شرک کی ابتداء اور دور حاضر کا مشرک


تفاسیر قرآن کریم میں لکھا ہے کہ اللہ کے نبی سیدنا ادریس علیہ السلام اپنی قوم کو راہ راست پر لانے اور قائم رکھنے کے لیے وحی الٰہیہ کا باقاعدہ درس دیتے تھے پھر اُن کی وفات کے بعد اُن کے پانچ لائق شاگردوں نے یہ ذمہ داری سنبھالی تو لوگ اُن کے درس کو بھی باقاعدگی سے سُنتے بالآخر اُن کا وقت بھی پورا ہو گیا تو لوگ اُن کی اُس درس گاہ میں جا کر بیٹھتے اور اُن کا ذکر خیر کر کے واپس آ جاتے۔ یہ سلسلہ چلتا رہا پھر کچھ لوگوں نے سوچا کہ ہم کیوں نہ کسی کپڑے پر اُن کی تصاویر بنوا کر اس درسگاہ میں لٹکا دیں تاکہ اُن کی زیارت بھی کرتے رہیں۔ چنانچہ ایسا ہی کیا گیا مگر کپڑا چند ماہ بعد میلا ہوتا گیا اور تصاویر بھی دُھندلی ہوتی گئیں تو اُن کے پیروکاروں کی نئی نسل نے مشورہ سے پتھروں پر ان کی شکلیں بنا ڈالیں مگر وہ اُن کی عبادت نہیں کرتے تھے۔ عبادت صرف اللہ کی کرتے تھے مگر اب کی عبادت گاہ وہی تھی جو پہلے کبھی درسگاہ ہوا کرتی تھی۔ اب جو تیسری نسل آئی تو اُنہوں نے یہ سمجھا کہ شاید ہمارے باپ دادا بھی انہی پتھتوں کی مُورتیوں کی عبادت کے لیے یہاں آتے تھے تو اُنہوں نے اُن مجسموں ہی کی پُوجا شروع کر دی۔ جن کا ذکر قرآن مجید سورة نوح میں ودّ ، سواع ، یغوث ، یعوق اور نسر کے نام سے ہے۔ پھر جب اُن کی طرف اللہ نے سیدنا نوح علیہ السلام کو بھیجا تو وہ شرک پر پکے ہو چکے تھے اور اُن میں سے جو بُوڑھے ہو چکے تھے وہ نوجوانوں کو اسی شرک پر ڈٹے رہنے کی تلقین کرتے اور کہتے کہ اپنے ان معبودوں کو ہرگز نہ چھوڑنا کیونکہ ہمارے باپ دادا بھی انہی کی پُوجا کرتے رہے ہیں۔ وہ مشرک مدد کے لیے اور مشکلات کے حل کے لیے یٙغُوْث کہہ کر پُکارتے تھے اور آج کا مشرک بھی مدد اور مشکلات کے حل کے لیے اللہ کے بجائے یا غوث ، یاغوث کہہ کر پیر عبدالقادر جیلانی کو پکار رہا ہے۔ وہ بھی اپنے جوٹے عقیدے پر اس قدر پختہ تھے کہ نعوذ باللہ اُن کو اللہ کا نبی بھی جھوٹا معلوم ہوتا تھا اور یہ بھی اپنے جھوٹے عقیدے پر اتنے پختہ ہو چکے ہیں کہ کوئی بھی مواحد اور توحید اِنہیں غلط لگتے ہیں۔ وہ بھی یہی کہتے تھے کہ اپنے باپ دادا کے مذہب کو نہ چھوڑنا آج کا مشرک بھی یہی کہہ رہا ہے۔ مگر خدارا ! اگر کی عینک اتار کر اس تحریر کو پڑھا جائے اور ہر حال میں شرک سے بچنے کا پختہ ارادہ کیا جائے تو مجھے یقین ہے کہ اللہ تعالٰی آپ کو بھی توحید کی نعمت سے نواز دے گا۔ یہ نہ سوچنا کہ یہ کسی دیوبندی وہابی کی تحریر ہے تو میں کیوں عمل کروں ، بس یہ سوچو کہ واقعی شرک ایک بہت بڑا ظلم ہے۔ اور ہمیں یہ بھی معلوم ہے کہ اپنے باپ دادا کا مذہب چھوڑنا کتنا مشکل ہوتا ہے یا شیطان کتنی رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کرتا ہے مگر میرا ربّ بڑا ہی کریم ہے آپ اُس کی طرف آنے کی تھوڑی کوشش کر کے تو دیکھیں پھر آپ اولیاء کرام کی عقیدت و محبت تو رکھیں گے جو ایمان کا حصہ بھی ہے مگر اپنی منّتیں اور مُرادیں صرف ایک اللہ ہی سے مانگیں گے۔ میں بڑا گناہ گار بندہ ہوں مگر آپ کی منت کرتا ہوں کہ ہر چھوٹے بڑے شرک سے آپ بچ جائیں۔ میرا مقصد آپ سے چندہ ، بھیک یا ووٹ مانگنا نہیں ہے بس میں آپ کو شرک سے بچانا چاہتا ہوں اللہ کے لیے شرک چھوڑ دو ، شرک چھوڑ دو ، شرک چھوڑ دو۔

Comments

Popular posts from this blog

دعوت اسلامی کی مسلک اعلٰی حضرت سے نفرت

مولانا فضل الرحمان کی مذہبی و سیاسی خدمات

امام کعبہ کو ماں نے دُعا دی یا بد دعا ؟