خطبات جمعہ میں منبر و محراب کی ذمہ داریاں

گزشتہ روز ہمارے سماج میں پھیلی بیماریاں ان کی وجوہات اور ان کے انسداد پہ دوستوں سے گفتگو ہو رہی تھی ۔ اس لیے آج کے خطبہ جمعہ میں اسی موضوع پہ گفتگو کرنے کا ارادہ ہے۔ علماء کرام اس پر خصوصی گفتگو فرمایا کریں۔ بالخصوص دیہی علاقوں میں بہت سی ایسی رسومات ہیں۔ جنہوں نے گھروں کے گھر اجاڑ دیے ہیں۔ بہن بھائی ، ماں باپ ، ماموں خالہ اور چچا پھوپھی کو جدا کر کے رکھ دیا ہے۔ ہر گھر ان برائیوں اور مصیبتوں کی وجہ سے پریشان ہے ۔ اس لیے ہمارا حق بنتا ہے کہ ہم لوگوں کے سامنے ان برائیوں کی نشاندہی کریں۔ اور اس سے بچنے کے طریقے لوگوں سے بیان کریں تاکہ معاشرے کا ہر فرد سکون سے زندگی بسر کر سکے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعا کا تعلق بھی سماج ہی سے تھا کہ جس مین انہوں نے میوے اور شہر مکہ میں امن کی دعا کی تھی۔ آج ہم نے سماج کو چھوڑ دیا اور لوگوں نے بھی علماء کرام کو صرف فضائل و مناقب اور وعیدین سنانے تک محدود کر دیا ہے۔ تب ملا کی دوڑ مسجد تک کا فارمولہ ایجاد ہوا۔ اس میں ہماری ذاتی بہت بڑی غفلت بھی شامل ہے۔ کئی مساجد کا سال بھر کا موضوع صرف نماز ، روزہ ، حج ، زکوة اور صدقہ وخیرات تک ہی محدود ہوتا ہے ۔ ہمارا دین وسیع ترین دین ہے ۔ جس مین ہماری معاشرت ، ہماری سماجیات ، ہمارے معاملات ، تجارت ، کاروبار اور سب کچھ ہے مگر ہم نے سب کچھ چھوڑ کر چند رٹے رٹائے فضائل کے بیان ہی پکڑے ہوئے ہیں۔ خدارا ! علماء کرام اور خطباء حضرات اپنی ذمہ داروں کو سمجھتے ہوئے عوام کی صحیح رہنمائی فرمائیں دیکھیں تو سہی عوام کہاں جا رہی ہے ، کیا اس میں صرف عوام کا قصور ہے ، علماء کرام کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے ؟؟؟؟ (ایک خطیب و مقرر کے خیالات)

Comments

Popular posts from this blog

دعوت اسلامی کی مسلک اعلٰی حضرت سے نفرت

مولانا فضل الرحمان کی مذہبی و سیاسی خدمات

امام کعبہ کو ماں نے دُعا دی یا بد دعا ؟