سیر و تفریح


سیر و تفریح سب کے لئیے ہی ضروری ہے ، امیری اور غریبی کا اس سے کیا تعلق ؟ مہینوں کام کرنے کے بعد اگر شہر کی معمول کی زندگی سے ہٹ کی چند روز کسی پر فضا اور قدرتی ماحول میں گزارنے کا موقعہ ملے تو ہماری کام کرنے اور سوچنے کی استعداد بڑھ جاتی ہے۔ دنیا بھر میں لوگ اپنی فیملی کے ساتھ تو گھومنے پھرنے جاتے ہی ہیں مگر جاپان کے ورک کلچر میں اس کا اہتمام ادارے لازمی کرتے ہیں کہ ہر تین ماہ ، چھ ماہ یا سال میں ایک بار ادارے کے تمام ملازمین ایک ساتھ بڑی بس میں بیٹھ کر شہر سے باہر نکلیں.. کام کے بارے میں بالکل نہ سوچیں .... ہنسی مذاق اور باہمی دلچسپی کی باتیں کریں .. دور دراز شاندار ہوٹلوں میں قیام کریں اور راستے میں آنے والے تاریخی مقامات کی سیر کریں --- سب ایک ساتھ جب کسی شاندار ریزورٹ پر پہنچتے ہیں تو ایسے گرم قدرتی چشموں میں نہانے کا لطف اٹھاتے ہیں جس کا موقعہ انہیں عام طو پر معمول کی شہری زندگی میں نہیں ملتا- کیا ورکر ، کیا سیٹھ اور کیا منیجر سب ایک جیسے شاہانہ انداز میں یہ چھٹیاں گزارتے ہیں .... فائیو اسٹار ہوٹلوں میں ایک سے بڑھ کر ایک انتظامات کیے جاتے ہیں کہ لوگوں کے دل جیتیں کہ یہ لوگ بار بار خود بھی آئیں اور دوسروں کو بھی بھیجیں ... نہانے کے بعد دو طرح کے ڈائننگ ہال ہوتے ہیں مغربی اور روایتی جاپانی جہاں چٹائیوں پر بیٹھ کر ، سامنے ایک چولہے میں گرما گرم سوپ اپنی مرضی کا خود تیار کریں ، سُوشی سے لطف اندوز ہوں یا کوئی سی فوڈ خود اپنی مرضی سے تیار بھی کرتے جائیں اور گپ شپ بھی لگاتے رہیں۔ ہماری کمپنی نے ہمیشہ جاپانی ہال ہی پسند کیا .... اس طرح کے سیر و تفریح پر اخراجات ورکر اور ادارہ دونوں مل کر شئیر کرتے ہیں ... ہر فرد کے ماہانہ پے سلپ پر لکھا ہوتا ہے کہ پنشن اور دیگر چیزوں کے ساتھ ساتھ تھوڑی سی رقم کمپنی کی پکنک فنڈ میں بھی کاٹ لی گئی ہے. سال بھر میں جو رقم جمع ہوتی ہے کمپنی اس کو میچ کر کے اتنی ہی رقم اور ڈال دیتی ہے۔ ورکرز اور انتظامہ کی ایک کمیٹی فیصلہ اور انتظامات کرتی ہے کہ اس دفعہ کہاں جانا ہے اور ٹریول کمپنی سے بس اور ہوٹل وغیرہ کی بکنگ کے بعد تاریخ کا اعلان کر دیا جاتا ہے۔ چونکہ اس کا اہتمام کمپنی کی طرف سے کیا جاتا ہے اس لیے ورکرز کی حاضری شمار کی جاتی ہے اور یہ ایک فل پیڈ چھٹیاں ہوتی ہیں - مگر بد قسمتی سے ہمارے ہاں سیر و تفریح صرف ایک خاص طبقے کا حق سمجھا جاتا ہے اور غریب اور کم خوش قسمت افراد اسے اشرفیہ کی ایک عیاشی سمجھ کر صبر کرتے ہیں۔ کیا ہی اچھا ہو کہ ہمارے کچھ چھوٹے ادارے اپنے ملازمین کے لیے یہ اہتمام کریں ..جو اصل میں ان کے ادارے میں ٹیم بلڈنگ اور وکرز کو ریفریش کر کے کام میں بہتری لانے کا سبب بھی بنے گی اور ادارہ اور ترقی کرے گا ... چار برس جاپان میں ، سہیل بلخی

Comments

Popular posts from this blog

دعوت اسلامی کی مسلک اعلٰی حضرت سے نفرت

مولانا فضل الرحمان کی مذہبی و سیاسی خدمات

امام کعبہ کو ماں نے دُعا دی یا بد دعا ؟