سعودی عرب میں عید میلاد النبی کی سرکاری چھٹی کی حقیقت


تحریر حافظ عثمان وحید فاروقی _____________________________________________ ماہ ربیع الاول ماہ یوم ولادت سید الکونین و ماہ وفات شریفہ آقا نامدار ﷺ ۔ آج صبح جب فیس بک کھولی تو نیچے دی گئی پیکچر پہ سب سے پہلی نظر پڑی ، جس بھائی نے بھی یہ پوسٹ شئیر کی تھی اولاً تو میرا ان سے قریبی رشتہ بھی ہے اور الحمد للہ میں دلی طور پہ ان کا بہت احترام بھی کرتا ہوں۔ اس پوسٹ کے حوالے سے میں اتنی وضاحت کر دیتا ہوں۔ کہ سعودیہ ہمارے ہاں کوئی حُجت نہیں ہے کہ وہ جو بات کہے یا اس کا کوئی فعل دنیا کے کسی بھی آدمی کے لیے حجت ہو۔ دین وہ ہے جو قران و حدیث اور حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کے عمل سے ثابت ہے۔ اب اس تناظر میں اگر دیکھا جائے تو کہیں پہ بھی اس بات کا ثبوت نہیں ملتا کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین نے حضور پرنور ﷺ کے یوم ولادت پہ چراغاں کیا ہو یا دیگیں پکائی ہوں ، یا اس بنیاد پہ کسی کے کفر واسلام کا فیصلہ کر لیا ہو جیسا کہ آج کل کے نام نہاد عاشق رسولؐ کر رہے ہیں اور رہی یہ بات کہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی پیدائش پہ خوشی ہونی چاہیے رب محمد کی قسم جاؤ ! کسی بھی مفتی مولوی سے نہیں چرند ، پرند ، حیوانات ، درختوں کے پتوں ، پہاڑوں کی بلندیوں ، سمندر کی طغیانی اور کائنات کی ہر چیز سے پوچھو کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی پیدائش پہ کیا تم خوش ہو تو روئے زمین اور آسمان سے اوپر کی نورانی مخلوقات یعنی تحت الثری سے لیکر عرش معلی تک ہر چیز حضور کی پیدائش پہ خوش ہے سوائے شیطان مردود و ملعون کے۔ حضور کی پیدائش پہ خوشی سے انکار کسی بھی شخص کو نہیں جناب۔ بات اتنی ہے کہ مروجہ محافل منانا کیسا ہے ؟ بجائے اس کے کہ میں شیخ السلام مفتی تقی عثمانی صاحب کا حوالہ دوں تمہارے اپنے مفتی منیب صاحب سے پوچھتے ہیں کہ جناب میلاد کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟؟؟ تو حضرت مفتی صاحب کئی ٹی وی انٹر ویوز اور اخباری نمائندوں کے سامنے یہ بات بتا چکے ہیں کہ میلاد منانا ایک مباح کام ہے۔ اب مباح کے متعلق دیوبند بریلی اہلحدیث کی متفقہ تعریفات کی کتاب ۔،،التعریفات ،،علامہ رجانی لکھتے ہین ۔ الاباحة لا یثاب و لا یعاقب مباح ایسا فعل کہلاتا ہے جس کے کرنے مین ثواب نہ ہو اور نہ کرنے مین عقاب یعنی سزا نہ ہو ۔ اب اگر پھر بھی کسی کو نہیں سمجھ آتا تو وہ علماء سے پوچھے دیکھیے یہ کتنی نامناسب پوسٹ ہے کہ باپ تبدیل کرو گے۔ جب آپ کے مسلک کے سب سے معتدل اور مستند مفتی میلاد منانے کے متعلق یہ کہہ رہے ہیں کہ یہ اپنے اپنے ذوق کی بات ہے یہ صرف ایک مباح کام ہے۔ اس سے ثواب گناہ کا دور دور کا کوئی تعلق ہی نہیں ہے تو پھر اس بنیاد پہ کسی کو کافر کہنا ، گستاخ کہنا یا میلاد کا منکر کہنا کس مفتی کے فتوئے کی رو سے ہے ؟؟؟؟ یا تم خود ہی تو مفتی ہو ؟؟؟ خدا را ! آپ کا دل چاہتا ہے تو میلاد منائیں دین سمجھ کر نہیں بلکہ اپنی مرضی سمجھ کر لیکن اس وجہ سے فتوا بازی اور ایسی نازیبا پوسٹس ہر گز نہ کی جائیں۔ جو کسی بھی باشُعور شخصیت کو زیب نہ دیتی ہوں کسی کے پاس مفتی منیب صاحب کا وہ بیان ہو جو دو سال قبل جنگ اخبار میں چھپا تھا۔ وہ کمنٹ میں بھیج دے تاکہ قارئین کے سمجھنے میں آسانی ہو۔ اللہ ہمیں دین پہ چلنے کی توفیق دے۔ اور ایسا سوشہ چھوڑا ہی اس لیے گیا تاکہ زیادہ سے زیادہ بریلوی اس سال مسجد نبویؐ میں جمع ہو سکیں۔ و یمکرون و یمکر الله والله خیر الماکرین

Comments

  1. تم کیا مسلمین کو مسجد نبوی صاحبہ الصلاۃ والسلام میں جمع کروگے وہاں
    تو پہلے ہی 12ربیع الاول والے دن خوب خوشی سے لنگر تقسیم کرتے ہوئے منایا جاتا ہے

    ReplyDelete

Post a Comment

Popular posts from this blog

دعوت اسلامی کی مسلک اعلٰی حضرت سے نفرت

اکابر علماء دیوبند کا شجرہ نسب از مفتی عبدالواحد قریشی

امام کعبہ کو ماں نے دُعا دی یا بد دعا ؟