اہل سنت و الجماعت کوئٹہ پر مظالم کی داستان


اہلسنت والجماعت کوئٹہ پر قیامت ڈھائی گئی:· تحریر: · سید غلام معاویہ موجودہ حکومت نے 4 سالوں سے اھلسنت والجماعت کوئٹہ پر ظلم کے پہاڑ گرا دئیے جب سے حکومت بنی ہے اہلسنت والجماعت پر آئے روز ظلم بڑھتا جارہا ہے اور ان کے کام کو روکا جارہا ہے صوبائی رہنما مولانا کبیر شاکر کو لاپتہ ہوئے دو سال ہوگئے ایکٹیو نوجوان و صوبائی رہنما نوجوان عالم دین مولانا محیب اللہ قریشی بھی 23 اگست 2016 سے لاپتہ ہے جن کا ایک سال سے زاہد عرصہ ہوگیا ہے ظالموں نے اس پر بس نہیں کیا بلکہ صوبائی صدر مولانا رمضان مینگل اور کوئٹہ کے صدر قاری عبد الولی فاروقی کو گرفتار کرکے لاپتہ کیا ان دونوں کے مدرسے سیل کئے جو آج بھی سیل ہے مدارس کے محافظین سے میں کہنا چاہتا ہوں کہ کیا یہ مندر تھے چرچ تھے جن کیلئے آپ کے منہ سے دو جملے نہ نکل سکے تو قائدین چند عرصہ لاپتہ رہنے کے بعد اہلسنت کے احتجاج کے بعد عدالت میں پیش کرکے جھوٹے مقدمات درج کئے جنکی وجہ سے کئی عرصہ جیلیں کاٹنا پڑھی بعد میں رہا ہوئے یہ تو میں صرف قیادت کی ذکر کر رہا ہوں ورنہ ایک ایک بندے کا اگر میں ذکر کرتا چلوں تو ایک پورا کتاب بھر جائے گا ان کے تذکرے پورے نہیں ہونگے جس کی وجہ سے ایک ایک بندے کا ذکر اور نام لینا مشکل ہے اہلسنت والجماعت خضدار کے صدر سمیت ایسے سینکڑوں یونٹ صدور سمیت ایکٹیوں نوجوانوں کو لاپتہ کیا ہے جن میں بعض کی ایک سال دو سال تین سال بعض کی چند مہینے ہوگئے ظالموں نے اپنا سیاسی انتقام لیتے ہوئے ظلم کے خلاف آواز بلند کرنے والا قاری عبدالولی فاروقی کو ایک مرتبہ پھر بھائیوں و بھتیجوں سمیت 9 دسمبر کو گھر سے لاپتہ کیا جو تاحال لاپتہ ہے اور جو باہر ہے ان کے نام فورتھ شیڈول جیسے اندھا قانون میں ڈال کر ان کو ہر طرح کے جماعتی کام سے روکا جارہا ہے جو زیادہ کام پر توجہ دیتا ہے اور اپنے لاپتہ بھائیوں کیلئے کوشش کرتا ہے انہیں بھی لاپتہ کردیا جاتا ہے جن کی واضح مثال قاری عبد الولی فاروقی ہے ان کی رہائی کیلئے ان کے بھائی کوشش کرتے مگر افسوس کہ ان کے بھائیوں اور بھتیجوں کو بھی لاپتہ کیا اب بولنے والا اور احتجاج کرنے والا کوئی نہیں رہا اس کے برعکس ایک اقلیتی ملک دشمن فرقہ کو جو ہزارہ ٹاؤن اور مری آباد کے سوا اور کئی بھی نہیں یے انہیں مکمل آزادی دئ گئی ہے ایک دفعہ کوئٹہ میں تحفظ حرمین کانفرنس منعقد ہورہا تھا جن کی قیادت کیلئے مرکزی قیادت نے آنا تھا تو حکومت نے ان کے صوبہ بندی کا اعلان کیا جن کے خلاف کانفرنس دھرنے میں تبدیل ہوگئی مولانا معاویہ اعظم اور بلوچستان کی قائدین کے قیادت میں دھرنا جاری تھا کہ ایک موٹر سائیکل سوار رومال باندھے ہوئے جلوس پر حملہ آور ہورے تھے توجماعت کے نڈر نوجوانوں نے انہیں پہچان کر رنگے ہاتھوں پکڑ لیا اور اسلحہ سمیت ڈائیرکٹ آی جی کو بھیج دی دو دن تھانے میں رہنے کے بعد شیعوں نے دھرنا دے دیا جنہیں منتشر کرنے کیلئے حکومت نے وہ دو رنگے ہاتھوں گرفتار دھشتگردوں کو رہا کردیا آج بھی ایک قوم پرست جماعت سیاسی انتقام کے خاطر جماعت پر ظلم میں سرگرم ہے اور ہمارے فریق مخالف کو مکمل آزادی دی گئی ہے میں ٹنڈو الہیار کے صدر سید سکندر شاہ سے بھی شکوہ کرتا ہوں کہ دوسرے صوبوں و ضلعوں سمیت پورے ملک میں جماعت کے اوپر کی جانے والی ظلم کے خلاف تو آپ اپنے کالم کے ذریعے احتجاج کرتے ہو تو بلوچستان کے لوگوں کیلئے بھی آواز اٹھاؤ اور سیاسی انتقام کے خاطر ظلم کرنے والے ظالم حکمرانوں سے اتنا کہتا ہوں کہ بیج وقتی طوف پر چپ جائے تو بعد میں کہی گنا بڑھ کر نکلتا ہے یہاں جو کٹتے بھی ہے لاپتہ بھی ہوتے ہے وہ ختم تھوڑی ہوتے ہے بیج بن کر بڑھ کر نکلیں گے انشاء اللہ ظالموں نواز شریف سے عبرت حاصل کرو جنہوں نے پنجاب میں ہم پر ظلم کیا آج کیا انجام ہے آخر میں میں تمام سوشل میڈیا ورکروں سمیت قائد محترم نوجوان دلوں کی دھڑکن Alama Atta Deshani Atta Deshani اور مرکزی قیادت سے درخواست کرتا ہوں کہ بلوچستان میں ہونے والے ظلم کے خلاف آواز اٹھائیں ، شکریہ

Comments

Popular posts from this blog

دعوت اسلامی کی مسلک اعلٰی حضرت سے نفرت

مولانا فضل الرحمان کی مذہبی و سیاسی خدمات

امام کعبہ کو ماں نے دُعا دی یا بد دعا ؟