غدار حکمرانوں کی امریکہ سے وفاداریاں


اقتدار حاصل کرنے کے لیے غداری شرط اوّل ہے.....! آجکل نواز شریف اور آصف زرداری دونوں شاہ سے بڑھ کر شاہ کے وفادار ہونے کا ثبوت دے رہے ہیں۔ دونوں کے درمیان رسہ کشی لگی ہوئی ہے کہ امریکہ کو کسی طرح راضی کر کے اگلے الیکشن میں مدد مانگی جا سکے۔ اس مقصد کے لیے دونوں ہی چپ چاپ وطن اور اسلام مخالف اقدامات کر رہے ہیں۔ نواز شریف نے اقتدار میں آنے سے پہلے مدینہ منورہ میں روضہ رسول (صلی اللہ و آلہ و سلم) کے سامنے بیٹھ کر صحافیوں اور دوستوں سے وعدہ کیا کہ اقتدار میں آیا تو ملک میں اسلامی نظام نافذ کردوں گا ، پھر اقتدار ملا تو سب سے پہلا اعلان ہی یہ کیا کہ پاکستان کا مستقبل لبرل ازم میں ہے اور کہا کہ ملک کو لبرل بنائیں گے۔ پھر جب اسلام پسندوں نے سر اٹھایا ، ممتاز قادری جیسے عاشق رسولؐ پیدا ہوئے تو نواز شریف نے شاہ کی وفاداری نبھاتے ہوئے بڑی مکاری سے راتوں رات ممتاز قادری کو پھانسی پر لٹکا کر شاہ (امریکہ) کو اپنے وفادار ہونے کا ثبوت دیا پھر چپکے چپکے ختم نبوتؑ قانون ختم کرنے کی کوشش کی (جو کہ پکڑی گئی)۔ اس کے علاوہ پنجاب کے تعلیمی نصاب سے اسلامی مضامین نکال کر فحش فیری ٹیل اور رقص و موسیقی جیسے گھٹیا مضامین شامل کروائے ، ماڈرن کالجز میں لڑکیوں سے ماہواری پیپمرز پر واویلا کروایا ، پشاور یونیورسٹی اور اس جیسی کئی ملکی یونیورسٹیوں میں لڑکیوں کو حجاب پہننے سے منع کیا گیا اور پہننے پر جرمانہ کیا گیا اور ایسے کئی اور خفیہ اقدامات بھی کیے جن سے شاہ کو اپنا اوّل نمبر کا وفادار ہونے کا یقین دلایا۔ اس سارے کھیل میں نواز شریف کا اتحادی خود کو اسلام کا نمائندہ کہنے والا مولانا فضل الرحمٰن تھا جو کہتا تھا قدم بڑھاؤ نواز شریف ہم تمہارے ساتھ ہیں۔ اب ظاہری بات ہے ایسی صورت میں آصف زرداری بھلا کیوں پیچھے رہتا۔ فوراََ سندھ میں قبول اسلام پر پابندی لگوادی ، بیٹے اور پوری سندھ کابینہ کو مندروں میں بھیج کر پوجا پاٹ کروائی ، جو مسلمان ہندوؤں کو مسلمان کرے اسے جیل کی سزا ہونے کا قانون پاس کروایا اور نواز شریف کی طرح ہی تعلیمی نصاب سے ایک ایک کر کے اسلامی مضامین نکال کر لبرل اور بےغیرت ملالہ یوسف زئی کے نام سے مضمون شامل کروا دیے تاکہ شاہ (امریکہ) کو یقین دلایا جاسکے کہ مجھ سے بڑا اسلام دشمن اور آپ کے ایجنڈے پر عمل کرنے والا کوئی اور نہیں ہے۔ نواز شریف اور آصف زرداری کے درمیان ملک اور اسلام دشمنی کے کاموں پر باقاعدہ مقابلہ چل رہا ہے۔ ان دونوں میں سے جو خود کو سب سے بڑا ملک دشمن اور اسلام دشمن ثابت کرے گا امریکہ اگلے الیکشن میں اسی کو خفیہ مدد فراہم کرے گا۔ مزے کی بات تو یہ ہے کہ زرداری کے کالے کرتوتوں میں بھی ساتھ دینے والا وہی مولانا فضل الرحمٰن تھا اور اب بھی ہے۔ زرداری آج بھی کہتا ہے کہ مولانا صاحب میرا بندہ ہے۔ زرداری کے دور حکومت میں فرنٹ مین اتحادی بھی فضل الرحمٰن تھا پھر نواز شریف کے دور میں بھی فرنٹ میں یہی فضل الرحمٰن تھا اور آج بھی شاہد خاقان کی کابینہ میں اس کے دو وفاقی وزراء شامل ہیں یعنی یہ آج شاہد خاقان کا بھی اتحادی ہے جس نے رقص اور موسیقی کے مضامین نصاب میں شامل کرنے کی کوشش کی ہے اور بدقسمتی سے اس کا ساتھ بھی مولانا فضل الرحمٰن ہی دے رہے ہیں۔ ..... شور مت کیجیے پاکستانی عوام سو رہی ہے...... جنون اٹھ جاو سیلاب لاؤ یہودی و مشرکین ایجنٹوں کے خلاف..نواز اب کھل کر ہندوستان کے مشرکین کی یاری میں کھیل رہا ہے۔

Comments

Popular posts from this blog

دعوت اسلامی کی مسلک اعلٰی حضرت سے نفرت

مولانا فضل الرحمان کی مذہبی و سیاسی خدمات

امام کعبہ کو ماں نے دُعا دی یا بد دعا ؟