عقیدہ ختم نبوت پر تو جان بھی قربان ہے


عقیدہ ختم نبوت ہماری حرز جان ہے۔ ہمارے پاس سب سے قیمتی سرمایہ حضور علیہ السلام کی ناموس ہے۔ دفاع ناموس رسالت پہ ہمارا تن من دھن کنبہ قبیلہ سب کچھ قربان ہے ۔ ربّ محمدؐ کی قسم! نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی ناموس پہ اگر ہماری جان بھی لگ جائے تو اس سے بڑی سعادت ہمارے لیے اور کیا ہو گی! پریم کوٹ سر ولی مسجد میں کی گئی تقریر کے ایک ایک لفظ پہ آج بھی کاربند ہیں۔ اور خون کے آخری قطرے کے وجود میں رہنے تک یہی اعلان ہے ان شآء اللہ۔ حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی ختم نبوت کا منکر قران و سنت ، اجماع امت اور پاکستان کے آئین کے مطابق مسلمان نہیں ہے۔ مقامی علماء کرام پہ پریشر ڈالنے کی ہر کوشش ناکام بنائیں گے۔ پرچوں سے ڈرا کے ہمیں مؤقف سے نہیں ہٹایا جا سکتا ۔ ہم تو چاہتے ہی یہی ہیں کہ اس معاملے کو عدالت میں لے جایا جائے پھر تاریخ ہمیں بھی لکھے کہ وہ بھی ننگے پاؤں حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی ناموس کی خاطر میدان میں آئے تھے ۔ مرزائیو ! شاید تمہیں بھول ہے اور یقیننا بہت غلط فہمی میں ہو ۔ ہم مولانا انور شاہ کشمیری ، سید عطا اللہ شاہ بخاری اور پیر مہر علی شاہ کے روحانی فرزند ہیں۔ تمہیں پاکستان میں مفتی محمود اور شاہ احمد نورانی کے نقش قدم پہ چلتے ہوئے کشمیر کے اسمبلی فلور پر بھی کافر قرار دلوائیں گے۔ تم جاؤ عدالت میں اور بخوشی جاؤ ۔ میں گزشتہ روز سید عبداللطیف شاہ کو بھی قادیانیت کے کفر پہ اور ان سے بائیکاٹ پہ زور دینے پہ مبارک باد پیش کرتا ہوں اور دعا گو ہوں کہ اللہ تعالٰی ایسے بزرگوں کا سایہ ہم پر دیر تک باقی رکھے۔ تاجدار ختم نبوت زندہ باد غلامی رسول میں موت بھی قبول ہے۔ تحریر: حافظ عثمان وحید فاروقی

Comments

Popular posts from this blog

دعوت اسلامی کی مسلک اعلٰی حضرت سے نفرت

مولانا فضل الرحمان کی مذہبی و سیاسی خدمات

امام کعبہ کو ماں نے دُعا دی یا بد دعا ؟