کلبھوشن یادیو کی ملاقات اور پاکستانی سیاسی پنڈت


ایک دوست کی وال پر کلبھوشن یادیو سے اس کی ماں اور بھارتی ہائی کمنشر کی ملاقات کی افسوسناک خبر پر کیا گیا کمنٹ۔۔۔۔۔۔ _____________________________________________ ابھی تو کونسلر رسائی دینے کی باتیں بھی ہو رہی ہیں پھر آہستہ آہستہ اس کی رہائی کی باتیں ہوں گی پھر یہ رہا ہو کر اپنے ملک بھی چلا جائے گا وہاں جا کر اپنے گناہوں کا علی الاعلان ڈھنڈورا پیٹے گا اور پاکستانی حکمرانوں کے منہ پر طمانچے مارے گا لیکن انہیں بھارت کی دوستی عزیز ہے ، اپنے کاروبار سے محبت ہے ، اپنی رشتے داریاں محبوب ہیں ، تو یہ لوگ ملکی مفاد میں کیا اور کیسے سوچیں گے ؟ ان ظالموں کا چہرہ بے نقاب ہوتا جا رہا ہے۔ سوال یہ ہے کہ سجاد افغانی رحمہ اللہ ، افضل گورو رحمہ اللہ اور ثناءاللہ سیالکوٹی رحمہ اللہ جیسے بے قصوروں تک بھی کسی بھارتی حکمران نے کونسلر رسائی دی تھی ؟؟؟ یہ حکمران تو اتنے بزدل اور بیغیرت ہیں کہ اپنے شہریوں کو نہیں بچا سکے اور نام نہاد جذبہ خیر سگالی کے نام پر ان کے سکہ بند جاسوسوں اور دہشگردوں کو رہا کرتے رہے مگر گائے کا پیشاب پینے والا بنیا وہی بچا ہوا پیشاب ان کے منہ پر مارتا رہا۔ ان کی غیرت پھر بھی نہیں جاگی اور جاگ بھی کیوں سکتی ہے کہ اندیشہ ہے اگر غیرت جاگ گئی اور غصے میں کچھ الٹا سیدھا کہہ دیا تو کاروبار ، دوستی اور رشتےداری متاثر ہو سکتی ہے اس لیے ایک چپ سو سکھ کے فارمولے پہ عمل کر رہے ہیں اور یہی بے ضمیر ہونے کی علامت ہے ورنہ بے ضمیروں کے سر پر سینگ تو نہیں ہوتے۔ ابھی آگے آگے دیکھتے جاو کہ کیا ہوتا ہے ان عالمی مجرموں کے ساتھ پھر جب فوج کی صورت میں ان پر خدا کے قہر کا کوڑا برستا ہے تو یہ روتے اور چیختے چلاتے ہیں کہ ہم تو جمہوریت چلانا چاہتے ہیں اور فوج آمریت لانا چاھتی ہے جبکہ ایک عام پاکستانی کی نظر میں ان کی بیہودہ اور لوٹ مار کی جمہوریت سے وہی آمریت کئی گنا اچھی ہوتی ہے کیونکہ فوجی کیسا بھی گیا گزرا ہو اس کے دل میں وطن کی محبت اور غیرت باقی ہوتی ہے جبکہ یہ جمہوری لٹیرے تو ہر وقت اسی سوچ میں گم رہتے ہیں کہ کس طرح ملک کی دولت پہ ہاتھ صاف کریں اور کیسے اپنے دشمنوں سے سودے بازی کریں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔خدا ہی انہیں سمجھے اور وہ انہیں سمجھتا بھی ہے۔

Comments

Popular posts from this blog

دعوت اسلامی کی مسلک اعلٰی حضرت سے نفرت

مولانا فضل الرحمان کی مذہبی و سیاسی خدمات

امام کعبہ کو ماں نے دُعا دی یا بد دعا ؟