مولانا فضل الرحمان کی مذہبی و سیاسی خدمات

میرا تعلق دیوبند مسلک سے ہے اور میں اکثر یہ سوچتا رہتا ہوں کہ میں مولانا فضل الرحمان صاحب کو صرف ایک سیاسی لیڈر مان لوں یا صرف مذہبی رہنما تسلیم کر لوں یا دونوں ہی, یعنی سیاسی لیڈر بھی اور مذہبی رہنما بھی ؟ تو میری ناقص سوچ اس معاملے میں کسی بھی نتیجے تک نہیں پہنچ سکتی۔ کیونکہ اگر میں انہیں مذہبی رہنما مان لوں تو مجھے ان کی مذہب کے حوالے سے کوئی بھی مذہبی نظر نہیں آتی ہیں ۔ اتنا زیادہ عرصہ علماء کی جماعت کا امیر رہ کر بھی کوئی انقلاب کیوں نہ لا سکے اور نہ ہی کوئی تحریری کارنامہ سرانجام دے سکے ۔ اگر مولانا صاحب سیاست میں نہ ہوتے تو شاید کوئی کتاب بھی لکھ لیتے یا کسی مدرسہ کی مسند پر قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے دروس دے رہے ہوتے مگر اب تو ہر وقت یہی سننے کو ملتا ہے کہ 1973ء کے آئین کے مطابق جمہوریت کو ڈی ریل نہیں ہونے دیا جائے گا۔ اور سیاست میں رہ کر بھی کوئی قابل ذکر سیاسی کارنامہ نظر نہیں آتا کہ جو 1973ء کے آئین کی رُو سے انہوں نے عوام کے وسیع تر مفاد کے لیے سر انجام دیا ہو۔ ہو سکتا ہے میں غلط ہوں جس جس بھائی کو مولانا فضل الرحمان کی مذہبی و سیاسی خدمات معلوم ہوں وہ مجھ سے بھی شیئر ضرور کرے۔ ولسلام

Comments

Popular posts from this blog

دعوت اسلامی کی مسلک اعلٰی حضرت سے نفرت

مولانا فضل الرحمان کی مذہبی و سیاسی خدمات

امام کعبہ کو ماں نے دُعا دی یا بد دعا ؟