نیا سال کی مبارک باد دینا شرعاً کیسا ہے ؟


نئے سال کی ابتداء میں مبارک باد کا شرعی حکم ========================== پہلی جنوری کو سب ایک دوسرے کو خوشی کا اظہار کرتے ہیں اور ہیپی نیو اِیئر(happy new year.)کا میسیج بھی بھیجتے ہیں ، تو کیا ہم بھی اس کے جواب میں ہیپی نیو اِیئر کہہ سکتے ہیں ؟ کیا ایسا کہنا حرام ہے ؟ کیا ایسا کہنے سے ایمان ختم ہو جائے گا ؟ بسم الله الرحمن الرحيم الجواب => ہیپی نیو ایر (happy new year) کہنا حرام تو نہیں اور نہ ہی ایسا کہنے سے آدمی ایمان سے خارج ہوتا ہے ، تاہم پہلی جنوری کو ہیپی نیو ایر کہنا نصاریٰ وغیرہ کا طریقہ ہے، اس لیے ”ہیپی نیو ایئر“ کہنے سے احتراز کرنا چاہیے۔ واللہ تعالیٰ اعلم دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند ========================== الجواب وباللہ التوفیق: نئے سال(New Year) کی آمد پر خوشی منانا: مسئلہ: نئے سال کی آمد پر جو خوشی منائی جاتی ہے ، اور اس خوشی کے اظہار کیلئے جو افعال اختیار کئے جاتے ہیں مثلاً: پٹاخے پھوڑنا ، تالیاں بجانا ، سیٹیاں بجانا ، ناچ گانا کرنا، Happy New Year کہنا ، یا نئے سال کی مبارکبادی دینے کیلئے موبائل سے ایک دوسرے کو SMS بھیجنا وغیرہ ،یہ سب ناجائز ہیں ، اور اس میں شرکت یہود و نصاری کی مشابہت اختیار کرنا ہے ، جس پر سخت وعید وارد ہوئی ہے ۔(۱)(محقق ومدلل جدید مسائل۸۳/۱) واللہ اعلم بالصواب ----------------------------------------------------- الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما فی ’’ السنن أبی داود ‘‘: لقولہ علیہ السلام:’’ من تشبہ بقوم فہو منہم‘‘۔ (ص: ۵۵۹) ما فی ’’ مشکوٰۃ المصابیح ‘‘: عن ابن عباس قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم : ’’أبغض الناس إلی اللہ ثلثۃ ؛ ملحد في الحرم ، مبتغ في الإسلام سنۃ الجاہلیۃ ، و مطلب دم امرئ مسلم بغیر حق لیہریق دمہ ‘‘ ۔ رواہ البخاري ۔ (ص : ۲۷) (آپ کے مسائل اور ان کا حل: ۸/۱۲۹) ============================= الجواب وباللہ التوفیق: نئے سال کی آمد پر خوشیاں منانا مسئلہ: نئے سال کی آمد پر جو ہولی ڈے اور چھٹی رکھ کر جشن منایا جاتا ہے ، وہ یہود و نصاریٰ کی رسم ہے ، شریعتِ اسلامی میں اس کی کوئی اصل و بنیاد نہیں ہے ، بلکہ اسلام نے اپنے ماننے والوں کو یہود ونصاریٰ کی مشابہت اور ان کی عیدوں اور تہواروں میں کسی بھی طرح کی شرکت سے سختی کے ساتھ منع فرمایا اور اس پر سخت وعید بیان فرمائی ، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے: ’’جو کسی قوم کی مشابہت اختیار کرے وہ ان ہی میں سے ہے ‘‘- اور جو شخص مسلمان ہوتے ہوئے غیروں کے رسم و رواج کا طالب ہو ، وہ عند اللہ سخت مبغوض اور ناپسندیدہ ہے اس لیے کرسمس ڈے ، برتھ ڈے ، مدر ڈے ، ویلین ٹائن ڈے ، اور دیگر تمام ڈیز کو بطورِ عید منانا شرعاً ناجائز اور ممنوع ہے ۔(۱)(المسائل المہمہ۱۷۲/۷) واللہ اعلم بالصواب -------------------------------------------------------- الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ سنن أبي داود ‘‘ : قولہ ﷺ : ’’ من تشبہ بقوم فہو منہم ‘‘ ۔ (ص/۵۵۹) ما في ’’ مشکوۃ المصابیح ‘‘ :قولہ ﷺ : ’’ أبغض الناس إلی اللہ ثلاثۃ : ملحد في الحرم ، و مبتغ في الإسلام سنۃ الجاہلیۃ ، و مُطّلب دم امریٍٔ مسلم بغیر حق لیہریق دمہ ۔ رواہ البخاري ۔(ص/۲۷ ، باب الاعتصام بالکتاب و السنۃ ، الفصل الاول۔۔۔۔۔ شئیرکریں

Comments

Post a Comment

Popular posts from this blog

دعوت اسلامی کی مسلک اعلٰی حضرت سے نفرت

مولانا فضل الرحمان کی مذہبی و سیاسی خدمات

امام کعبہ کو ماں نے دُعا دی یا بد دعا ؟