ترمیم عقیدہ ختم نبوت اور پاکستانی سیاستدان


صاحب سوچ سمجھ کر چلو تحریر حذیفہ چوہان _____________________________________________ ختم نبوت دین اسلام کا بنیادی عقیدہ ہے جس کا اقرار ہر مسلمان کے لیے لازم ہے اس کے بغیر کوئی بندہ مسلمان ہو ہی نہیں سکتا یہی وجہ ہے کہ ہر دور میں مسلمانوں نے ختم نبوت کے دفاع اور حفاظت کے لیے جانیں دی ہیں اور دیتے رہیں گے ، لیتے بھی رہیں گے کہ منکر ختم نبوت اگر زبان درازی سے باز نہیں آئے گا تو اس کی گندی زبان کو خاموش کرانا بھی ہر مسلم کو آتا ہے تازہ صورتحال آپ کے سامنے ہے کہ الیکشن بل میں ختم نبوت کے حلف نامے کو صرف اقرار نامے سے بدلنے کی کوشش کی گئی تو ساری قوم کھڑی ہو گئی۔ میں اس میں کسی کے کردار پر بات نہیں کرنا چاہتا کہ کون خاموش رہا ، کون بول پڑا! جوخاموش تھے وہ کیوں تھے اور جو بول پڑا وہ کیوں بولا یہ سب کچھ یقیناً آپ کے سامنے آ ہی چکا ہے۔ اب بلی کیا میں تو کہتا ہوں کھوتا بھی تھیلے سے باہر آ چکا ہے۔ اس معاملے کے حل ہو جانے کے بعد قومی اسمبلی میں داماد شریف کیپٹن صفدر نے ایک اہم نکتہ اٹھایا اور دھواں دار تقریر بھی کر دی خلاصہ یہ تھا کہ قادیانی اس ملک کے کسی بھی اہم عہدے پر نہیں ہونےچاہییں۔ ةم بھی اس مطالبے کی حمایت کرتے ہیں اور خراج تحسین پیش کرتے ہیں داماد صاحب کو کہ انہوں نے حکمران خاندان سے ہونے کے باوجود مسلمانی کاحق ادا کر دیا۔ نیتوں کا حال اللہ جانتا ہے۔ حالانکہ یہ بات بھی حقیقت ہے کہ اس طے شدہ مسئلے کو دوبارہ چھیڑ کر ملک میں ایک افراتفری کی کیفیت پیدا کرنے میں انہی کی جماعت اور سسر جی کا سارا کمال ہے۔۔۔ اب ساری گڑبڑ کے بعد ہم یہ سمجھنے میں حق بجانب ہیں کہ نواز شریف اپنا اقتدار پکا کرنے کے لیے قادیانیت کے بارے میں نرمی دکھا رہا ہے تاکہ عالمی طاقتیں انہیں اقتدار کی ضمانت دیں حالانکہ اقتدار اور کرسی اللہ کے اختیار میں ہے۔۔۔۔۔دوسری طرف اسی حکمران جماعت کے صوبائی وزیر قانون راناثناء اللہ کا بیان ہے کہ قادیانی بھی مسلمان ہیں اور مسلمانوں جیسی مسجدیں بناتے ہیں ، نماز پڑھتے ، ہیں اور کیپٹن صفدر کا بیان غیر ضروری ہے اسے سنجیدگی سے نہ لیا جائے۔۔ یہ بھی خطرے کی گھنٹی ہے جس بندے کو یہ معلوم نہیں کہ 73 کے آئین نے قادیانیوں کو کافر ڈکلیئر کر دیا ہے اور انہیں اپنی عبادت گاہ مسجد کی طرز پر بنانے کی اجازت ہی نہیں ہے پتہ نہیں ایسے جاھل مچھل کو وزیر قانون کس پاگل نے بنایا ہوا ہے۔۔۔۔۔۔۔ دوسری طرف عمران خان جسے نوجوان طبقہ ائیڈیل سمجھتا ہے اور جو اپنی ہر تقریر میں ایاک نعبد و ایاک نستعین۔۔پڑھنا لازمی سمجھتا ہے وہی لیڈر اس سارے معاملے میں ابھی تک خاموش ہے جس سے بظاھر یہ معلوم ہوتا ہےکہ خان صاحب کے دل اور جماعت میں کہیں نہ کہیں مرزائیوں کے لیے نرم گوشہ موجود ہے جس کی ایک جھلک ترجمان تحریک انصاف جناب فواد چوھدری کے کیپٹن صفدر کے مخالف بیان میں نظر آ رہی ہے کہ کیپٹن صفدر کا بیان پاکستانی پرچم کے سفید حصے پر حملہ ہے مطلب اقلیتوں پر؛۔۔۔۔۔ دوسری طرف عاصمہ بواسیر نے بھی اپنے منہ کی بواسیر کو ظاھر کر دیا ہے۔۔۔۔۔۔۔ اب اس ساری صورتحال کا تقاضہ ہے کہ مسلمانان پاکستان اپنے کان اور آنکھیں کھلی رکھیں آنے والے الیکشن میں ان قادیانیت نوازوں کا احتساب کریں تاکہ انہیں پتہ چلے کہ ختم نبوت کے قانون سے چھیڑ خانی کرنے والے کا انجام کیاہوتا ہے ہم قانونی طریقے سے انتقام لیں گے۔۔۔۔۔۔ مذہبی جماعتوں کے قائدین سے گزارش ہے کہ اپنے فروعی و سیاسی اختلافات بھلا کر متحد ہو کر میدان عمل میں آئیں اور اسلامی نظریاتی سیاست کا خلا پُر کریں اگر اب بھی آپ لوگ میدان میں نہ آئے تو یاد رکھنا یہ قوم تمہیں کبھی معاف نہیں کرے گی ، نہیں کرے گی ، نہیں کرے گی۔

Comments

Popular posts from this blog

دعوت اسلامی کی مسلک اعلٰی حضرت سے نفرت

مولانا فضل الرحمان کی مذہبی و سیاسی خدمات

امام کعبہ کو ماں نے دُعا دی یا بد دعا ؟