کاش اعظم زندہ و موجود ہوتے!


وہ بھی ایک وقت تھا جب ایک مولانا اعظم طارق صاحب کی سیٹ ہوتی تھی پارلمنٹ میں تو پوری پارلمنٹ کو وہ مرد مجاہد دن میں تارے دکھاتا تھا ، کسی چُوں چراں کی جرات نہیں ہوتی تھی۔ وہ اللہ کا شیر تھا شیر۔ اور جمعیت اکثریت میں ہونے کے باوجود رو رہی ہوتی ہے اور کہتی ہے فلاں نے یہ کر دیا ہے ، فلاں نے یہ کر دیا ہے۔ جو کام دین کے حق میں ہو جائے وہ اپنے کھاتے ڈال لیتی ہے یریدون لیحمدوا بما لم یفعلوا اور جو کام دین کے مخالف ہو جائے اس کو عمران خان کے کھاتے میں ڈال کر اُس پر اپنی سیاست چمکاتی ہے۔ ناموس رسالت صلی اللہ علیہ و سلم جیسے مقدس قانون کا دفاع نہ کر سکے تو اور کیا کریں گے جب شیخ رشید احمد صاحب نے شور مچایا پارلمنٹ میں تو یہ جمعیت والے بول رہے تھے یہ سیاست کر رہا ہے۔ کچھ ہُوا ہی نہیں ہے۔ پھر جب آہستہ آہستہ معاملہ سامنے آتا گیا تو جمعیت نے بیان بدلا کہ دیکھا شیخ نے آواز دی تو کس کو دی ہے ناموس کے معاملہ میں ؟ او بےوقوفو! شیخ صاحب نے آواز نہیں لگائی بلکہ تمہارے کانوں سے پکڑ کر تمہیں اس مسئلے کی طرف متوجہ کیا۔ پھر تین ماہ بعد رضوی صاحب نے دھرنا دیا تو وہ بھی اپنے کھاتے میں ڈال دیا کہ ہم نے پارلمینٹ سے ٹھیک کروایا ہے یہ قانون۔ اگر جمعیت اتنی ہی ٹھیک کروانے والی ہوتی تو دھرنے سے پہلے کرواتی ، دھرنے والو کا کریڈٹ بھی اپنے کھاتے میں ڈال دیا۔ حقیقت یہ ہے کہ اس بِل کے تبدیل کرنے میں جمیعت پوری طرح نون لیگ کے ساتھ رہی ہے اور وہ بھی اس گھمنڈ میں رہی ہے کہ ہم تو دین کے ستون ہیں ، ہم سے کون پوچھے گا ؟؟؟ شروع دن سے آخر دن تک جمیعت نون لیگ کے ساتھ رہی ہے حتٰی کہ سینٹ میں اِن کو بل کی تبدیلی کے باوجود قومی اسمبلی آ کر اسی بل کے حق میں ووٹ بھی ڈال دیے۔ کتنے بڑے شرم کی بات ہے ، ان چہروں پر داڑھیاں دیکھو اور ان کے کرتوت دیکھو " شکل مومناں ، کرتوت کافراں " والی بات ہے۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ ملک بھر کے تمام بڑے مدارس بھی ان کے انڈر میں چلتے ہیں ورنہ میں مفتی یا عالم نہ ہونے کے باوجود بھی یہ قسم سے کہتا ہوں کہ جمیعت پر اس مسئلے پر فتوٰی لگ سکتا ہے مگر فتوٰی دے گا کون ؟؟؟ کیونکہ جھوٹی شہرت اور نام کمانے کے لیے یہ خود اپنا جرم تسلیم کرتے آ رہے ہیں کہ سب سے پہلے شیخ رشید نے نہیں بلکہ حافظ حمد اللہ نے سینیٹ میں آواز اُٹھائی تھی۔ پھر ان بےوقوفوں سے کوئی پوچھے کہ سب کچھ معلوم ہو جانے کے بعد بھی تم نے اس بل کے حق میں ووٹ ڈالے ، کتنے پیسے لیے ؟ اس مسئلے میں سب سے اہم بات ہی یہی ہے کہ تم نے اس مسئلے اور بل کو پوری طرح جاننے کے بعد بھی اس کے حق میں ووٹ ڈالے۔ ایک آدمی کو پتا نہیں ہوتا تو اُس کے پاس یہ عذر ہوتا ہے کہ اُسے معلوم نہیں تھا جبکہ تمہیں تو سب کچھ معلوم بھی تھا اور تم پھر بھی اس بل کے حق میں ووٹ ڈال رہے تھے۔ بےشرمو! تمہیں تھوڑی سی بھی شرم نہیں آئی ؟؟؟ اب تم پر کوئی فتوٰی لگے یا نہ لگے مگر مسلمانوں کے دل میں تمہارے خلاف اللہ نے نفرت ڈال دی ہے۔ میں خود بھی جمیعت سے محبت کرنے والوں میں تھا اور ایک دو بار اپنے ایک دوست کو بھی یہ کہہ کر چُپ کروائی کہ مولانا فضل الرحمان صاحب کے بارے میں کچھ نہ بولو کیونکہ وہ ایک عالم دین ہے۔ جبکہ میرا وہ دوست خود بھی عالم دین ہے۔ اب مجھے معلوم ہو رہا ہے کہ بعض عالم بھی اندر سے کتنے غلیظ ہوتے ہیں۔ کہنے کو تو ساجد نقوی بھی عالم ہے ، آیت اللہ خامنہ آئی بھی عالم ہے مگر عالم اور عالم دین کے فرق کا پتا نہیں تھا جس کی وجہ سے ان نام نہاد عالموں نے بھی اسلام اور اکابرین کے نام پر عوام سے بہت دھوکے کیے ہیں۔ ان سے اللہ پوچھے گا۔ انہوں نے دین کے نام پر بہت دھوکے کیے ہیں۔

Comments

Popular posts from this blog

دعوت اسلامی کی مسلک اعلٰی حضرت سے نفرت

مولانا فضل الرحمان کی مذہبی و سیاسی خدمات

امام کعبہ کو ماں نے دُعا دی یا بد دعا ؟