ایم کیو ایم کا دوبارہ اتحاد ممکن تو ہمارا کیوں نہیں ؟؟؟


سوچیے ! ڈیڑھ سال قبل الطاف حسین نے اپنی بے لگام زبان کی وجہ سے شہر قائد میں اپنی سیاسی ساکھ کو شدید ترین نقصان پہنچایا ۔ اور سالہا سال سے متحدہ قومی مومنٹ جو کراچی میں سب سے مضبوط سیاسی نیٹ ورک تھا اسے کو پاش پاش کردیا ۔ جس کے نتیجے میں دو اہم شخصیات اپنے دو نئے ناموں کے ساتھ سامنے آئیں۔ یعنی مصطفی کمال اور فاروق ستار ابتداء میں دونوں کے درمیان شدت کی ساتھ روز بروز خلیج بڑھتی گئی ۔ اور حالت بہت دور جا پہنچی تھی ۔ لیکن ان کی سیاسی حکمت عملی اور بہترین مدبرانہ پالیسی کی وجہ سے بہت ہی کم وقت میں ایک بار پھر وہ دونوں ایک پلیٹ فارم پہ آ گئے ۔ اور سب کو حیرت میں ڈال دیا کہ جناب ! یہ کیسے ممکن ہوا !!! اگرچہ بہت سے دانشور اور صحافی پہلے سے ہی آگاہ کر چکے تھے جن میں سلیم صافی سرفہرست ہیں انہوں نے کہا تھا کہ عین الیکشن کے دوران یہ پھر ایک پلیٹ فارم پہ آ کھڑے ہون گے ۔ اور اب وہ دن شروع ہو چکے ہیں۔ بہر حال ان کے مشتعل کارکنان اور وہ بھی مہاجر ؟؟؟ اتنا جلدی ایک پلیٹ فارم پہ آنا ہمارے مذہبی طبقے کیلیے لمحہ فکریہ ہے کہ اگر وہ سیاسی مفادات کی خاطر ایک پلیٹ فارم ، ایک نام اور ایک منشور کی ساتھ الیکشن کے میدان میں اترنے کو تیار ہیں جبکہ ہمارا منشور اور ہماری جدوجہد تو پہلے سے متعین ہے کہ ہم نفاذ اسلام کے لیے ہی کام کر رہے ہیں۔ اگر وہ ایک فارم پہ بیٹھ کے اپنے کارکنان کی رہائی کا مطالبہ کر سکتے ہیں تو اے دین کے داعیو ! تمھیں کیا موت پڑتی ہے ؟ یا تمہارے ہاں پنجاب ، سندھ ، بلوچسان اور خیبر پختونخواہ کی جیلوں میں ہزاروں ماؤں کے بچے قید و بند کی صعوبتین برداشت کر رہے ہیں وہ کوئی مقام نہیں رکھتے ؟ اپنی انا اور اپنی پارٹی مقدم تو نہیں ؟؟؟ جناب خیال کیجیے میں مخاطب ہوں اپنے کارکنان سے بالخصوص اور بالعموم پڑھے لکھے علماء ، قراء ، حفاظ ، سکول اور کالجز کے سٹوڈنس سے گزارش کروں گا کہ خدارا! قیادت کو اپنا پابند نہ کیجیے بلکہ قیادت کو مشورہ دے کر قیادت کے حکم پہ چلنا ہی سچے کارکن کی علامت ہے۔ اور ہاں وہ قیادت ہی کیا ؟؟؟؟ جو کارکن کی کسی بات پہ پوری پارٹی کو چلا دے ۔ ساری باتوں کا خلاصہ یہ ہے کہ بلا تفریق مسلک و مشرب ہمیں ایک پلیٹ فارم پہ آنا چاہیے ۔ اور خوب جدوجہد کر کے سیاسی میدان میں اترنا چاہیے اگر ہم حقیقی طور پہ نفاذ اسلام کے کام میں مخلص ہیں ورنہ ٹھیک ہے لاکھوں کارکنان شہید ہو چکے ہیں مزید بھی قربان کروائیں۔ اور یہ کسی ایک مذہبی پارٹی کی بات نہیں۔ بلاتفریق ہر داڑھی پگڑی والا نشانے پہ ہے۔ اللہ پاک ہمیں اتحاد کے لیے کوششیں کرنے کے عملی اقدامات کی توفیق بخشے ۔ والسلام ۔۔۔۔

Comments

Popular posts from this blog

دعوت اسلامی کی مسلک اعلٰی حضرت سے نفرت

مولانا فضل الرحمان کی مذہبی و سیاسی خدمات

امام کعبہ کو ماں نے دُعا دی یا بد دعا ؟