نواز شریف ایک نظریے کا نام ہے


1977 میں جنرل ضیاء الحق نے مارشل لاء لگایا ، وہ ٹھیک تھا۔ 1999 میں مشرف نے جو مارشل لاء لگایا ، وہ غلط تھا۔ 1988 میں جنرل ضیاء الحق نے جونیجو حکومت برخاست کی ، وہ ٹھیک تھی۔ 1998 میں جنرل مشرف نے جو حکومت برخاست کی ، وہ غلط تھا۔ 1990 میں غلام اسحاق نے بینظیر حکومت کے خلاف 58 ٹو بی استعمال کی ، وہ ٹھیک تھی۔ 1993 میں غلام اسحاق نے نوازشریف کے خلاف جو 58 ٹو بی استعمال کی ، وہ غلط تھا۔ 1994 میں بینظیر کے خلاف جو تحریک نجات چلائی گئی ، وہ ٹھیک تھی۔ 1998 اور 2014 میں جو نوازحکومت کے خلاف احتجاج کیا گیا ، وہ غلط تھا۔ 1993 میں جسٹس نسیم حسن شاہ نے نوازشریف کی حکومت بحال کی ، وہ ٹھیک تھا، 2017 میں سپریم کورٹ نے نوازشریف کو برطرف کیا ، وہ غلط تھا۔ 1997 میں شہبازشریف نے جسٹس قیوم کو کال کر کے مطلوبہ فیصلہ کرنے کا جو حکم دیا ، وہ ٹھیک تھا۔ 2017 میں سپریم کورٹ رجسٹرار نے جو ایف آئی اے کو کال کر کے جے آئی ٹی کے ممبران کے نام مانگے ، وہ غلط تھا۔ 2011 میں زرداری حکومت کے خلاف وزیراعلی پنجاب کی جو احتجاجی مہم تھی ، وہ ٹھیک تھی، 2016 میں وزیراعلی خیبر پختون خوا نے مرکزی حکومت کے خلاف جو جلوس نکالا ، وہ غلط تھا۔ 1996 میں اپوزیشن لیڈر بینظیر کو اس کے کم سن بچوں کے ساتھ اڈیالہ جیل میں غیرمردوں کے سامنے گھنٹوں انتظار کروانا ٹھیک تھا، 2017 میں مریم نواز کو باعزت طریقے سے جے آئی ٹی میں طلب کیا جانا غلط تھا۔ سن 2000 میں رات کے اندھیرے میں اپنی پارٹی کے کارکنان کو بتائے بغیر مشرف کے ساتھ معاہدہ کرکے جدہ بھاگ جانا ٹھیک تھا ، 2007 میں بینظیر کا مشرف کے ساتھ این آر او کر کے پاکستان آنا غلط تھا۔ 2012 میں سپریم کورٹ کی طرف سے وزیر اعظم گیلانی کو نااہل قرار دینا ٹھیک تھا، 2017 میں سپریم کورٹ کا وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دینا غلط تھا۔ 1990 کے الیکشن میں آئی ایس آئی سے کروڑوں روپے لے کر الیکشن میں دھاندلی کر کے جیتنا ٹھیک تھا، 2014 میں عمران خان کا ریٹائرڈ آئی ایس آئی چیف سے ٹیلیفون پر بات کرنا غلط تھا۔ 2016 میں اپنی بیٹی کے ذریعے ڈان لیکس کروا کر فوج کو بدنام کروانا ٹھیک تھا، 2011 میں زرداری کا میموگیٹ کے ذریعے فوج کے خلاف خط لکھنا غلط تھا۔ مشرف دور میں اس کی ساری کی ساری ٹیم غلط تھی، 2013 میں حکومت بنانے کے بعد مشرف کی آدھی ٹیم کو وزارتیں دینا ٹھیک تھا۔ نوازشریف نے پچھلے دنوں ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ ایک نظریے کا نام ہے۔ ابھی جو کچھ آپ نے اوپر پڑھا ہے، وہ نوازشریف کے نظریے کی ایک جھلک ہی تو ہے۔ ان لوگوں کی دماغی صحت کا اندازہ خود ہی لگا لیں جو اس قسم کا نظریہ رکھنے والے نواز شریف کو اپنا لیڈر مانتے ہیں!!! ۔۔۔۔۔

Comments

Popular posts from this blog

دعوت اسلامی کی مسلک اعلٰی حضرت سے نفرت

مولانا فضل الرحمان کی مذہبی و سیاسی خدمات

امام کعبہ کو ماں نے دُعا دی یا بد دعا ؟