قوم عاد اور ہمارے کرتوت


قوم "عاد " قوم عاد ایک ایسی قوم تھی جو بڑے طاقت ور تھی 40 ہاتھ جتنا قد 800 سے 900 سال کی عمر نہ بوڑھے ہوتے نہ بیمار ہوتے نہ دانت ٹوٹتے نہ نظر کمزور ہوتی جوان تندرست و توانا رہتے بس انہیں صرف موت آتی تھی اور کچھ نہیں ہوتا تھا صرف موت آتی تھی ان کی طرف اللہ تعالی نے حضرت ہود علیہ السلام کو بھیجا انہوں نے ایک اللہ کی دعوت دی اللہ کی پکڑ سے ڈرایا مگر وہ بولے اے ہود ! ہمارے خداوں نے تیری عقل خراب کر دی ہے جا جا اپنے نفل پڑھ ہمیں نہ ڈرا ہمیں نہ ٹوک تیرے کہنے پر کیا ہم اپنے باپ دادا کا چال چلن چھوڑ دیں گے عقل خراب ہو گئی تیری جا جا اپنا کام کر آیا بڑا نیک چلن کا حاجی نمازی تیرے کہنے پر چلیں تو ہم تو بھوکے مر جائیں انھوں نے شرک ظلم اور گناہوں کے طوفان سے اللہ کو للکارا تکبر اور غرور میں بد مست بولے ، ، فَأَمَّا عَادٌ فَاسْتَكْبَرُ‌وا فِي الْأَرْ‌ضِ بِغَيْرِ‌ الْحَقِّ وَقَالُوا مَنْ أَشَدُّ مِنَّا قُوَّةً ۖ أَوَلَمْ يَرَ‌وْا أَنَّ اللَّـهَ الَّذِي خَلَقَهُمْ هُوَ أَشَدُّ مِنْهُمْ قُوَّةً ۖ وَكَانُوا بِآيَاتِنَا يَجْحَدُونَ ﴿١٥﴾ اب قوم عاد نے تو بے وجہ زمین میں سرکشی شروع کر دی اور کہنے لگے ہم سے زور آور کون ہے ؟ (۱) کیا انہیں یہ نظر نہ آیا کہ جس نے اُنہیں پیدا کیا وہ ان سے (بہت ہی) زیادہ زور آور ہے، (۲) وہ (آخر تک) ہماری آیتوں کا (۳) انکار ہی کرتے رہے۔ کوئی ہے ہم سے ذیادہ طاقتور تو لاو نا ؟ ہمیں کس سے ڈراتے ہو ؟ اللہ نے قحط بھیجا بھوک لگی سارا غلہ کھا گئے مال مویشی کھا گئے حرام پر آ گئے چوہے ، بلی اور کتے کھا گئے سانپ کھا گئے درخت گرا کر اُن کے پتے کھا گئے بھوک نہ مٹی ، نہ بارش ھوئی ، نہ قطرہ گرا نہ ، غلہ اُگا پھر تنگ آ کر اپنا ایک وفد بیت اللہ بھیجا ان کا دستور تھا جب مصیبت آتی تو اوپر والے کو پکار اٹھتے جب دور ہو جاتی تو اپنے بتوں کو پوجنے لگتے بیت اللہ وفد گیا اور کہا کہ ہمارے لئے اللہ سے دعا کرو کہ بارش برسائے اللہ نے 3 بادل پیش کئے کالا سفید سرخ اللہ نے فرمایا ان میں سے ایک کا انتخاب کرو انہوں نے آپس میں مشورہ کیا کہ سرخ میں تو ہٙوا ہوتی ہے ، سفید خالی ھوتا ہے ، کالے میں پانی ہوتا ہے ، کالا ہی مانگو اللہ تعالی نے کہا واپس پہنچو بادل بھیجتا ہوں وہ خوشی خوشی واپس آئے سب لوگ ایک میدان میں جمع ہوئے بادل آیا وہ ناچنے لگے کہ اب بارش ہو گی قحط مٹے گا کھانے کو ملے گا کیا پتا تھا کہ وہ بارش نہیں اللہ کا عذاب ھے جو تم ہود سے کہتے تھے کہ لے آ ! جس سے ہم کو ڈراتا ہے اس بادل میں ایسی تند و تیز ہوا تھی کہ جس نے ان کو اٹھا مارا ان کے گھر اڑا دیے 60 ہاتھ کے قد اور لوگ تنکوں کی طرح اڑ رہے تھے ہوا ان کے سروں کو ٹکراتی تھی اتنی زور سے ٹکراتی کہ ان کے بھیجے نکل نکل کر منہ پر لٹک گئے بعض لوگ بھاگ کر غار میں گھس گئے کہ یہاں تو ہوا نہیں آ سکتی مگر میرے رب کا حکم ہو کر رہتا ہے ہوا غار میں بھی بگولے کی طرح داخل ہوتی اور انکو باہر اٹھا کر پھینک دیتی اللہ نے فرمایا فھل تری من باقیہ کیا کوئی باقی بچا ھے ؟ اللہ تعالی نے ان کو ہلاک کر کے دکھایا کہ جب تم اللہ کے اس کے رسولؑ کی نافرمانی کرو گے تو اللہ تم پر ایسی جگہ سے عذاب بھیجے گا کہ جہاں سے تُمہیں گمان بھی نہ ہو گا جو گناہ قوم عاد نے کیا کیا وہ ہم نہیں کر رہے ؟ کیا ہم اللہ کی حدوں کو پار نہیں کر گئے ؟ کیا ہم نے اللہ کو اپنی نافرمانی سے نہیں للکارا ہُوا ہے ؟ توبہ کرو اللہ سے ڈرو قرآن پڑھو جن گناہوں کو ہم معمولی سمجھتے ہیں اللہ نے ان گناہوں پر پوری پوری قومیں زمین بوس کر دی ہیں۔ استغفر الله ربی من کل ذنب و اتوب الیہ

Comments

Popular posts from this blog

دعوت اسلامی کی مسلک اعلٰی حضرت سے نفرت

مولانا فضل الرحمان کی مذہبی و سیاسی خدمات

امام کعبہ کو ماں نے دُعا دی یا بد دعا ؟