ناموس صحابہ اور مصلحت ؟

کوئی مقبول بٹ کو غلط کہے تو تم میدان مین اتر آتے ہو اور تمھاری نیندیں حرام ہو جاتی ہیں۔ جو ابو بکر صدیق کو عمر فاروق عثمان وعلی طلحہ وزبیر عائشہ حفصہ رضوان اللہ تعالٰی علیھم کو گالی دے۔ تو ہمیں کہتے ہو خاموش رہو یہ فرقہ واریت ہے۔دنیا کے منصفو ! تم بتاؤ یہ کونسا انصاف ہے ؟ چودہ سو سال بعد مقبول بٹ شہید کی عزت محفوظ اور نبیؐ کے غلاموں کی عزت محفوظ نہیں۔ لمحہ فکریہ ہے دوستو ! مقبول بٹ بھی ہمارا فخر ہے لیکن صحابہ کرام رضی اللہ عنھم پہ سب و شتم کرنے والوں کے لیے سکوت کیوں ؟؟؟؟؟ جن صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے ہم تک دین پہنچایا ہے ، ہمیں نبی علیہ السلام کی ایک ایک حدیث پہنچائی ، قرآن کو امت تک پہنچایا بلکہ پورے کا پورا دین نبوتؐ سے لے کر امت تک پہچانے والے صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین ہیں صحابہ کرام رضوان علیھم اجمعین کا راستہ وہ پُل ہے جو ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم تک پہنچاتا ہے۔ اور جو دشمن دین ہو گا وہ اس راستے کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرے گا تا کہ امت کا نبوت سے رابطہ منقطہ ہو جائے اور امت کو گمراہ کرنا آسان ہو جائے اس لیے صحابہؓ کا دفاع ہی دراصل قرآن کا دفاع ہے ، کلمہ کا دفاع ہے ، حدیث کا دفاع ہے ، صحابہؓ کا دفاع پورے دین کا دفاع ہے۔ اس لیے ہمارا تعلق چاہے کسی بھی سیاسی یا مذہبی یا قوم پرست جماعت سے ہو جہاں ہمیں اپنی جماعت یا کاز کا پرچار کرنے کا بھر پور حق ہے وہاں ہمیں امت کو نبوتؓ سے ملانے والے اس رستے یعنی صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم کی ناموس کی حفاظت کے لیے کردار ادا کرنا چاہیے کیونکہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم کسی ایک جماعت یا گروہ کے ہی نہیں ہیں بلکہ ہر مسلمان کے لیے معیار ایمان ہیں ہم پہلے مسلمان ہیں اور بعد میں کسی پارٹی یا جماعت کے لیڈر یا کارکن ہیں۔ والسابقون الاولون من المہاجرین و الانصار والذین اتبعوھم باحسان رضی اللہ عنھم و رضوا عنہ

Comments

Popular posts from this blog

دعوت اسلامی کی مسلک اعلٰی حضرت سے نفرت

مولانا فضل الرحمان کی مذہبی و سیاسی خدمات

امام کعبہ کو ماں نے دُعا دی یا بد دعا ؟