صلیبی جنگ کے حمایتی مسلمان


گزشتہ دہائی سے صلیبی اتحادی جنگ کی روک تھام کی لئے قرآن و احادیث میں تحریف کر کے یا ان کی کچھ باتوں کو اجمالاً بیان کر کے طواعیت و ظالم کیخلاف برسر پیکار مجاہدین و فرزندان اسلام پر فٹ کرنا خائنِ علم و علماء سوء کا ایک باطل فریضہ ہے.. خوارج کے بابت میں صحیح بخاری کے ایک باب میں ذکر الخوارج کی ایک حدیث مبارکه میں یہ الفاظ آئے ہیں.. اگر میں ان کو پاؤں تو قوم عاد و ثمود کی طرح قتل کروں گا (لَئِنْ اْدْرَکْتُھُمْ لَا‌‌ءَقْتُلَنَّھُمْ قَتْلَ ثَمُوْدَ) اس بارے میں ایک عالم فرماتا ہے سوال یہ پیدا ہوتا ہےـ کہ انہیں اتنے تاکید کیساتھ قتل کرنے کا ذکر کیوں فرمایا آخر وجہ تو ہو گی تو اس کا جواب یہ ہے کہ وہ ابھی تک زبان تک محدود تھاـ اور جب کوئی شحص ایسی حرکت کرے ، کسی کو قتل کرے یا کسی کا خون بہائے یا کسی کا مال لوٹے تو اس وقت اس کا قتل جائز ہوجائے گاـ یہ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ اگر کچھ ایسے لوگ اٹھ کھڑے ہوں جو ایسی غلط باتیں کریں لوگوں کا خون بہا کر قتل عام کرے ، ان کے مال و اسباب کو لویں تو ان کے اسلام کو نہیں دیکھا جائے گاـ (مطلب یہ کہ وہ کلمہ کیوں نہ پڑھتے ہو) ان کے دینِ اسلام کے ارکان کی ادائیگی و دیگر عبادات کو نہیں دیکھا جائے گا بلکہ ایسے فتنے کو دفنانے کی لئے ان کو قتل کیا جائے گا. اب اس عبارت پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ بعض تعلیم یافتہ عقل و سلب سے خالی حضرات الفاظ کے دہرانے کی باوجود مطلب نہیں سمجھتے اگر قتل کرنے کا حکم صرف اس لئے آیا ہے کہ خوارج مقتول ہوں گے یا ظالم ہوں گے .. تو ذہنوں میں مزید سوالات جنم لیتے ہیں اگر یہی صفات کسی غیر خارجی گروہ میں پایا جائے تو کیا ان کے لئے ناخق قتلِ عام جائز ہے ؟ یا ان کو قتل کرنے کا کوئی حکم نہیں ؟ ہاں بس وہ جو چاہے کرے ؟ اگر ہاں وہ بھی اسی حکم میں داخل ہیں تو پھر اس ظالم فوج و حکام کے بارے میں کیا حکم ہے.. جنہوں نے دنیاوی مفاد کی خاطر چند اسلام پسندوں کو شدت پسند کہہ کر ان کو مارنے کی لئے لاکھوں بے گناہ عوام کا قتل عام بےشمار کومبنگ آپریشنوں ، فضائی حملوں ، کارپٹ بموں کی بمباری ، ڈرون حملوں اور طرح طرح کی صورت میں کیاـ کیا یہ لوگ انسان نہیں تھے ؟ یا جو اسلام کا ٹھیکہ دار ممبر و محراب سے خیانت کرنے والے علماء سوء جو صرف اپنے فائدے اور نقصان کے لئے خیر اور شر کی باتیں کرتے ہیں ، اسلام سے لمبے لمبے دلائل دیتے ہیں ان کی نزدیک باقی غریب لاچار مظلوم مسلمانوں کے لئے اسلامی احکام کی کیا حیثیت ہیں ؟ ان سوالات کے جوابات کوئی زندہ ضمیر ہی دے سکتا ہے. وہ نہیں جو فائدے کی خاطر کچھ ہے مگر انسان ہونے کے ناطے ایک بے جان مجسمہ و بُت. افسوس! یہ امت مسلمہ کا آنکھوں دیکھا حال ہے کہ آئے روز اہل کفر و اتحادی مرتدین ان کو بے دردی سے قتل کر رہے ہیں سوائے چند ڈالر خور جرنیلوں و بے غیرت حکمرانوں کے علاوہ کوئی عظیم سپاہ سالار صلاح الدین یا طارق بن زیاد جیسا نہیں رہا جو امت کے درد کو اپنا درد سمجھ کر سہہ سکے۔ یا ان کی لئے فلسطین ، برما ، افعانستان ، عراق ، سوریا اور شام کو فتح کر سکے لیکن یہ بے غیرت ایمان سے خالی جرنیل و حکمران ایسا ہرگز نہیں کریں گے۔ کیوں کہ انہیں تو ملکی استحکام و ترقی کے بہانے اپنی جیب کے لئے ڈالر چاہیے خواہ وہ کسی مسلمان کے سر کا سودا ہی کیوں نہ ہو کیونکہ خون مسلم کو بیچ کر اس اجرت سے اپنے پیٹ بھرتے ہیں۔ لیکن حق جانتے ہوئے منہ پر پٹی لگانے والے مسلمان یہ فرمان الٰہی ضرور یاد رکھ لیں.. بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا كُوۡنُوۡا قَوَّامِيۡنَ لِلّٰهِ شُهَدَآءَ بِالۡقِسۡطِ‌ ۖ وَلَا يَجۡرِمَنَّكُمۡ شَنَاٰنُ قَوۡمٍ عَلٰٓى اَلَّا تَعۡدِلُوۡا‌ ؕ اِعۡدِلُوۡا هُوَ اَقۡرَبُ لِلتَّقۡوٰى‌ وَاتَّقُوا اللّٰهَ‌ ؕ اِنَّ اللّٰهَ خَبِيۡرٌۢ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ اے ایمان والوں! اللہ کے لیے انصاف کی گواہی دینے کے لیے کھڑے ہو جایا کرو۔ اور لوگوں کی دشمنی تم کو اس بات پر آمادہ نہ کرے کہ انصاف چھوڑ دو۔ انصاف کیا کرو کہ یہی پرہیزگاری کی بات ہے اور اللہ سے ڈرتے رہو۔ کچھ شک نہیں کہ اللہ تمہارے سب اعمال سے خبردار ہے [Tafseer Ibn-e-Kaseer 5:8] بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ اِنَّ الَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا لَوۡ اَنَّ لَهُمۡ مَّا فِى الۡاَرۡضِ جَمِيۡعًا وَّ مِثۡلَهٗ مَعَهٗ لِيَـفۡتَدُوۡا بِهٖ مِنۡ عَذَابِ يَوۡمِ الۡقِيٰمَةِ مَا تُقُبِّلَ مِنۡهُمۡ‌ۚ وَلَهُمۡ عَذَابٌ اَلِيۡمٌ جو لوگ کافر ہیں اگر ان کے پاس روئے زمین (کے تمام خزانے اور اس) کا سب مال و متاع ہو اور اس کے ساتھ اسی قدر اور بھی ہو تاکہ قیامت کے روز عذاب (سے رستگاری حاصل کرنے) کا بدلہ دیں تو ان سے قبول نہیں کیا جائے گا اور ان کو درد دینے والا عذاب ہو گا [Tafseer Ibn-e-Kaseer 5:36] ضروری نوٹ : یہ پوسٹ چونکہ قتل مسلم اور مجاھدین پر لگانے والے خارجی الزام کے بابت میں تھی مگر یہاں اختصار کیساتھ بتاتا چلوں کہ شیخ الہند مولانا حسین احمد مدنی رحمہ اللہ قتل مسلم کی صورتوں میں تیسری صورت کا ذکر کرتے ہوئے فرماتا ہیں کہ اگر کوئی فوجی کسی مسلمان کے قتل کو حلال سمجھے یا اس پر نادم و متناسف نہ ہو یا یہ کہ وہ کہے کہ ہمارے افسروں کا حکم ہے ہم نے ان کا نمک کھایا ہے تو ایسی صورت میں وہ بلاشبہ کافر ہے جس پر امت کا اجماع ہے۔ اب آپ لوگ فیصلہ کر لیں اپنے ایمان کا خیال رکھیں... ابوھریرہ مھاجر احراری

Comments

Popular posts from this blog

دعوت اسلامی کی مسلک اعلٰی حضرت سے نفرت

مولانا فضل الرحمان کی مذہبی و سیاسی خدمات

امام کعبہ کو ماں نے دُعا دی یا بد دعا ؟