مولانا فضل الرحمان کی اسلامی سیاست پر ایک نظر


الیکش 2013ء میں بُری طرح ناکامی اور آئندہ الیکشن 2018ء میں عمران خان کی بڑھتی ہوئی مقبولیت سے ڈر کر مولانا فضل الرحمان نے اپنی ذاتی کوششوں سے 2002ء والی متحدہ مجلس عمل کو بحال کروا لیا ہے۔ گو متحدہ مجلس عمل بحال تو ہو گئی مگر اب کی بار مولانا سمیع الحق صاحب نے اس اتحاد کے بجائے پی ٹی آئی میں شمولیت کر کے پی ٹی آئی کو چار چاند لگا دیئے ہیں۔ اس سے پی ٹی آئی کو ایک فائدہ تو یہ ہو گیا کہ جس پی ٹی آئی میں مذہبی لیڈر شپ کا کی جو کمی تھی مولانا سمیع الحق صاحب اور اُن کے ساتھ دُوسرے علماء کرام کے آنے سے اب وہ کمی نہیں رہے گی دُوسری اور اہم بات یہ ہے کہ مولانا فضل الرحمان نے اپنا صُوبہ خیبر پختونخوا چھِن جانے کی وجہ سے انتقاماً بے بنیاد الزام لگاتے ہوئے عمران خان پر جو یہودی ایجنٹ ہونے کا الزام لگایا تھا مولانا سمیع الحق صاحب نے اُس الزام کو بھی دھو ڈالا۔ گو عمران خان عالم دین نہیں ہے مگر مولانا فضل الرحمان کے سوا تمام علماء کرام کو عزت کی نگاہ سے دیکھتا بھی ہے اور اُن سے ملاقاتیں بھی کرتا ہے۔ یہی عمران خان اگر آج ہی اعلان کر دے کہ میں خیبر پختون خوا سے الیکشن نہیں لڑوں گا تو مولانا فضل الرحمان اپنے امیدواروں کو جتوانے کے لیے عمران خان سے تعاون مانگے گا۔ یا یہی عمران خان اگر وزیراعظم بن جائے تو مولانا فضل الرحمان اپنی قدیمی پالیسی کے مطابق ابتدائی تین چار ماہ مخالفت کے بعد عمران خان کا درباری بن کر بیٹھا ہو گا ، یہ بات میں نہیں پُوری قوم کہہ رہی ہے۔ بچہ بچہ مولانا فضل الرحمان کی سیاست اور خُود غرضی والی پالیسیوں کو سمجھ چُکا ہے۔ عورت کی حکومت حرام پھر حلال ، نوازشریف چور اُچکا پھر یار ، پرویزمشرف آمر پھر اتحاد ۔ اب پاکستانی مسلمانوں کو مزید بےوقوف نہیں بنایا جا سکتا۔ خیبر پختون خوا کے پٹھان بھائی چونکہ مذہب سے ہم آہنگ ہیں اس لیے مولانا فضل الرحمان نے بڑی زبردست گیم کھیلی کہ عمران خان پر بغیر ثبوتوں کے یہودیت کا ٹھپا لگا دیا جائے۔ اور پٹھان بھائیوں کے مذہبی جذبات سے کھیلا جائے کیونکہ پٹھان بھائی یہویوں سے نفرت کرتے ہیں اس لیے مولانا فضل الرحمان نے بڑا زبردست پتا ڈالا تھا مگر پوری طرح کامیاب نہیں ہُوا بلکہ اُلٹا نقصان یہ ہوا کہ عوام و خواص کے دلوں میں مولانا فضل الرحمان کے خلاف ایک نفرت پیدا ہو گئی کہ یہ بندہ سیاست کے لیے کسی بھی سیاسی مخالف پر ناجائز کُفر کا فتوٰی لگا سکتا ہے۔ اور اپنی سیاست بچانے کے لیے کسی کافر سے بھی اتحاد کر سکتا ہے۔

Comments

Popular posts from this blog

دعوت اسلامی کی مسلک اعلٰی حضرت سے نفرت

مولانا فضل الرحمان کی مذہبی و سیاسی خدمات

امام کعبہ کو ماں نے دُعا دی یا بد دعا ؟