کیا مولانا فضل الرحمان کی پالیسیوں سے اختلاف کرنے والا کافر ہو جاتا ہے ؟؟؟

مولانا فضل الرحمن کی پالیسیوں سے اختلاف کرنے والا جمعیت گالی بریگیڈ کی نظر میں حرامزادہ ، کافر ، یہودی ایجنٹ اور پتا نہیں کیا کیا ہو جاتا ہے۔ ۔ ۔ اب جو فضل الرحمن کافر سے ملے ، اتحاد کرے اور اس کو مسلمان ثابت کرنے کے لیے اسمبلی فلور پر اسے مسلم کیمونٹی کہہ کر اس کے کفر پر پردہ ڈالے پھر وہ کیا ؟ آپ خود ہی فیصلہ کر لو۔ جمیعت کے لوگ پاکستان کی ہر سیاسی و مذہبی جماعت پر کھل کر تنقید کرتے ہیں اور ماں بہن کی گالیاں دیتے ہوئے بھی پائے گئے ہیں ، پاکستان تحریک انصاف سے اتحاد پر انہوں نے کہا کہ مولانا سمیع الحق کو عزت راس نہیں ہے۔ چونکہ جمعیت ف والے لوگ فرشتے ہیں اس لیے جب ان کی پالیسیوں کی مخالفت کی جائے اور ان کے لیڈر کو ہر حاکم وقت کے استنجے کا لوٹا کہا جائے تب ان کو علماء کی توہین نظر آتی ہے جب اپنی باری آئے پھر دوسروں پر کفر کے فتوے لگاتے ہیں اور انہیں یہودی ایجنٹ کہہ کر ایک اچھے خاصے مسلمان کو کافر بنانے کی اٙن تھک کوشش کی جاتی ہے۔ سیاست میں سارے برابر ہیں ، اگر تم تنقید کرسکتے ہو تو پھر تنقید برداشت بھی کیا کرو آخری بات ، ہمیں مولانا فضل الرحمن کی سیاست سے کچھ نہیں لینا دینا اس کو اس کی سیاست مبارک لیکن وہ سیاست کی آڑ میں دشمن صحابہؓ کا تحفظ کرے گا تو لحاظ نہیں کیا جائے گا۔ عرب و عجم کے علماء کرام و مفتیان کرام شیعہ کے کُفر پر فتوٰی دے چکے ہیں پھر آج کا کوئی مُلا ایران سے چار ٹکے لے کر شیعہ کو مسلمان کس منہ سے کہہ رہا ہے ؟

Comments

Popular posts from this blog

دعوت اسلامی کی مسلک اعلٰی حضرت سے نفرت

مولانا فضل الرحمان کی مذہبی و سیاسی خدمات

امام کعبہ کو ماں نے دُعا دی یا بد دعا ؟