پاکستان اپنے ہی ملک میں امریکہ کی جنگ لڑ رہا ہے ، وزیر خارجہ خواجہ آصف


خطیب لال مسجد مولانا عبدالعزیز غازی حفظه الله تعالی نے وفاقی وزیر خارجہ کے بیان کو افسوس ناک قرار دے دیا. . . وزیر خارجہ خواجہ آصف نے بیان دیا ہے کہ"ہم نے امریکہ کی خاطر ہزاروں جانیں قربان کیں ، اپنا سب کچھ قربان کیا مگر امریکہ پھر بھی ہم سے راضی نہیں"، ، ، بڑے دکھ اور افسوس کی بات ہے کہ آج تک پوری قوم کو یہ بتایا جاتا رہا کہ یہ جنگ ہماری جنگ ہے، ، ، آج اپنے بیان سے واضح کر رہے ہیں کہ یہ ہماری جنگ نہیں ، ہم امریکہ کی جنگ لڑ رہے تھے، ، ، یہود و نصری کو خوش کرنے کے لئے ہزاروں طلبہ اور ہزاروں علماء کو اس جنگ میں شہید کیا گیا، ، ، ہزاروں قبائلیوں کو شہید کر کے اور ہزاروں افسروں و جوانوں کو اس جنگ میں لگا کر آج کہہ رہے ہیں کہ یہ جنگ امریکہ کو خوش کرنے کے لئے تھی، ، ، وزیر خارجہ کے بیان سے ان لوگوں کی آنکھیں کھل جانی چاہییں جو آج تک کہتے تھے کہ یہ جنگ ہماری ہے، ، ، الحمدلله ہمارا موقف ہمیشہ سے یہ تھا کہ قرآن و سنت کی روشنی میں یہ جنگ ہماری نہیں، ، ، یہ جنگ غیروں کی ہے۔ اور یہود و نصری کو خوش کرنے کے لئے اور ان کے مفادات کے لئے ہے، ، ، اب وقت آگیا ہے کہ علمائے کرام اس پر آواز بلند کریں اور یہ بتائیں کہ ہمارے مسائل کا حل قرآن و سنت کا نفاذ ہے، ، ، اب وقت آگیا ہے کہ پوری امت مسلمہ ، افغان طالبان و پاکستانی طالبان ، افغان عوام و پاکستانی عوام اور پاکستان کی حکومت اور فوج قرآن و سنت کا نفاذ کر کے ایک ہو جائیں۔ اسی میں ہمارے مسائل کا حل ہے. . . خطیب لال مسجد مولانا عبدالعزیز غازی حفظه الله تعالی کا آڈیو بیان جاری کر دیا ہے۔ میرے خیال اب دنیا بھر کو خصوصاً پاکستانی عوام کو معلوم ہو جانا چاہیے کہ دہشت گرد کون ہے۔ جن مجاہدین کو آج تک دہشت گرد کہا جاتا رہا جو بیچارے اپنے ملک اور اپنے گھروں کے تحفظ کے لیے امریکہ اور اس کے اتحادیوں سے برسرپیکار تھے وہ دہشت گرد نہیں ہیں۔ اپنے گھر کی حفاظت کرنے والے کو دہشت گرد کہنے والے اور اُن کی یہ بات ماننے والے بےوقوف ہیں۔ اگر کوئی دن کو رات اور رات کو دن کہے تو ہمیں اس کی ایسی بات کو نہیں ماننا چاہیے آخر اللہ نے ہمیں بھی تو آنکھیں دی ہیں اور دل و دماغ دیا ہے کیا ہم خود صحیح اور غلط میں تمیز نہیں کر سکتے ؟؟؟ اور امریکی صدر کے بیان کے بعد دنیا پورے ملک کو کرائے کا قاتل کہہ رہی ہے کہ جس نے امریکہ سے 33 ارب ڈالر لے کر اپنے ہی ملک کے شہریوں اور کلمہ گو مسلمانوں کو قتل کرنا شروع کر دیا۔ بالآخر حق ظاہر ہو کر رہتا ہے۔ امریکہ کی اس جنگ میں ہمارے جتنے بھی مسلمان مارے جا چکے ہیں اور جنہیں ہمارا میڈیا دہشت گرد کہتا رہا ہے دراصل وہ دہشت گرد نہیں بلکہ اب لازم ہے کہ انہیں شہید کہا جائے۔ قوم کو مزید دھوکے میں نہ رکھا جائے اور امریکہ کی یاری سے توبہ کر لینی چاہیے۔ اب بھی وقت ہے ہمیں سدھر جانا چاہیے اور پوری قوم کو اجتماعی طور پر اللہ سے معافی مانگنی چاہیے مگر جو امریکہ کے کہنے پر یا امریکی حملوں میں شہید کیے گئے اُن کا حساب بروز قیامت بہرحال دینا پڑے گا۔

Comments

Popular posts from this blog

دعوت اسلامی کی مسلک اعلٰی حضرت سے نفرت

مولانا فضل الرحمان کی مذہبی و سیاسی خدمات

امام کعبہ کو ماں نے دُعا دی یا بد دعا ؟