علامہ خادم رضوی کی حلال گالیاں


ہر برتن سے وہی نکلتا ہے جو کچھ اس میں ہوتا ہے ۔ _____________________________________________ تحریر: حافظ عثمان وحید فاروقی ایک چشم کشاء حقیقت ۔ دنیا نے دیکھا ہمارے اوپر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے گئے ۔ ہمارے اوپر گولیوں کی بارش ہوئی ، ہمارے راستے بند ہوئے ۔ کہیں ضلع بندیاں تو کہیں نظر بندیاں۔ کہیں بموں کی برسات ہوئی تو کہیں ہمارے علماء کو دن دیہاڑے اسلام آباد کی شاہراؤں پہ نشانہ بنایا گیا۔ اور منتخب ممبر اسمبلی کو چوالیس کے لگ بھگ گولیاں مار کر چُورا چُورا کر دیا گیا۔ کہیں علامہ ڈاکٹر خالد محمود جیسے ملک و ملت کے سرمائے کو نماز فجر میں عین حالت سجدہ میں خون میں لت پت کر دیا گیا تو کہیں امام سنی انقلاب علامہ حقنواز شہید کو گھر کی دہلیز پہ گولیوں کی بارش میں نہلا دیا گیا۔ کہیں علامہ فاروقی شہید کو بم دھماکے سے اڑا دیا گیا۔ اور کہیں غازی اسلام مولانا اورنگزیب فاروقی حفظہ اللہ کے پانچ ساتھیوں کو شہید کر دیا جاتا ہے۔ تقدیر خداوندی ایک بار پھر دشمن رسولؐ و صحابہ کرامؓ کی زندگی اجیرن کر کے رکھ دینے کے لیے حضرت کو بچا لیتی ہے۔ کہیں مولانا مسعود ازہر کی زبان بندی تو کہیں داعی نظام نفاذ اسلامی مولانا عبدالعزیز صاحب جیسے امت کا درد رکھنے والے شخص کو فورتھ شیڈول میں ڈال دیا جاتا ہے۔ کہین لال مسجد کی معصوم بچیوں پہ آگ و خون کی ہولی کھیلی جاتی ہے۔ تو کہیں تعلیم القران راجہ بازار میں دن دیہاڑے مسجد اور مدرسے کے تقدس کو پامال کر کھرب ہا کھرب روپے کا تاجران کا نقصان اور اللہ کے گھر کو جلا کر خاکستر کر دیا جاتا ہے ۔ لیکن ! سوال یہ ہے کہ اس ساری داستان ظلم وبربریت اور اس حکومتی نارواں سلوک کے باوجود بھی کسی ایک شخص کی زبان سے گالی سنی گئی ؟؟؟ کسی ایک نے قانون کو ہاتھ میں لیا ؟ لاکھوں کی تعداد میں شرکت کے باوجود کسی مظاہرے میں کسی ایک چڑیا کے پر کو بھی نقصان پہنچا ؟ ملکی معیشت مین رکاوٹ آئی یا ہم آڑ بنے ؟؟؟ پولیس ملازمین کا قتل و قتال ہوا ؟؟؟ اگر نہیں تو پھر اسلام کا عٙلٙم بلند کیے علامہ خادم رضوی صاحب کی زبان سے نکلنے والی گالیاں کیسے درست ہو گئیں ؟؟؟ ان کو لیڈر شپ کیسے مل گئی ؟؟؟ کیا بریلوی مسلک میں لیڈر شپ کا معیار یہی ہے کہ جو زیادہ گالیاں دے سکتا ہو وہی لیڈر بنایا جاتا ہے ؟ اور عوام حضرت کے ساتھ کس مسئلہ کی بنیاد پہ ساتھ کھڑی ہے ؟؟؟ کیا قائد کا یہ معیار ہوتا ہے ؟ آہ ! قائد تو کائنات کا محسن پیغمبر فخر الرسل تھا کہ جس نے فرمایا انسان تو کجا ایک پرندہ جسے مرغ کہتے ہیں اسے بھی گالی نہ دو ، زمانے کو بھی گالی نہ دو۔ اس نبیؐ کی ختم نبوت کے دفاع کے لیے کیا انسان (جس کے متعلق رب نے قسم کھا کر فرمایا) کہ تمام مخلوقات میں سب سے زیادہ حسین مخلوق میں (رب ) نے انسان تخلیق فرمائی۔ اور صرف انسان نہیں بلکہ مسلمانان کو گالیاں دینا کس دلیل سے جائز ہے ؟؟؟ اور حیرت یہ کے حضرت جی گالی کی دلیل بھی قران سے دینے پہ اتر آئے۔ ہائے افسوس! اس قوم کو قران کی آگہی ہوتی تو انہیں معلوم ہوتا کہ کیا قران نعوذ باللہ گالی والی کتاب ھے! یا اخلاق و کرادر کا محبت و اخوت کا عظیم پیام۔ اللہ تعالی اس قوم کو حق وباطل کہرے اور کھوٹے کی تمیز نصیب فرمائے ، آمین۔ پوسٹ سے کسی کی دل شکنی بلکل نہیں ہونی چاہیے۔ یہ میرا کام تھا کر چکا ہوں تاکہ کل رب کے حضور اتمام حجت کر سکوں۔ جزاک اللہ خیرا

Comments

  1. اگر علم نہیں تمہیں تو قرآن پاک کی سورت قلم پڑھ کر دیکھ لو رب خود رسولُ اللّٰهﷺ کے گستاخ کے بارے میں کیا فرما رہا ہے رب نے تو فرمایا ہے۔ کہ
    رسولُ اللّٰهﷺ کے گستاخ کی اصل میں خطا ہے یعنی اپنے باپ کا نہیں ہے تم اللہ کے ولیوں کے بارے میں بکواس کرنے والے کون ہوتے ہو

    ReplyDelete
  2. Baba G ka kutta iss se behtar hoga.
    Yeh to khud terrorist Wahabbi ha aur iss k nutfay main bhi laazmi khataa hogi.

    ReplyDelete

Post a Comment

Popular posts from this blog

دعوت اسلامی کی مسلک اعلٰی حضرت سے نفرت

مولانا فضل الرحمان کی مذہبی و سیاسی خدمات

امام کعبہ کو ماں نے دُعا دی یا بد دعا ؟