلہ علم غیب پر بات کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ اللہ علم غیب دے تو اُس کی مہربانی ہے انبیاء کرام علیھم السلام کی شان بڑھ جاتی ہے اور کسی موقع پر نہ دے تو بھی انبیاء کرام علیھم السلام کی شان میں کمی نہیں آ جاتی بلکہ اُن کی شان اور بھی بڑھ جاتی ہے۔ تو خلاصہ یہ نکلا کہ عالم الغیب صرف اللہ تعالی ہے ۔ اگر کوئی اللہ کے سوا کسی کو عالم الغیب سمجھے تو سیدھا کافر ہو جاتا ہے میں یہ باتیں ایسے نہیں کرتا اگر آپ میں ہمت ہے تو اپنے ملک میں دیکھیں ملفوظات اعلٰی حضرت ایک کتاب ہے ، مقیاس حنفیت ایک کتاب ہے ، جاء الحق ایک کتاب ہے ، نجم الرحمان ایک کتاب ہے ، یہ سب بریلوی حضرات کی کتابیں ہیں ۔ ان کو آپ پڑھیں تو آپ حیران ہو جائیں گے ایسے عجیب عجیب قصے لکھے ہیں۔ اُن میں لکھا ہے کہ ایک آدمی تھا حضرت عبد العزیز دبانگ کا مرید تھا اس کا نام احمد تھا وہ ایک دن پیر صاحب کی خدمت میں حاضر ہوئے تو پیر صاحب نے منہ پھیر لیا وہ غریب تو پریشان ہو گیا کہ حضرت ناراض ہیں آخر اُس نے عرض کی حضرت کیا غلطی ہو گئی ہے مجھ سے ؟ تو پیر صاحب نے کہا تمہاری دو بیویاں ہیں ؟ اُس نے کہا ہاں دو بیویاں ہی ہیں ۔ تو پیر صاحب نے کہا یہ کیا بات ہے ایک بیوی کے موجود ہوتے ہوئے تم دوسری بیوی سے مل رہے ہوتے ہو اور دوسری بیوی دیکھ رہی ہوتی ہے مرید نے کہا حضرت وہ سو گئی تھی ۔ تو انہوں نے کہا نہیں سوئی تھی ، جاگ رہی تھی تو انہوں نے کہا حضرت آپ کو کیسے پتا ہے ؟ تو حضرت نے کہا جس کمرے میں تم سوئے ہوئے تھے کیا وہاں تیسرا پلنگ پڑا ہوا تھا ؟ کہا ھاں۔ تو پیر صاحب نے کہا اُس پر تو میں سو رہا تھا۔ آپ ایمان سے کہو کیا یہ ہے مسلمان لکھتے ہیں ؟؟؟ اور پھر چھوٹے حضرت بھی نہیں ، اعلٰی حضرت۔ انا للہ و انا الیہ راجعون یہ تو اللہ کے سوا کسی کو علم نہیں ہے۔ اور ابھی ابھی ایک آدمی نے مجھے بتا تھا کہ یہ بھی عقیدہ ہے کہ اگر سات بار اجمیر شریف کی زیارت کر لو تو حج کا ثواب ملتا ہے۔ تو پھر جان چھوڑیں ، دفع ہوں یہاں کیوں آتے ہیں ؟؟؟ وہاں زیارتیں کرتے رہیں۔ کیا انہوں نے کتابوں میں نہیں پڑھا کہ خواجہ معین الدین اجمیری نے خود کہاں حج کیا ہے ۔ خُدا کا خوف کرو اگر مدینے میں حج نہیں ہو سکتا ہے تو اجمیر میں کیسے ہو سکتا ہے ؟ اگر کوئی حج کرنے والا نو ذوالحج کو احرام باندھ کر مدینے میں بیٹھا رہے تو کیا وہ حاجی ہو جائے گا ؟ تو اگر حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے روضہ اقدس پر حج نہیں ہوتا ، صدیقؓ و فاروقؓ اور جنت البقیع جہاں دس ہزار صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی قبریں ہیں اور ہزاروں اولیاء اللہ دفن ہیں ، اگر وہاں حج نہیں ہوتا تو اجمیر جانے سے حج کیسے ہو جاتا ہے ؟ اس سے بڑا کُفر ہے کوئی دنیا میں ؟؟؟ یہ کیسی محبت ہے ؟ تو اس لیے یہ مسئلہ یاد رکھ لیں کہ علم غیب خاص ہے اللہ تعالٰی کے لیے۔ اللہ کے سوا کوئی بھی عالم الغیب نہیں ہو سکتا البتہ مطلع علی الغیب ہو سکتا ہے یعنی اللہ جس کو چاہے اور جتنا چاہے غیب کا علم دے دے۔ سورہ الضحٰی کا شان نزول پڑھیں اور بھی بہت سارے حالات و واقعات مثلاً قیامت کس دن یا کس وقت آئے گی اور لیلة القدر کس تاریخ کو ہے وغیرہ وغیرہ ایسے ہیں کہ جن سے صاف معلوم ہو گیا کہ عالم الغیب صرف اور صرف اللہ تعالٰی کی ذات ہی ہے۔

Comments

Popular posts from this blog

دعوت اسلامی کی مسلک اعلٰی حضرت سے نفرت

مولانا فضل الرحمان کی مذہبی و سیاسی خدمات

امام کعبہ کو ماں نے دُعا دی یا بد دعا ؟