نعت میں شرکیہ کلام اور گانے کا انداز قبول نہیں


میں یہ بات ایک با پھر واضح کر دوں کہ مجھے اختلاف نعت سے نہیں ہے اور نہ ہی نعت والوں سے ہے بلکہ اختلاف گانے کی طرز پر ، میوزک کے ساتھ اور بے ہنگم طریقے سے پڑھنے پر ہے. اور ایسے نعتیہ کلام پر ہے جو شرکیہ ہو۔ اختلاف ہے تو ریکارڈنگ سٹوڈیوز کے ساتھ ہے جو اپنے کاروباری مقاصد کیلئے نعت خواں حضرات کے ساتھ مل کر ہمارے نبی ﷺ کی نعت کا تقدس پامال کر رہے ہیں. اختلاف ہے تو اُن شعراء کے ساتھ ہے جو ہمارے نعتیہ ادب کو پامال کر رہے ہیں. جن حضرات سے تنقید ہضم نہیں ہو رہی اور وہ مجھے کمنٹس میں مختلف قسم کے القاب سے نواز رہے ہیں میں ان سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ ڈیمانڈ کرنے والوں اور گانوں کی طرز پر نعت پڑھنے والوں کی مذمت کرنا بھی آپ کو برا لگتا ہے ؟ جو شریعت کے دائرے میں رہ کر باادب طریقے کہ ساتھ نعت پڑھتے ہیں میری تنفید کے دائرے میں وہ نعت خواں حضرات نہیں آتے- کمنٹس میں زیادہ تر حضرات یہ بھی کہتے پائے گئے ہیں کہ ملک میں اور بہت سے مسائل ہیں میں ان پہ لکھنے کے بجائے ان کے ہی پیچھے کیوں پڑ گیا ہوں ؟ پہلی بات تو یہ کہ ملکی مسائل پہ بولنے اور لکھنے والے کافی لوگ ہیں جو مختلف پلیٹ فارمز پر آواز بلند کرتے ہیں لیکن اس معاملے میں کھلے عام آٹے میں نمک کے برابر لوگ آواز بلند کرتے ہیں- دوسری بات ایسے احباب کو بتانا چاہتا ہوں کہ میں تعظیم رسول ﷺ کو ہر مسئلے پر فوقیت دیتا ہوں- ہم سب کسی اور مسئلے پر نہیں صرف غلامی رسول میں موت بھی قبول ہے اور میرا سب کچھ آپ پر قربان یا رسول اللہ ﷺ کے نعرے لگاتے ہیں تو پھر تعظیم رسول ﷺ پہ دوسرے مسائل کو فوقیت کیوں دے رہے ہیں اور ان پہ لکھنے کا کیوں کہہ رہیں ہیں ؟ میں مانتا ہوں ہمارے ملکی مسائل بہت زیادہ ہیں لیکن کیا یہ اتنے زیادہ ہیں کہ ہم تعظیم رسول ﷺ کو فراموش کر دیں ؟ میرے لئے اس کو اجاگر کرنا سعادت ہے اور میں ان شآء اللہ کرتا رہوں گا جو حضرات اب بھی سمجھتے ہیں کہ دوسرے مسائل پر لکھنا زیادہ ضروری ہے اور اس پہ لکھنے والے کم ہیں تو وہ خود بسم اللہ کریں- آپ کی ہر گالی میرا حوصلہ پست کرنے کے بجائے مزید مضبوط کرے گی اور ان شاء اللہ میں اپنا مشن جاری رکھوں گا۔ جب تک یہ گلوکار نعت خواں حضرات رسول اکرم ﷺ کے نام پر اپنا کاروبار بند نہیں کرتے یا لوگ ان کا بائیکاٹ نہیں کرتے اور ان کو اپنے سٹیج سے نیچے نہیں اتارتے- دولت اور شہرت کی چمک نے ہماری مذہبی غیرت کو بالکل مردہ کر دیا ہے. جب ایک عمل کی شریعت میں اجازت ہی نہیں ہے اور جس عمل کی شریعت میں اجازت نہ ہو وہ یقیناً سرکار دوعالمﷺ کی ناراضگی کا باعث ہے تو پھر آپ کیسے ایک ناپسندیدہ عمل کر کے سرکار دوعالمﷺ کو خوش کرنے کا دعوٰی کر سکتے ہیں ؟ یہ عشق نہیں فسق ہے۔ مت کرو دو نمبری تباہ ہو جاؤ گے ، نعت کی دشمنی کوئی بےایمان ہی کر سکتا ہے نبیﷺ کا غلام نہیں مگر پہلے یہ تو دیکھو جو وہ پڑھ رہا ہے وہ نعت بھی ہے یا نہیں ؟؟؟ ایسی نعت خوانی اور ان کے ذمہ داران کا بائیکاٹ کیجیے کہ جو گانے کی طرز پر ہو یا جس میں شرکیہ کلام ہو۔ ان کو باور کروائیں کہ اب ایسے نہیں چلے گا اور جو معاشرہ اس طرح کی نعتوں کو تسلیم کرتا ہے اور ایسے کلام اور اور انداز ان کے ایمان کو تقویت بخشتے ہیں تو یقیناً وہ گمراہی کا شکار ہیں۔ آخر کب تک ہم ایسے ہی گناہ کماتے رہیں گے اور یہ عقیدتوں کے سوداگر کب تک دنیا کی لالچ میں نعت کے تقدس کی دھجیاں اڑاتے رہیں گے اور کب تک یہ پیران عظام اپنی گدیاں بچانے کے لیے غیر شرعی کاموں کی اجازت دیتے رہیں گے ؟ بس بہت ہو گیا اب اس سلسلے کو رکنا ہی چاہیے اور ان شآء اللہ میرا ایمان ہے کہ شعور بیدار ہو کر رہے گا- اللہ تعالٰی ہم سب کو حق بولنے اور لکھنے کی توفیق عطا فرمائے اور ان جعلی پیروں اور جعلی نعت خوانوں سے ہماری اور پوری قوم کی محفوظ فرمائے۔ آمین ۔ والسلام

Comments

Popular posts from this blog

دعوت اسلامی کی مسلک اعلٰی حضرت سے نفرت

مولانا فضل الرحمان کی مذہبی و سیاسی خدمات

امام کعبہ کو ماں نے دُعا دی یا بد دعا ؟