چور اور حاسد میں موازنہ

بعض لوگوں میں حسد کی آگ اتنی شدت سے ہوتی ہے کہ وہ اپنے مخالف کی تباہی و بربادی کے حربوں پر عمل پیر ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ اسی لیے اللہ تعالٰی نے قرآن مجید میں حاسدین کے شر سے پناہ مانگنے کا فرمایا ہے وٙ مِنْ شٙرِّ حٙاسِد اِذٙا حٙسٙدٙ یعنی حاسد کے حاسدانہ شر سے پناہ مانگو جب وہ حسد پہ اتر آئے۔ حاسد حسد کی وجہ سے نہیں چاہتا کہ آپ مالدار رہیں اور خوش و خرم رہیں بلکہ وہ آپ کو غموں میں مبتلا اور تباہ و برباد ہوتا ہوا دیکھنا چاہتا ہے مگر ایک چور ہی ہے جو خود تو چوری کرتا ہے مگر آپ کے مالدار ہونے کی دعا کرتا ہے تاکہ جب وہ آپ کی چوری کرنے آئے تو اُسے کچھ مل سکے اور اُسے خالی ہاتھ نہ لوٹنا پڑے۔ وہ جب چوری کرنے آتا ہے تو دل میں دُعا کر رہا ہوتا ہے کہ اللہ کرے بہت سا مال مل جائے۔ آپ کے حق میں نیت اُس کی بھی اچھی نہیں ہوتی کیونکہ وہ آپ کا مال چُرانا چاہتا ہے مگر پھر بھی وہ حاسد سے کئی درجے بہتر ہوتا ہے۔ چور اور حاسد میں فرق یہ ہے کہ چور چاہتا ہے آپ کے مال میں سے وہ کچھ چُرا کر لے جائے اور اگر وہ نہیں چُرا سکتا تو آپ کا مال آپ کے پاس رہتا ہے جبکہ حاسد تو یہ چاہتا ہے کہ بس کچھ بھی ہو یا کسی بھی طریقے سے آپ کا مال آپ کے پاس نہیں رہنا چاہیے چاہے اس میں اسے کچھ حاصل ہو یا نہ ہو بس آپ کے پاس نہیں رہنا چاہیے۔ یہاں ہم چور اور حاسد کے موازنہ کے طور پر اور  مثال کے لیے صرف مال کا ذکر کر رہے تھے مگر بات دراصل صرف مال ہی کی نہیں بلکہ بات اُس عزت کی بھی ہو سکتی ہے جسے چور بھی چوری نہیں کر سکتا مگر حاسد آپ کی عزت و آبرُو خراب کرنے کے لیے کچھ بھی کر سکتا ہے تو معلوم ہوا کہ حاسد چور سے بڑا مجرم ہے تو اب یہ بھی لکھنا پڑ رہا ہے کہ چور کے لیے تو سزائیں مقرر ہیں مگر حاسد کے لیے کوئی سزا بھی اس دنیا میں مقرر نہیں کی گئی ہے کیونکہ چوری کو اگر دو چار آدمی دیکھ لیں تو وہ اس کی واردات کے گواہ بن جاتے ہیں مگر حاسد کا حسد جب تک وہ نکالنا نہ چاہے اُس کے دل میں ہی رہتا ہے اور دلوں کے راز اللہ ہی بہتر جانتا ہے اور سزا و جزا بھی وہی دے گا۔
و ما علینا الا البلاغ
<script type='text/javascript' src='//p260830.clksite.com/adServe/banners?tid=260830_502175_10&type=floating_banner&size=130x130'></script>

Comments

Popular posts from this blog

دعوت اسلامی کی مسلک اعلٰی حضرت سے نفرت

مولانا فضل الرحمان کی مذہبی و سیاسی خدمات

امام کعبہ کو ماں نے دُعا دی یا بد دعا ؟