اپیل برائے تعاون ادارہ جامعہ زینب للبنات


میری تمام دوستوں سے درخواست ہے یہ پوسٹ ضرور پڑھیں۔ تحریر حافظ عثمان وحید فاروقی دھیرکوٹ کے نواحی گاؤں "دیدارگلی" میں سالہا سال سے قائم "ادارہ جامعہ زینب للبنات" تعلیمی خدمات کا فریضہ سرانجام دے رہا ہے ۔ جہاں پر بچیوں کو قران وسنت کی نورانی تعلیم دی جاتی ہے ۔ ادارے کی فارغ التحصیل طالبات ہزاروں میں ہیں۔ یہ ادارے بغیر کسی حکومتی امداد کے محض صاحب استطاعت لوگوں کے صدقہ وخیرات سے ہی چلتے ہیں۔ حالیہ دنون میں بارش نہ ہونے کی وجہ سے جہاں کشمیر بھر میں پانی کی قلت کی شکایات ہیں وہاں پہ اس ادارے میں بھی پانی کی شدید قلت ہے ۔ ایک آدمی نے ٹینک کے ساتھ دھیرکوٹ سے وہان تک پانی پہنچانے کا انتظام کیا تھا آج کل وہ بھی خراب ہے ۔ ذرائع ابلاغ نہ ہونے کی وجہ سے ادارہ اپنی آواز بھی بلند نہیں کر پا رہا ۔ طلباء کرام ہوں تو وہ دور دراز سے اٹھا کر بھی پانی لا سکتے ہیں لیکن بچیان ہیں ان کے لیے ادارے کی چاردیواری سے باہر نکلنے کی بھی اجازت نہیں ہے ۔ اور مدرسہ انتظامیہ انتہائی پریشانی کے عالم میں ہے ۔ دوماہ بعد بچیوں کے سالانہ امتحانات ہونے ہیں کئی بچیوں کو ادارے سے پانی کی قلت کے پیش نظر چھٹی دے دی گئی ہے۔ کیا یہ ہمارے ارباب اقتدار کے لیے شرم کا مقام نہیں ہے کہ صرف پانی نہ ہونے کی وجہ سے بچیوں کا تعلیمی مستقبل خطرے میں ہے ؟؟؟ ہمارے صاحب استطاعت لوگوں کیلیے ڈوب مرنے کا مقام نہیں ؟ حکومت سے کیا کہیں کیونکہ وہ تو روز اول سے ہی دینی اداروں کو نظرانداز کرتی آئی ہے ۔ پر ہمارے باشعور تعلیم سے محبت رکھنے والے لوگ تو ہمیشہ ہر جگہ اس کام کو گھر سے بھی مقدم رکھتے آ رہے ہیں۔ البتہ ہمارے علاقوں میں اس چیز کا کافی حد تک فقدان ہے اگرچہ بہت سارے لوگ خفیہ طور پہ مدارس کے ساتھ بہت تعاون بھی کرتے ہیں۔ آج صبح جب مقامی ذمہ دار سے بات ہوئی تو یقیناً وہ بہت پریشان نظر آئے۔ اور کہنے لگے حافظ صاحب! آج مدرسے میں پانی کی یہ پوزیشن ہے کہ ایک بوند تک پانی میسر نہیں جسے بچیان پی کر دن گزاریں۔ ظاہر ہے قران وحدیث پڑھنے کے لیے وضو کی ضرورت ہوتی ہے ۔ وہاں رہائش پذیر بچیوں کے کپڑے برتن و دیگر چیزیں دھونے کے لیے بھی پانی کی ضرورت ہوتی ہے ۔ اس لیے میری دست بستہ درخواست ہے ان صاحب استطاعت لوگوں سے جنہیں پروردگار عالم نے اپنے خزانے سے مال عطا فرمایا ہوا ہے ۔ وہ اس پانی کے بحران کو حل کرنے میں ہماری مدد کریں۔ خدارا! میں اور آپ مر کر مٹی ہو جائیں گے ، گل سڑ جائیں گے ، ہمارا نام لینے والا بھی کوئی نہ ہو گا ۔ پر اگر ہم نے وہان پانی کی بورنگ کروا دی ، ٹینک بنوا دیا تو رب محمدؐ کی قسم! ہم دنیا مین بھی سرخرو ہوں گے اور آخرت میں بھی کامیاب ہوں گے۔ مال خدا کی عطا کردہ نعمت ہے اور ہر نعنت کے متعلق ہم اپنے پروردگار کو جواب دہ ہوں گے ۔ ذرا حشر کے میدان کا ذرا تصور تو کیجیے جب سارے حاکموں کے حاکم رب کی عدالت لگی ہو گی ۔ ہمارے منہ پہ مہر ثبت ہو گی ہمارے ہاتھ باتیں کریں گے ، ہمارے پاؤں گواہی دین گے جو جو کچھ ہم نے کیا وہ سب وہاں بیان کر دیں گے ۔ اس وقت کا کیا عالم ہوگا جب پوچھا جائے گا ۔ مال کہاں سے کمایا اور کہاں پہ خرچ کیا ؟ اگر ہمارا یہی مال غرباء و فقراء لوگوں کی جگہ سینما حالوں کی نظر ہوتا رہا ، سیر سپاٹوں میں ضائع ہوتا رہا ، ڈانسروں ، فلمی اداکاروں اور شادی میں آتش بازی میں صرف ہوتا رہا اور ہماری بچیاں چند بوندیں پانی بھی میسر نہ ہونے کی وجہ سے مدرسہ چھوڑ بیٹھیں ، اور مجبور و لاچار ہو کر رب کے دین کی تعلیم حاصل کرنے سے دستبردار ہو بیٹھیں تو میں اور آپ کیا جواب دیں گے ؟؟؟ ارے خدارا! سوچیے اور خوب سوچیے ۔ بہت جلد وہ وقت ہم پر بھی آئے گا ۔ ہمارے آباء و اجداد قدامت اور طاقت میں ہم سے بھی بڑھ کر تھے ، پر آج منوں مٹی کے نیچے ہیں اور ہمارا بھی وہی ٹھکانا ہے ۔ اس کے لیے اعمال کیجیے ۔ آپ کے لگے ہوئے مال کی وجہ سے ایک بچی بھی اگر یڑھ گئی تو آگے اس کی وجہ سے ہزاروں بچیاں مزید پڑھیں گی ۔ جب تک یہ سلسلہ چلتا رہے گا آپ کو ثواب پہنچتا رہے گا ۔ ٹرسٹ کا کوئی ادارہ اگر معاونت کرنا چاہیے بالخصوص الخدمت فاونڈیشن اور راجہ مہتاب اشرف صاحب raja mahtab Raja Mehtab Ashraf صاحب سے خصوصی درخواست ہے ۔ کہ اس معاملے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔ باقی تمام لوگ کومنٹ میں بقدر استطاعت اعلان فرمائیں۔ مقامی لوگ انتظامیہ سے ملیں۔ آج اُن کو ضرورت ہے ہو سکتا ہے مرنے سے پہلے یا مرنے کے بعد کل آپ کو بھی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ اگر آج آپ مطلع کرنے پر اُن کی ضرورت پوری کر دیں تو شاید کل جب آپ کو ضرورت ہو گی تو آپ کی زبان ہلنے سے پہلے پہلے آپ کی ضرورت پوری کر دی جائے گی۔ یآایھاالذین آمنوااتقوا الله ولتنظر نفس ما قدمت ایدیکم (الخ) اللہ تعالی آپ کی نسلوں کو اس کا اجر دے گا اور آپ کے لیے یہ صدقہ جاریہ ہو گا۔ اگر آپ راہ خدا میں خرچ کرنے کا سوچ رہے تھے تو پھر دیر کس بات کی ؟ اللہ کے دیے ہوئے مال سے خرچ کر کے ثواب دارین حاصل کریں۔ اور جتنا جلدی ہو سکے تعاون فرمائیں تاکہ بچیوں کا تعلیمی ربط اور دل ٹوٹ نہ جائے۔ برائے رابطہ: 00923475315038_00923455181399 والسلام

Comments

Popular posts from this blog

دعوت اسلامی کی مسلک اعلٰی حضرت سے نفرت

مولانا فضل الرحمان کی مذہبی و سیاسی خدمات

امام کعبہ کو ماں نے دُعا دی یا بد دعا ؟