شیعہ کافر نہیں ہے حافظ حمد اللہ کا ویڈیو بیان


ہم تو پہلے ہی کہہ رہے تھے کہ جمعیت شیعوں کو مسلمان
مانتی ہے اور یقیناً جمیعت والوں نے شیعوں سے اس قسم کا کوئی معاہدہ بھی کر رکھا ہو گا کہ جب بھی اسمبلی میں شیعوں پر کوئی آفت آئے گی جمیعت اُس کا بھرپور مقابلہ کرے گی۔ پہلے تو ڈھکی چُھپی بات تھی جو جمیعت کے ووٹر سے بھی مخفی تھی جس کی وجہ سے جمیعت کا بیچارہ ووٹر جمیعت کے لیے کٹ مرنے کو اسلام کی راہ میں شہادت کا درجہ دیتا تھا مگر جمیعت لیڈران کے آئے روز شیعوں کے دفاع میں آنے والے بیانات نے جہاں پوری امت مسلمہ کو پریشان کیا ہوا ہے وہیں جمیعت کا اپنا بیچارہ ووٹر بھی شیدید پریشانی کا شکار ہے۔ جائے تو کدھر جائے اور کس منہ سے جائے ! دن رات جمیعت کے مشن کے لیے کام کرنے والا اور کام کو اپنے لیے باعث نجات سمجھنے والا بیچارہ ووٹر بھی اب بہت بڑی آزمائش میں پھنس چُکا ہے۔ اور اُدھر ملک بھر میں بہت سارے ایسے مدارس بھی ہیں جو جمیعت کے لیڈران کو نہ صرف خوش آمدید کہتے تھے بلکہ حتی الامکاں کوئی بھی فتوٰی لکھ کر دینے کے لیے تیار بیٹھے ہوتے تھے۔ جن میں 2013ء کے الیکشن میں عمران خان کو ووٹ دینے کو حرام کہنے والا فتوٰی زیادہ قابل ذکر ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ شیعوں کے کُفر پر دُنیا بھر کے ہزاروں کی تعداد میں علماء کرام و مفتیان کرام کے فتاوٰی کے بعد بھی جمیعت والے شیعہ کو مسلمان کہہ رہے ہیں تو پاکستان کے وہی علماء کرام اب جمیعت کو ووٹ دینے کو حلال کہتے ہیں یا حرام ۔۔۔ بڑے ہی افسوس کی بات ہے کہ پوری امت شیعہ کے کفر پر متفق ہے ، عرب و عجم شیعہ کو کافر کہہ رہا ہے مگر جمیعت والے چند ووٹوں اور ان ووٹوں کے بعد کوئی چھوٹی سی وزارت یا کشمیر کمیٹی کی چیئرمینی کی خاطر کس گھٹیا ضمیر کے ثابت ہو رہے ہیں جو کہ پہلے اس قدر نہ تھے۔ البتہ وزارتیں یا مراعات لے کر کرپٹ لوگوں کا ساتھ دینا اگر وہ آپس میں ناراض ہوتے تو اُن کو آپس میں منانا ایک جمہوری عمل سمجھا جاتا تھا مگر اب تو اِنہوں نے بیغرتی کی کوئی گنجائش ہی نہیں چھوڑی۔ عوام و خواص ان کی سیاست اور تقیہ بازی سے ناواقف تھے اور بہت بڑے علماء سمجھ کر ان کی عزت کرتے تھے۔ جمیعت والے ملک بھر کے علاوہ باہر کے ملکوں میں بھی بڑی ٹھاٹھ سے جاتے اور وہاں تو یہ لوگ پاکستان میں دین کے سُتون سمجھے جاتے تھے۔ دارالعلوم دیوبند کی انتظامیہ کی نظر میں بھی ان کا بہت بڑا مقام تھا اور اُدھر سعودی عرب میں بھی اِن کو عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔ ان کے کئی پروگراموں میں آئمہ حرمین بھی شرکت کر چکے ہیں مگر اب جب اُن کو اِن کی اصلیت کا پتا چلے گا تو وہ کیا سوچیں گے یا یہ خود کس منہ سے وہاں جائیں گے۔ کعبہ کس منہ سے جاؤ گے غالب شرم تم کو مگر نہیں آتی

Comments

Popular posts from this blog

دعوت اسلامی کی مسلک اعلٰی حضرت سے نفرت

مولانا فضل الرحمان کی مذہبی و سیاسی خدمات

امام کعبہ کو ماں نے دُعا دی یا بد دعا ؟