اگر طواف کی دعائیں یاد نہیں ہیں تو دوران طواف وہابیوں کو گالیاں دیتے رہو ، پیر علاوالدین

چھوٹے بڑے تمام بریلویوں کا یہ عقیدہ ہے کہ خانہ کعبہ اور مسجد نبویؐ کے امام کے پیچھے نماز نہیں ہوتی۔ اور اس پر بریلوی علماء فتویٰ بھی دے چکے ہیں۔ چنانچہ بریلوی پیر علاؤالدین اس فتوے کا اقرار کرتے ہوئے کہتا ہے کہ واقعی ہم ان کے امام کے پیچھے نماز نہیں پڑھتے ۔ تو کسی نے کہا کہ یہ تو غلطی ہے ، ساری دنیا اُن کے پیچھے نماز پڑھتی ہے تم کیوں نہیں پڑھتے ؟ تو میں نے کہا کہ ایک بات بتاو ! صرف ایک بات ، ساری دنیا کو یہ نہیں پتا کہ اس کنویں میں گدھا مرا پڑا ہے۔ اور کئی مہینوں کا ہے اور دو کتے بھی ہیں اس میں۔ لوگ ڈول نکالتے ہیں اور پانی پیتے ہیں ، آپ نے خود دیکھا ہے اُس میں ایک گدھا اور تین کتے مرے پڑے ہیں تو کیا آپ اس کنویں کا پانی پیئیں گے ؟ کہا ، نہیں ۔ سارا جہان پیتا ہے تم کیوں نہیں پیتے ؟ لم لا تشرب من ذالک البئر ؟ اُس کنویں سے تم پانی کیوں نہیں پیتے ؟ اُس نے کہا میں اس لیے وہاں سے پانی نہیں پیتا کہ اُس کنویں کے اندر غلاظت ہے۔ تو میں نے کہا ہم بھی اِس لیے اُن کے پیچھے نماز نہیں پڑھتے کہ اُن کے اندر غلاظت ہے۔ میں جاتا ہوں حرم میں ، لوگ سُنتیں پڑھتے ہیں تو میں بھی وقت سے پہلے سُنتیں پڑھ لیتا ہوں ، وقت سے پہلے فرض بھی پڑھ لیتا ہوں اور اُن کے ساتھ تو میں ایسے ہی کھڑا ہو جاتا ہوں۔ اور میں آپ کو ایک دوسری بات بتاؤں ! بات تمہیں اچھی تو نہیں لگے گی اس لیے کہ یہ میری بات ہے ، اور اب میں پردہ نہیں چھوڑتا بس اب بتائے ہی جا رہا ہوں۔ ایک آدمی نے مجھ سے پُوچھا کہ مجھے تو طواف کی دعائیں یاد نہیں ہیں کروں تو کیا کروں ؟ لوگ کتابیں اٹھائے پھرتے ہیں پر میں کیسے اٹھاوں ، لگے گا دھکا ، نہ رہے گی کتاب اور نہ رہے گا حساب۔ تو میں نے کہا زبانی پڑھ ۔ کہا کچھ نہیں آتا ۔ واللہ ثم تاللہ کچھ نہیں آتا۔ میں نے کہا کچھ نہیں آتا ؟ اور اگر بسم اللہ بھی پوری نہیں آتی تو پھر وہابیوں کو گالیاں دیتا پھر ، تمہاری ایسی کی تیسی ، چلو تمہاری ایسی کی تیسی۔ تین رمل ہوتے ہیں اچھلتے کودتے یہی گالیاں نکالتا جا تمہاری ایسی کی تیسی ، تمہاری بنیاد رکھنے والوں کی ایسی کی تیسی۔ کہا حضرت یہ تو پھر گناہ نہیں ہو گا ؟ تو میں نے کہا گناہ نہیں ہو گا بلکہ تیرے پچھلے بھی معاف ہوں گے کہ اللہ فرشتوں سے کہے گا یہ میرے اور میرے نبیؐ کے دشمنوں کو پہچان گیا ہے چلو اسے معاف کر دو۔ آخر میں اپنے گندے بریلوی عقیدے کا اعلان کرتے ہوئے کہتا ہے " حضرات ! اب میں پھر علی الاعلان ببانگ دہل بڑے وثوق اور اعتماد کے ساتھ کہتا ہوں کہ میرا بھی وہی عقیدہ ہے جو قبلہ پیر عرفان شاہ صاحب کا ہے۔ عقیدے پر کوئی سمجھوتہ نہیں ، عقیدہ نہیں ہے تو پھر دین کی بھی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

Comments

Popular posts from this blog

دعوت اسلامی کی مسلک اعلٰی حضرت سے نفرت

مولانا فضل الرحمان کی مذہبی و سیاسی خدمات

امام کعبہ کو ماں نے دُعا دی یا بد دعا ؟