خیبر پختون خوا کے غریب امام مسجد اور جمیعت کی ہٹ دھرمی


یہ وہ لوگ ہیں جو خود تو دو لاکھ مہینے کی تنحوا لیتے ہیں اور غریبوں کو کہتے ہیں حکومت سے تنحواہ نہ لیں اگر تنحوا لی تو حق نہیں بول سکو گے میرے ان سے تین سوال ہیں اس کا جواب مل جائے تو ان کا شکریہ نمبر (۱) کیا سچ بولنا صرف غریب علماء کرام پر فرض ہے ، اعلٰی عہدوں پر بیٹھ کر دو دو لاکھ ماہانہ تنخواہیں لینے والے علماء اس سے بری الذمہ ہیں ؟ نمبر(۲) کیا آپ بھی اس لیے حق سچ بات نہیں کرتے کہ آپ حکومت سے تنحوا لیتے ہو ؟ نمبر (۳) جب لال مسجد والے سچ کی لڑائی لڑ رہے تھے اس ٹائم آپ کدھر تھے ؟ میری لوگوں سے گزارش ہے کہ اُن کی باتوں میں نہ آئیں ان کی باتو میں آگے تو یہ آپ کو ایسے جگہ مروائیں گے جہاں آپ کو پانی بھی نہیں ملے گا یہ وہ لوگ ہیں جن کو اسلام اور علماء کرام سے کوئی واسطہ نہیں ان کو واسطہ ہے تو صرف اور صرف اسلام آباد اور کرسی سے ہے اگر اِن کو علماء کرام کا اتنا ہی زیادہ خیال ہوتا تو خیبر پختون خوا میں حکومت کرتے وقت غریب علماء کرام سے مالی تعاون ضرور کرتے اور آج ہمارے علماء کرام یوں شہید اور لاپتہ نہ ہو رہے ہوتے۔ دیکھو اور کسی کمیونٹی کے ساتھ ملک میں ظلم ہوتا ہے تو پوری دنیا کو پتا چلتا ہے اور یہاں یہ حال ہے کہ دنیا کو چھوڑو ہمیں بھی نہیں پتا کہ ہمارے کتنے علماء کرام لاپتہ ہیں اور کتنے شہید کیے جا چکے ہیں۔ منافقوں سے بچو یہ آپ کے لیے بھی بہتر ہے اور ملک کے لیے بھی ہمارا کام ہے اذان دینا اور صدا لگانا آگے آپ خود بھی سمجھ دار ہو اور سارا کچھ ہوتا ہوا اپنی جاگتی سے دیکھ بھی رہے ہو۔ جو خود صدارتیں ، وزارتیں اور حکومتی مراعات لے کر اپنا ضمیر اور دین بیچ چُکے ہیں وہ سمجھتے ہیں خیبر پختون خوا حکومت سے تنخواہ لینے والے غریب امام مسجد بھی ایسا ہی کریں گے۔ غریبوں کا روزی روک کر وہ اللہ سے نہیں ڈرتے مگر اللہ لاٹھی بڑی بے آواز ہوتی ہے ، غریبوں کی آہ ضرور لگے گی۔ کہاں جائیں بچارے غریب اگر وہ تنخواہ لیں گے تو یہ بہت بڑے مگر مچھ ہیں اُن غریب علماء کرام پر بھی یہودی ایجنٹ اور کُفر کے فتوے لگا دیں گے کیونکہ اِن کے پاس تو فتووں کی فیکٹریاں بھی ہیں۔

Comments

Popular posts from this blog

دعوت اسلامی کی مسلک اعلٰی حضرت سے نفرت

مولانا فضل الرحمان کی مذہبی و سیاسی خدمات

امام کعبہ کو ماں نے دُعا دی یا بد دعا ؟