کیا بارہ ربیع الاول منانا بدعت حسنہ ہے ؟

اپنی طرف سے جو بھی کرو گے وہ قابل قبول نہیں ہے چاہے وہ کتنا ہی اچھا کیوں نہ ہو ۔ جمعہ کی نماز میں دو رکعت ہی ہیں اگر انہیں بڑھا کر تین رکعت کر دیا جائے تو کیا مان لو گے آپ لوگ ؟ آپ کہیں گے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے دو رکعت ہی پڑھائی ہیں تو آپ تین کیوں کر رہے ہیں تو میں یہ دلیل دوں کہ جمعہ کی تین رکعت پڑھنا منع کہاں ہے اور میں یہ بھی کہوں کہ بدعت کی دو قسمیں ہیں ایک بدعت حسنہ اور دوسری بدعت سیئہ ، اور یہ اچھی بدعت ہے کیونکہ جب میں ایک رکعت کا اضافہ کر رہا ہوں تو سورة الفاتحہ بھی ایک بار زیادہ پڑھ لوں گا ، اللہ کے سامنے جھکوں گا بھی اور تین بار سبحان ربی العظیم بھی زیادہ پڑھ لوں گا پھر اللہ کے سامنے حالت وضو میں دو سجدے تو اس پر چاہیے کہ آپ شاباش دو مجھے کیونکہ میں نے کچھ گھٹایا نہیں بلکہ بڑھایا ہے ، ایسا ہونا چاہیے نا ؟ کیونکہ یہ بدعت حسنہ ہو گئی نا ؟ تو بھائی جو بدعت حسنہ و سیئہ جو علماء کرام نے لکھا ہے اس سے اصطلاح میں وہی بدعت مراد ہے جس کی اصل حدیث سے ملتی ہو ، جیسے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے امت کو بیس رکعت تراویح پر جمع کیا تھا ۔ اس کو بدعت اس لیے کہا گیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے تراویح شروع کر کے بیچ میں پھر چھوڑ دی اس خوف سے کہ امت پر واجب نہ ہو جائے ۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین پھر بھی پڑھتے آ رہے تھے ۔ لیکن حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے یہ کیا کہ باقاعدہ صحابہ کرامؓ کو ایک کام پہ ، ایک امام پہ جمع فرما دیا تو یہ لغوی اعتبار سے بدعت کہا گیا۔ اس لیے کہ جو کام وقتی طور پر کسی حکمت سے ختم ہو چکا تھا ، ختم بھی بالکلیہ نہیں ہوا تھا کیونکہ سیدنا ابو بکر رضی اللہ کے دور میں بھی تراویح ہوتی تھی ، پڑھتے تھے صحابہؓ لیکن ایک امام سے نہیں ہوتی تھی۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے سب کو ایک امام کے پیچھے جمع کیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنے دور میں جو تراویح پڑھی وہ بھی صرف ایک امام کے ساتھ پڑھی گئی یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم خود امام تھے اور صحابہؓ مقتدی تھے تو یہ اصطلاحی اعتبار سے بدعت نہ ہوئی بلکہ سنّت ہے جسے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے زندہ کیا۔ لغت میں یعنی ڈکشنری میں اسے بدعت اس لیے کہتے ہیں کہ یہ ایک نیا کام تغا جو سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ کے دور میں اس ترتیب سے نہیں تھا۔ ورنہ جو اسطلاحی بدعت ہے وہ چاہے اچھی ہو یا بُری ہو ، حرام ہے۔ جیسے کوئی آپ سے کہے کہ بدعت کی دو قسمیں ہیں حسنہ و سیئہ تو آپ ان سے کہیں کہ آپ اذان سے پہلے صلوة و سلام پڑھتے ہیں تو اذان کے بعد بھی شروع کر دیں تو یہ حسنہ ہو گی یا سیئہ ؟ جیسے ہم اذان کے آخر میں لا الہ اللہ محمد رسول اللہ پڑھ دیں جو کہ ہمارے ایمان کا حصہ بھی ہے تو یہ بدعت سیئہ ہی ہو گی کیونکہ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے بھی لا الہ الا اللہ پر ہی اذان ختم کی تھی۔ تو اذان مکمل ہو گئی اس کے بعد آپ نے اس میں کوئی ایڈیشن نہیں کرنی اور ربیع الاول میں نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے کیا کیا ہے وہ بھی سب بتا دیا ہے اس میں آپ نے اپنی طرف سے تڑکا نہیں لگانا کیونکہ اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرما دیا ہے کہ اگر مجھے خوش کرنا ہے تو ویسے ہی کرو جیسی میری منشاء ہے جیسے میں نے کیا ہے ویسے کرو ۔ نبیؐ کی اطاعت کا بھی حکم ہے اور اتباع کا بھی ۔ اطاعت وہ ہے جو نبیؐ نے فرما دیا ویسے ہی کرو اور اتباع وہ ہے جیسے جیسے نبیؐ نے کیا ہے ویسے ہی کرو ۔ تو اللہ نے کیا حکم دیا کہ جیسے جیسے میرے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کرتے جائیں ویسے ویسے کرتے جاؤ ۔ تو یہ دیکھنا پڑے گا کہ ربیع الاول میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے کیا کیا۔ کیا ربیع الاول میں ایسے جلوس نکالے جیسے آج کل نکالے جا رہے ہیں ؟ آپؐ تو تہجد کی نماز کے لیے بھی اٹھتے تو آرام آرام سے اٹھتے اور آرام آرام سے کنڈی کھولتے تاکہ کوئی بے آرام نہ ہو اور جب آپؐ رات کو گھر میں داخل ہوتے تو آرام سے سلام کرتے تاکہ جو جاگ رہا ہے وہ جواب دے اور جو سو رہا ہے اس کی آنکھ نہ کھل جائے۔ اتنا اہتمام فرما رہے ہیں اور ہم تو روڈ بلاک کر رہے ہیں ، اونچی اونچی آواز میں گانے کی طرز کی نعتیں زور و شور سے چلا رہے ہیں ۔ کیا ہمارے ہاں صرف یہی اسلام رہ گیا ہے ؟؟؟ اسی طرح دس محرم پر بھی ہو رہا ہے ۔ موبائل بند ، روڈ بند ، کاروبار بند۔ عام مسلمان کتنی تکلیف میں ہوتے ہیں ۔ اور اگر انہی ایام میں باہر ملکوں سے کوئی مسلم یا غیر مسلم بھی ہمارے ملک میں آئے ہوئے ہوں اور وہ پوچھیں کہ اس کی اسلام میں کیا حیثیت ہے فرض ، سنّت یا واجب تو کیا جواب بن سکے گا ؟ کیا اسلام صرف رسمی مذہب بن کر رہ گیا ہے ، کیا ہم نے دین اسلام کے باقی سارے احکامات پر عمل کر لیا ہے کہ کسی قسم کی فضولیات میں پڑیں ۔ اور غضب تو یہ ہے کہ اسلام و کفر کا فیصلہ بھی نام نہاد مسلمان اسی پر کر رہے ہیں کہ جو ان جلوسوں کو جوائن کرے وہ عاشق رسولؐ اور مؤمن ہے اور جو ان رسومات میں نہ جائے وہ گستاخ رسولؐ ہے۔ پتا نہیں یہ قوم کب سدھرے گی جو دین اسلام کو ہلکا جان کر عیسائیوں کے کرسچن ڈے کی نقل کر رہی ہے

Comments

Popular posts from this blog

دعوت اسلامی کی مسلک اعلٰی حضرت سے نفرت

مولانا فضل الرحمان کی مذہبی و سیاسی خدمات

امام کعبہ کو ماں نے دُعا دی یا بد دعا ؟