نعتیہ البم یا گانے کا البم ؟


ہمارے نعتیہ ادب کو پامال کرنے کے ذمہ دار جہاں نعت خواں حضرات اور جاہل مجمع ہے وہیں ذمہ داری ریکارڈنگ سٹوڈیوز اور جاہل شعراء کرام پر بھی عائد ہوتی ہے. موجودہ دور میں نعت خواں حضرات کو مقبولیت قائم رکھنے کے لیے یا خود کو متعارف کروانے کیلئے نعت البم کا سہارا لینا پڑتا ہے. ان کو بخوبی علم ہوتا ہے کہ نعت البم کے ذریعے ان کا ایک بھی کلام عوام میں مقبول ہو گیا تو ان کی ساری زندگی کے لیے روٹیاں لگ جائیں گی. ریکارڈنگ سٹوڈیوز اور شعراء کرام کو نعت خوان کی اس کمزوری اور ٹارگٹ کا بخوبی علم ہوتا ہے اس لئے وہ اپنے کاروباری مقاصد حاصل کرنے کے لیے ادب کی دھجیاں اڑا کر البم تیار کرتے ہیں. اب ہوتا یوں ہے کہ سب سے پہلے کسی شاعر سے رابطہ کیا جاتا ہے اور اُس سے عوامی کلام لکھنے کا کہا جاتا ہے. شاعر صاحب پھر جو گانا آجکل ہٹ جا رہا ہوتا ہے اُس کی طرز اور شاعری سے نعوذ بااللہ نعت تخلیق کرتے ہیں. یہی وجہ ہے کہ اگر کبھی نعت سن کر آپ کے ذہن میں کوئی گانا آئے تو یہ دور حاضر کے شعراء کرام کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہوتا ہے. اُس کے بعد نعت خوان سج دھج کر میک اپ کر کے مختلف پوز بنا بنا کر وڈیو ریکارڈنگ کرواتے ہیں جس کی بعد میں سٹوڈیو میں مکسنگ کی جاتی ہے. آڈیو ریکارڈنگ سٹوڈیو میں ہی کی جاتی ہے. جس میں دوران مکسنگ مختلف قسم کے ساؤنڈ ایفیکٹ شامل کیے جاتے ہیں جن میں موسیقی کے آلات کے ساز بھی شامل ہوتے ہیں. عام تاثر یہ سمجھ لیا گیا ہے کہ اگر آپ نعت میں ذکر اور تیز ساؤنڈ ایفیکٹ شامل نہیں کریں گے تو آپ کا البم عوام میں مقبول نہیں ہو گا. یہ یاد رہے کہ دف کو بجانے سے بےڈھنگا سا سُر پیدا ہوتا ہے جو متواتر نہیں ہوتا جس کی وجہ سے سننے والا پیدا ہونے والے سُر کی طرف مائل نہیں ہوتا جبکہ سٹوڈیوز میں تیار کی گئی نعت میں ایسا سننے کو نہیں ملتا. اگر واقعی ہی وہ صرف دف ہے تو پھر محفل نعت میں لائیو اس طرح کیوں بجانے سے قاصر ہیں ؟ اور دف بھی شریعت مطہرہ میں کوئی پسندیدہ چیز نہیں ہے۔ یوں مختلف مراحل سے گزر کر نعت البم تیار ہوتی ہے. شاعر صاحب اپنا کلام بیچ کر اور سٹوڈیوز والے مکسنگ کر کے اپنے اپنے حصے کا پیسہ بنا لیتے ہیں. جبکہ نعت خواں صاحب البم کے بیک کور پر اپنا رابطہ نمبر لکھوا کر محافل ملنے کی اور اپنے پیسے پورے کرنے کی امید میں اپنے نعت البم کو مارکیٹ میں پھیلا دیتے ہیں اور ادب خاموش تماشائی بنے ان عقیدت کے بیوپاریوں کے ہاتھوں فروخت ہوتا رہتا ہے. یہ ایک انتہائی تلخ حقیقت ہے جو بہت کم لوگوں کو ہضم ہو گی. میری تحریر پہ کوئی اعتراض تو کر سکتا ہے لیکن رد کوئی نہیں کر سکتا. حسب سابق یہ کسی کو تیر کی طرح لگے گی اور کسی کے دل کو لگے گی. عشق رسول صلی اللہ علیہ و سلم اور تعظیم رسول صلی اللہ علیہ و سلم ایک عظیم دولت ہے. خدارا اپنے نعتیہ ادب کو پامال کرنے والے کو روکیں اور نعت خوانی کو گلیمر سے پاک کریں اور ایسے لوگوں کا بائیکاٹ کریں نہیں تو کچھ عرصے بعد اگر لڑکیوں کے ساتھ مل کر ان نام نہاد نعت خوانوں نے البمز تیار کروانا شروع کر دیے تو حیران مت ہوئیے گا جی ہاں جناب جس تیز رفتاری سے نعت گانوں کی طرز ، آلات موسیقی اور میک اپ شدہ نعت خواں والا کلچر عام اور میوزک کی رسیا عوام میں مقبول ہو رہا ہے تو بہت جلد ایسا ہونے لگے گا کہ مرد و عورت اکٹھے نعت خوانی کے مقدس و باادب عمل کے نام پر انٹرٹینمنٹ کے وہ نظارے پیش کریں گے کہ بیچارے بولی وڈ ہیروز اور ہیروئینیں ہاتھ ملتے رہ جائیں گے۔ اور یہ اب شروع ہو بھی چکا ہے۔ اب ایسی نعتیں بھی مارکیٹ میں آ چکی ہیں آپ کو انٹرنیٹ پر مل سکتی ہیں مثلاً "دل نے یہ کہا ہے دل سے ، مدینہ بس گیا ہے دل میں" اور ایک دوسری نعت ہے " سرکار کا مدینہ ، سرکار کا مدینہ " ان کو سنتے ہی دماغ فوراً گانے پر چلا جاتا ہے کہ یہ فلاں گانے کی طرز پر بنائی گئی ہے۔ ارے بھائی تم نے گانا ہی ہے تو سیدھے طرح سے گانا گاؤ ، نعت کو کیوں بدنام کر رہے ہو !!! والسلام میری تحریریں کاپی پیسٹ کرنے والے دوستوں سے گزارش ہے اگر ہو سکے تو کاپی پیسٹ کی جگہ شئیر کر دیا کریں اس سے پیغام اصلاح زیادہ لوگوں تک پھیلے گا.. جزاکم اللہ

Comments

Popular posts from this blog

دعوت اسلامی کی مسلک اعلٰی حضرت سے نفرت

مولانا فضل الرحمان کی مذہبی و سیاسی خدمات

امام کعبہ کو ماں نے دُعا دی یا بد دعا ؟