جمہوریت یا شریعت ؟

ہم میں سے بہت سے پاکستانیوں کا خیال ہے کہ پاکستان ایک اسلامی ریاست ہونے کے ناطے اس کا نظام بھی اسلامی ہے۔ اس موضوع پر کئی تعلیم یافتہ لوگوں سے میری بحث بھی ہو چکی ہے جو پاکستان کے نظام کو مکمل اسلامی نظام کہتے ہیں حالانکہ ایسا بالکل نہیں ہے۔ ہاں اس موجودہ نظام میں چند اسلامی اصلاحات شامل ہیں یہ تو کہہ سکتے ہیں مگر پاکستان کے نظام کو مکمل اسلامی نظام کہنا اسلامی تعلیمات سے دُوری کا نتیجہ کہنا ہی زیادہ مناسب ہو گا۔ نیچے سے لے کر اوپر تک اور اوپر سے لے کر نیچے تک کہیں بھی اسلامی جھلک نظر نہیں آتی۔ مثلاً اسلام میں چوری کی سزا ہاتھ کاٹنا ہے ، پاکستان کی 70 سالہ تاریخ میں کتنے چوروں کے ہاتھ کاٹے گئے ؟؟؟ نہیں نا ! بینکوں میں سُود کا نظام ، ہسپتالوں اور تھانہ کچہریوں میں رشوت۔ کیا یہی اسلام نظام ہے ؟ یہاں تو امیر کے لیے الگ قانون ہے اور غریب کے لیے الگ ، بڑے چور ڈاکو آزاد پھر رہے ہیں جبکہ آٹا روٹی چوری کرنے والے جیلوں میں قید ہیں۔ شریعت کے قوانین طے شُدہ اور محکم ہیں کہ جن میں رد و بدل ممکن ہی نہیں ہے جبکہ جمہوریت میں خُود کو بدلنے کے بجائے قانون کو بدل دیا جاتا ہے۔ مثلاً پانچ آدمیوں میں سے اگر تین آدمی کہہ دیں کہ شراب حلال ہے اور دو آدمی کہیں حرام ہے تو جمہوریت کا تقاضا یہی ہے کہ دو آدمیوں کے مقابلے میں تین آدمیوں کی بات مانی جائے گی خواہ وہ غلط ہی کیوں نہ ہوں۔ ہمارے منتخب شدہ ممبران بھی اسمبلیوں میں یہی کھیل کھیلتے رہتے ہیں۔ مگر مسلمان ہونے کی وجہ سے واضح طور پر غیر اسلامی قوانین بناتے ہوئے انہیں شرم آتی ہے اس لیے تھوڑا احتیاط سے کام لیتے ہیں پھر بھی کہیں نہ کہیں ڈنڈی مار ہی جاتے ہیں۔ جبکہ اپنی تنخواہوں ، اپنی سہولتوں و آسائشوں اور اپنے دفاع کے لیے کوئی بھی قانون بنانا ان کے لیے بائیں ہاتھ کا کھیل ہوتا ہے۔ مثلاً اراکین اسمبلی میں سے کوئی ایک بھی رکن کھڑا ہو کر اسمبلی میں یہ بِل پیش کر دے کہ ڈیزل یا پٹرول کی قیمت پانچ روپے بڑھ چکی ہے لہذا اراکین کی تنخواہیں بھی بیس ہزار روپے بڑھا دی جائیں تو کون ہو گا جو اپنے لیے اس بیس ہزار روپے کے اضافے کو مسترد کرے گا۔ اور اگر کوئی ایک آدھ اس بل کی مخالفت بھی کرے گا تو اس کی مانے گا کون ! کیونکہ جمہوریت کا ایمان اکثریت پر ہے نہ کہ حقانیت پر۔ جبکہ اکثریت طبقہ تو ہے ہی جاہلوں کا وٙ اٙکْثٙرُھُمُ الْجٙاھِلُوْن اور اُن میں اکثریت جاہلوں کی ہی ہے یعنی یہ قانون پورے کرہ ارض کے لیے ہے کہ کرہ ارض پر اکثریت جاہلوں کی ہی ہے۔ اور اگر اکثریت کی یعنی جاہل لوگوں کی رائے پر چلا جائے تو اسے جمہوریت کہتے ہیں۔ و ما علینا الا البلاغ

Comments

Popular posts from this blog

دعوت اسلامی کی مسلک اعلٰی حضرت سے نفرت

مولانا فضل الرحمان کی مذہبی و سیاسی خدمات

امام کعبہ کو ماں نے دُعا دی یا بد دعا ؟