سرکار کا گدھا


سرکار کا گدھا _____________________________________________ ایک بے روزگار شخص حالات سے تنگ تھا۔ ایک درگاہ پر چلا گیا اور درگاہ کی صفائی کرنے لگا وہیں لنگر سے کھانا کھا لیتا اور ایک کونے میں سو جاتا تھا ، درگاہ کا متولی روز اس کو دیکھتا ، اس کی محنت اور لگن دیکھ کر اس نے اس کو مرید بنا لیا، کچھ عرصہ گزرا تو اس مرید نے ترقی کی اور یوں وہ متولی کا خاص الخاص مرید بن گیا۔ کچھ عرصہ بعد مرید نے پیر صاحب سے کہا کہ کافی عرصہ ہوا گھر سے نکلا ہوا ہوں ، ماں باپ کی خبر نہیں ، اگر اجازت ہو تو گھر والوں سے مل آؤں ، پیر صاحب نے نہ صرف اجازت دے دی بلکہ اپنا گدھا سواری کے لیے بھی دے دیا۔ مرید گدھے پر سوار ہو کر روانہ ہوا ، گرمی کا موسم تھا. گدھا گرمی سے گرا اور مر گیا۔ مرید کو بہت دکھ ہوا۔ ایک پیر صاحب کی گدھے کے مرنے کا ، دوسرا بقیہ سفر کے طے نہ ہونے کا۔ اس نے گدھے کو ایک گڑھا کھود کر دفن کیا ، تھکن سے چور ہوا تو وہیں سو گیا ، آنکھ کھلنے پر کیا دیکھتا ہے کہ اس گدھے کی قبر کے ساتھ کچھ رقم پڑی ہوئی ہے ، اس نے سوچا یہ تو آمدن شروع ہو گئی ، یہیں پڑا رہتا ہوں، دوسری جانب جب مرید کافی عرصہ واپس نہ آیا تو پیر صاحب بمع اپنے دیگر مریدوں کے اپنے خاص الخاص مرید کی تلاش میں نکل پڑے۔ سفر کے دوران ایک نئے مزار پر نظر پڑی تو سوچا سلام کرنا چاہیئے اور کچھ دیر آرام بھی۔ مزار پر پہنچے تو کیا دیکھتے ہیں کہ متولی اسی کا مرید خاص ہے۔ مرید نے پیر صاحب کا گرم جوشی سے استقبال کیا اور خوب آؤ بھگت کی۔ رات کو جب دونوں تنہائی میں بیٹھے تو پیر صاحب نے پوچھا یہ بتاؤ اس مزار میں کون سی ہستی دفن ہے ؟؟؟ مرید بولا: حضرت ہستی وستی کوئی نہیں۔ آپ کا گدھا دفن ہے. اس پر پیر صاحب نے ایک قہقہہ لگایا اور بولے.. یہ نسل ہی بڑی برکت والی ہے۔ جہاں میں براجمان ہوں وہاں اس کی ماں دفن ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ #چوھان

Comments

Popular posts from this blog

دعوت اسلامی کی مسلک اعلٰی حضرت سے نفرت

مولانا فضل الرحمان کی مذہبی و سیاسی خدمات

امام کعبہ کو ماں نے دُعا دی یا بد دعا ؟