جشن عید میلاد النبی پر نظم


*( جشن عید میلاد النبی کی حقیقت )* پیغمبر کی ولادت پر یہ کیسا جشن آتا ہے کہ بدعت کے سمندر میں یہ طبقہ ڈوب جاتا ہے کوئی جھنڈا لگاتا ہے کوئی گلیاں سجاتا ہے جلوس و قافلہ سے شہر میں اودھم مچاتا ہے گزرتے قافلے پر پھولوں کی بارش بھی ہوتی ہے جو پانی کیطرح دھن کا یہاں دریا بہاتا ہے کوئی تو رقص کرتا ہے کوئی میوزک لگاتا ہے کوئی سنتا ہے سارنگی کوئی ڈھولک بجاتا ہے مظفر نے کیا ایجاد چھ سو چار ہجری میں اور ابن دحیہ کلبی کا بھی پیچھے نام آتا ہے نبی ہو یا صحابہ تابعی ہو یا امام کوئی نہ کوئی قول ثابت ہے نہ کوئی ذکر آتا ہے مہینہ بھر سجا کر محفل میلاد شہروں میں ربیع الاول مہینے میں یہ مُلا خوب کھاتا ہے مقرر ہو یا شاعر ہو وہ ایسا راگ گاتا ہے فقط موضوع روایت سے ہنساتا و رلاتا ہے نبی کی شان میں ایسا غلو کا لفظ لاتا ہے حقیقت میں نبی کو وہ خدا سے جا ملاتا ہے لگا کر کرسیاں دو سو سجا کر شامیانہ دو بڑے چالاک ہیں دیکھو نبی کو ہی بلاتا ہے کوئی جو ٹوک دے ان کو یا طالب ہو دلائل کا اسی پر ہر طرح گستاخی کا الزام آتا ہے نہیں منظور کوئی اس طرح کی دین میں بدعت نبی کا جو طریقہ ہے وہی تو ہم کو بھاتا ہے ہماری عید عید الفطر، قرباں و جمعہ ہی ہے نہیں باطل پرستوں کے جشن سے کوئی ناتا ہے یہ غیروں کی ہے نقالی اسی کی یہ ملاوٹ ہے جو عیسی کی ولادت پر خوشی سے کیک کھاتا ہے کیا ایجاد بدعت جو وہ ہے محروم کوثر سے جو ہے سنت کا شیدائی وہی سب جام پاتا ہے بڑا افسوس ہے حامد نبی کا چاہنے والا خمار عشق میں آکر گناہوں کو کماتا ہے *عبدالرحیم*

Comments

Popular posts from this blog

دعوت اسلامی کی مسلک اعلٰی حضرت سے نفرت

مولانا فضل الرحمان کی مذہبی و سیاسی خدمات

امام کعبہ کو ماں نے دُعا دی یا بد دعا ؟