پی آئی اے میں کرسچن ڈے کی تقریبات
پوسٹ میں دی گئی تصاویر پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائین(PIA) کی ہیں ، اب کوئی بتا سکتا ہے کہ یہاں کفار نے مسلمانوں کی مشابہت اختیار کی ہے یا پھر مسلمان عیسائیوں کی مشابہت اختیار کر چکے ہیں ، فیصلہ آپ کا....!!!
نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے جہاں یہ خبر دی کہ یہ امت مشابہت کفار میں مبتلا ہو گی وہاں اس موذی مرض سے بچنے کی بھی سخت تلقین فرمائی۔ مثال کے طور پر:
نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے کفار کی مشابہت سے بچنے کی جو تلقین فرمائی ہے وہ مختصر بھی ہے اور جامع بھی۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:
(من تشبہ بقوم فھو منھم) (ابوداؤد)
’’جو شخص جس قوم سے مشابہت اختیار کرتا ہے وہ انہی میں سے ہے۔‘‘
اسی طرح اس حدیث میں بھی ہے۔
لتتبعن سنن من کان قبلکم(بخاری ، حدیث)
’’تم اپنے سے پہلوں کی پیروی کرو گے۔‘‘
یہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے خبردار کرنے کے لیے فرمایا کہ دیکھو مشابہت کا دور ہو گا تو تم بچ کر رہنا۔ اسی طرح اور بہت ساری احادیث مبارکہ ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:
خالفوا المشرکین
’’مشرکین کی مخالفت کرو۔‘‘
پھر فرمایا:
خالفوا الیہود
’’یہودیوں کی مخالفت کرو۔‘‘
اور فرمایا:
خالفوا المجوس
’’مجوسیوں کی مخالفت کرو۔‘‘
یہ سب ایسے واضح احکامات ہیں جن میں مشابہت اختیار کرنے سے منع کیا گیا ہے. پھر بھی نام نہاد مسلمان نمبر بنانے اور کفار سے داد وصول کرنے کے لیے صدقے واری ہو رہے ہیں۔ کیا کبھی کفار نے تمہاری عید کی خوشیوں میں شریک ہونے کے لیے عید الاضحٰی پر تمہارے لیے جانور ذبح کیے ہیں ؟ اگر وہ ایسا کر بھی دیں تو بھی مسلمانوں کے لیے کفار کی مشابہت اختیار کرنے کا جواز پیدا نہیں ہوتا تھا۔ اللہ کے بندو ! کیا تم اسلام سے خوش نہیں یا اسلام مکمل ضابطہ اخلاق نہیں ؟؟؟ کفار کی مشابہت اختیار کرتے ہوئے کبھی عید میلاد النبی مناتے ہو اور کبھی کسچن ڈے ؟؟؟
شرم تم کو مگر نہیں آتی
<script type='text/javascript' src='//p260830.clksite.com/adServe/banners?tid=260830_502175_10&type=floating_banner&size=130x130'></script>
نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے جہاں یہ خبر دی کہ یہ امت مشابہت کفار میں مبتلا ہو گی وہاں اس موذی مرض سے بچنے کی بھی سخت تلقین فرمائی۔ مثال کے طور پر:
نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے کفار کی مشابہت سے بچنے کی جو تلقین فرمائی ہے وہ مختصر بھی ہے اور جامع بھی۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:
(من تشبہ بقوم فھو منھم) (ابوداؤد)
’’جو شخص جس قوم سے مشابہت اختیار کرتا ہے وہ انہی میں سے ہے۔‘‘
اسی طرح اس حدیث میں بھی ہے۔
لتتبعن سنن من کان قبلکم(بخاری ، حدیث)
’’تم اپنے سے پہلوں کی پیروی کرو گے۔‘‘
یہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے خبردار کرنے کے لیے فرمایا کہ دیکھو مشابہت کا دور ہو گا تو تم بچ کر رہنا۔ اسی طرح اور بہت ساری احادیث مبارکہ ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:
خالفوا المشرکین
’’مشرکین کی مخالفت کرو۔‘‘
پھر فرمایا:
خالفوا الیہود
’’یہودیوں کی مخالفت کرو۔‘‘
اور فرمایا:
خالفوا المجوس
’’مجوسیوں کی مخالفت کرو۔‘‘
یہ سب ایسے واضح احکامات ہیں جن میں مشابہت اختیار کرنے سے منع کیا گیا ہے. پھر بھی نام نہاد مسلمان نمبر بنانے اور کفار سے داد وصول کرنے کے لیے صدقے واری ہو رہے ہیں۔ کیا کبھی کفار نے تمہاری عید کی خوشیوں میں شریک ہونے کے لیے عید الاضحٰی پر تمہارے لیے جانور ذبح کیے ہیں ؟ اگر وہ ایسا کر بھی دیں تو بھی مسلمانوں کے لیے کفار کی مشابہت اختیار کرنے کا جواز پیدا نہیں ہوتا تھا۔ اللہ کے بندو ! کیا تم اسلام سے خوش نہیں یا اسلام مکمل ضابطہ اخلاق نہیں ؟؟؟ کفار کی مشابہت اختیار کرتے ہوئے کبھی عید میلاد النبی مناتے ہو اور کبھی کسچن ڈے ؟؟؟
شرم تم کو مگر نہیں آتی
<script type='text/javascript' src='//p260830.clksite.com/adServe/banners?tid=260830_502175_10&type=floating_banner&size=130x130'></script>
Comments
Post a Comment