پہنچی ہوئی سرکار

ہر بریلوی ، خواہ وہ پڑھا لکھا ہو یا اٙن پڑھ ، شرک ضرور کرتا ہے۔ بریلوی کہتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا کہ میری امت شرک نہیں کر سکتی۔ تو اس لیے ہم جو بھی کریں اسے شرک نہیں کہا جائے گا۔ ان لوگوں نے اپنے بہت سارے چھوٹے چھوٹے خدا بنا رکھے ہیں جو ان کے مطابق ان کے مختلف کام سر انجام دیتے ہیں۔ ان لوگوں نے اپنے بعض ولیوں کو نبوت کے درجے تک پہنچا دیا ہے اور بعض کو تو خُدائی درجے تک بھی لے گئے ہیں اور کہتے ہیں یہ معرفت کی باتیں ہیں جو عام آدمی کی سمجھ سے بالاتر ہیں۔ عام آدمی سے قرآن و حدیث اور منہج صحابہؓ پر چلنے والے لوگ مُراد لیتے ہیں جبکہ ان کا جاہل سے جاہل بریلوی جس کو الف ، با ، تا پڑھنا بھی نہیں آئے گا اور وہ اگر ان کے عقیدے کو نہ صرف صحیح کہے بلکہ خود بھی اس پر چلے تو وہی جاہل پہنچی ہوئی سرکار بن جاتی ہے اور ان کی اکثر و بیشتر پہنچی ہوئی سرکاریں ایسی ہی ہیں کہ جن کو نہ قرآن کا کچھ پتا ہے اور نہ دین کا کچھ علم مگر وہ ہیں پہنچی ہوئی سرکاریں۔ ان پہنچی ہوئی سرکاروں سے اگر پیروں فقیروں کے بارے میں پوچھا جائے تو آپ کو سینکڑوں من گھڑت واقعات سُنا دیں گے اور اگر آپ قرآن کریم کی کوئی آیت یا حدیث شریف سے متعلق کچھ پوچھیں گے تو اپنی جہالت چھپانے کے لیے یہی کہیں گے کہ قرآن و حدیث سمجھنا ہر بندے کے بس کی بات نہیں ہے۔ یہ لوگ جان بوجھ کر عوام کو قرآن و حدیث سے دُور رکھتے ہیں تاکہ اُن کی دکانداری خراب نہ ہو اور پیری مریدی خراب نہ ہو۔ جس نے پورا ایک مہینہ نہ نہایا ہو اور جس کے بدن سے بہت زیادہ بدبُو آتی ہو وہی ان کا اونچے درجے پر پہنچا ہوا ولی ہوتا ہے۔ بقول ان کے عام آدمیوں یعنی وہابیوں دیوبندیوں کو اس سے بدبُو اور بریلویوں کو بدبُو کے بجائے خوشبُو آتی ہے۔ یعنی عقل کے ساتھ ساتھ ان کی ناک بھی کٹ چکی ہوتی ہے کہ جس سے وہ بدبُو یا خوشبُو میں تمیز کر سکیں اور اُن کی یہ ناک بھی اُن کی بیویوں اور بیٹیوں کی ملی بھگت سے یہ پہنچی ہوئی ہستیاں کاٹ چکی ہوتی ہیں۔ اور یہ پہنچی ہوئی ہستیاں تو پہنچی ہوئی ہستیاں ہی ہوتی ہیں کوئی ہیجڑے تو نہیں ہوتے۔ ۔ ۔ ۔ عقل منداں نُوں نقطہ کافی

Comments

Popular posts from this blog

دعوت اسلامی کی مسلک اعلٰی حضرت سے نفرت

مولانا فضل الرحمان کی مذہبی و سیاسی خدمات

امام کعبہ کو ماں نے دُعا دی یا بد دعا ؟