غربی باغ آزاد کشمیر کاہنڈی میں بڑھتی ہوئی وارداتیں


کاھنڈی میں بڑھتی ہوئی وارداتیں ، مصطفٰی معاویہ ______________________________________________ غربی باغ آزاد کشمیر کا کاہنڈی بلٹ جو کہ سماجی برائیوں ، مثلا چوری ، اور دیگر وارداتوں سے بہت حد تک بچا ہوا علاقہ تھا ، اس میں بھی اب چوریاں اور دیکر سماجی برائیاں ایک معمول بن گئی ہیں ہمیں تو چونکہ سوشل میڈیا کی وساطت سے ہی اکثر پتہ چلتا ہے ، اور یہ جان کر بہت ہی دکھ ہوتا ہے کہ آئے روز ایک نئی واردات ہوتی ہے ، جہاں بہت ساری چوریاں ہو چکی ہیں ، وہیں پچھے ہفتہ کو معروف صحافی اور کاہنڈی بلٹ کی آواز اور عوامی مسائل کو حکام تک پہنچانے میں لاثانی نوجوان تاجر بھائی عمران عباسی صاحب کی دکان پر نقب لگایا گیا اور ان کی تمام محنت کو ایک ہی رات میں لوٹ لیا گیا نفع و نقصان تو انسانی زندگی میں لگے رہتے ہیں لیکن اصل اہمیت سماج میں انسانوں کی جان و مال کی ہوتی ہے جب کوئی بھی چوری کسی بھی فرد کے مال کو لوٹتا ہے تو وہ یہ پیغام دے رہا ہوتا ہے کہ تمہاری حیثیت کچھ بھی نہیں ہے ، تمہارے مال اور عزت و آبرو کو ہم روند کر یہ ثابت کر رہے ہیں کہ تم بہت کمزور ہو اور ہم یعنی چور جو چاہیں کر سکتے ہیں تم حلال بناؤ اور جمع کرتے رہو ، ہم تمہارے اس حلال کو چند لمحوں میں اپنے حرامی پن کی بدولت تم سے لے جائیں گے ، اسی لئے چوری کی سزا چور کے ہاتھ کاٹنا رکھی گئی ہے ، لیکن جب قومی دولت لوٹنے والے اعلی عہدوں پر بیٹھے سرکاری خزانے کو لوٹنے ہیں ، جب پولیس ان کی حفاظت کرتی ہے اور خود پولیس اس میں ملوث ہوتی ، تو چھوٹے چور اس سے حوصلہ پاتے ہیں کاہنڈی میں ہونی والی چوریوں میں میرے خیال میں وہاں کی مقامی پولیس کی آشیر باد بھی شامل ہو سکتی ہے اس لئیے کہ پولیس بعض اوقات کسی بھی علاقے میں اپنا ڈیرہ ڈالنے اور حرام خوری مرکز یعنی پولیس چوکی قائم کرنے کے لیے وہاں کے لوگوں کو اپنے پالتو چوروں سے تنگ کرواتی ہے کہ لوگ مجبور ہو کر پولیس چوکی کیلۓ مہم چلائیں ، اور پھر پولیس چوکی بنتی ہے ، اور پھر سارا کام ، تمام چوریاں ، منشیات اور تمام دو نمبریاں اور حرام توپیاں پولیس کی سرپرستی میں ہوتی ہیں کاہنڈی میں ہونی والی چوریوں کا جائزہ ہر زاویہ سے لیا جانا چاہئے اور چڑالہ یا کاہنڈی میں مزید کسی بھی پولیس چوکی کے قیام کی ہر کوشش کو ناکام بنانا لازم ہے اس کیلۓ عوامی اتحاد اور مخلص لوگوں سے مشاورت لازم ہے اور سماج میں انتشار پھیلانے والے ہر فرد پر نظر رکھنا لازم ہے

Comments

Popular posts from this blog

دعوت اسلامی کی مسلک اعلٰی حضرت سے نفرت

مولانا فضل الرحمان کی مذہبی و سیاسی خدمات

امام کعبہ کو ماں نے دُعا دی یا بد دعا ؟