بریلوی عالم ہاشمی میاں کی سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی شان میں گستاخی

ہاشمی میاں ایک بریلوی عالم ہے۔ اس کا شمار انڈیا کے چوٹی کے بریلوی علماء میں ہوتا ہے۔ موصوف دوران تقریر عجیب عجیب ایکٹنگ کرتا ہے اور بار بار پوری طاقت کے ساتھ پورا منہ کھولتا رہتا ہے تاکہ صحیح طریقے سے بھونکا جا سکے چنانچہ ایک تقریر میں اپنی خود ساختہ رسم " چالیسواں " کا دفاع کرتے ہوئے بہت بُری طرح سے سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی توہین کر دیتا ہے۔ اُس کی تقریر کے پورے الفاظ آپ انٹرنیٹ پر خود بھی سُن سکتے ہیں یہاں میں اس کی تھوڑی سی بکواسات کا ذکر کروں گا۔ اس سے آپ خُود اندازہ لگا لینا کہ یہ بریلوی لوگ شیعوں کے کتنے قریب ہیں اور اُن کو خوش کرنے کے لیے تو کچھ بھی کر سکتے ہیں یہانتکہ اپنے بچوں کا نام معاویہ رکھنا بھی گوارا نہیں کرتے۔ چنانچہ ہاشمی میاں بکواس کرتے ہوئے کہتا ہے ایمان لانے سے پہلے معلوم ہے حضرت عمرؓ کیا تھے ؟؟؟ ہمارے ہاں۔ لکھنؤ کے شائستہ زبان میں جب کسی کو گڑبڑ کہتے ہیں تو بہت بُرا ہے ، بڑا بدمعاش ہے ، بڑا غنڈا ہے۔ یہ الفاظ نہیں کہتے بلکہ لکھنؤ والے بڑے دھیرے سے لہجے میں کہتے ہیں " یہ بڑا وہ ہے " پبلک سمجھ جاتی ہے۔ تو ایمان لانے سے پہلے یہ " بڑے وہ تھے " اُن کے جیسا آدمی تو دُنیا میں کوئی نہیں تھا یہ " بڑے وہ تھے " اور مزید کلیئر کروں ؟ عرب کے سب سے بڑے غُنڈے کا نام ابوجہل ہے۔ وہ بھی ان سے ڈرتا تھا کیونکہ یہ " بڑے وہ تھے " ایک مرتبہ کعبے کی طرف پیٹھ کیے بیٹھے ہیں ، کُفر کی حالت میں ہیں۔ کعبے کی طرف یا رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی جالی مبارک کی طرف پیٹھ کرنا کُفر کی حالت میں ہی ہوتا ہے۔ کل کچھ لوگ کُفر کی حالت میں پیٹھ کیے ہوئے تھے ، آج بھی پیٹھ کیے ہوئے ہیں وہ بغیر کلمہ کے پیٹھ کرتے تھے یہ کلمہ کر کرتے ہیں ، وہ کُھلے تھے یہ چُھپے ہوئے ہیں۔ وہاں ایک چغل خور اندر گُھس آتا ہے ، کہتا ہے اے عمر اے عمر ! تمہیں پتا ہے انتالیس مسلمان ہو گئے ؟ وہ سمجھا کہ کوئی دس بارہ ہی ہوں گے ۔ بولا ہاں انتالیس ؟ گویا کسی نے زخم پر نمک چھڑک دیا ہو۔ شعلہ باز غُصے میں آ گیا , بولا " تھرٹی نائن ؟ بس اب تھرٹی نائن پہ ختم ، چالیسواں نہیں ہونے دوں گا " تلوار نکال کے ، منہ کھول کے ، چھاتیاں نکال کے ، غصہ نکال کے ، آنکھیں نکال کے بولا انتالیس ہو گئے ہو ، تلوار کو لہرا کے بولا چالیسواں نہیں ہونے دوں گا۔ تھرٹی نائن ہو گئے ہو ، فورٹین نہیں ہونے دوں گا۔ کیا سمجھے ، چالیسواں نہیں ہونے دوں گا۔ اب اگر کوئی آج بولے چالیسواں نہیں ہونے دوں گا تو سمجھ جانا نئی بولی نہیں۔ ایک بات یہ بتاؤ جب عمر بن خطاب نے کہا تھا چالیسواں نہیں ہونے دوں گا تو وہ کس حالت میں تھے ؟ کُفر کی حالت میں تھے۔ تو اسی حالت کے لوگ ایسا بولتے ہیں۔ اب اگر کوئی منع کرے تو جھگڑا مت کرنا حالت سمجھ جانا۔ شانتی بند نہ کرنا ، کنڈیشن سمجھ کے۔ جب سُنی مسلمان تلوار کی گھات کر کے چالیسواں نہیں روک پائے تو یہ نسوار دکھا کے چالیسواں روک رہے ہیں ؟؟؟

Comments

  1. یہ تو لگ رہا ہے سٹھیا گیا ہے۔

    ReplyDelete
  2. سید لوگ تو ایسے نہیں ہوسکتے۔

    ReplyDelete

Post a Comment

Popular posts from this blog

دعوت اسلامی کی مسلک اعلٰی حضرت سے نفرت

مولانا فضل الرحمان کی مذہبی و سیاسی خدمات

امام کعبہ کو ماں نے دُعا دی یا بد دعا ؟