زینب ہم شرمندہ ہیں


جہاں پچاس روپے میں پورن ویڈیوز سے میموری کارڈ فل کر کے دے دیا جاتا ہو ، جہاں انٹربیٹ پر ایک لفظ "Sex" لکھنے سے بچہ بچہ فحش مواد تک رسائی رکھتا ہو۔ وہاں آپ کیا امید رکھتے ہیں ؟؟؟ ‏آج 7 سالہ زینب کا نہیں پوری پاکستانی قوم کی غیرت کا جنازہ نکلا ہے۔۔ ‏‎پھول جیسے چہرے کو کیسے مسل دیا ایک انسان نے؟ آخر یہ تماشہ کب ختم ہو گا ؟؟؟ کب مجرموں کو سرعام سزا ملا کرے گی۔ کیا ‏‎ ابھی انصاف بہرا ہے،ابھی قانون اندھا ہے ؟؟؟ بربریت و ظلم کی بدترین مثال ہے قوم اب نہ جاگی تو اس کو زندہ رہنے کا کوئی حق نہیں۔ ایسے ہی رہا تو اس معاشرے کو تباہی سے کوئی نہیں بچا سکتا عمرے کی ادائیگی کے دوران ‏ ‎جب اس ماں نے یہ سنا ہو گا کہ اس کے گھر رحمت بن کر آنے والی بیٹی اس کے جگر کے ٹکڑے کو اس دھرتی کے خنزیروں نے اپنی ہوس کی تسکین کی خاطر نوچ ڈالا ہے اس سے زندہ رہنے کا حق بھی چھین لیا تو اس ماں پہ کیا بیتی ہوگی ؟؟؟ ‏سب سے دردناک لمحہ ان والدین کے لیے ہی ہو گا کہ عمرے پر جانے سے پہلے ان کے سامنے زینب کا پھول جیسا چہرہ تھا ، اور واپسی پر اس کی قبر پر پھول ہوں گے۔ اور زینب جیسی نو پریاں اور ؟ اگر زینب والے واقعے کو بھی سوشل میڈیا پر نہ اٹھایا جاتا تو باقی نو واقعات کی طرح الیکٹرانک میڈیا چپ ہی رہتا۔ ‏زینب کے مجرم پکڑے بھی گئے تو انھوں نے اعتزاز احسن ، بابر ستار ، سلمان اکرم راجہ ، فاروق نائیک یا اکرم شیخ کو وکیل کر لینا ہے اور پھر یہ سارے وکلا آپ کو ثابت کر کے دکھائیں گئے کہ قصور زینب کا ہی تھا۔ اس نے فحش لباس پہنا ہوا تھا وہ گھر سے باہر کیوں نکلی تھی ۔ ‏ایک لمحے کے لئے تصور کیجئے ۔ زینب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے شکایت کرے گی یا رسول اللہ میں آپ کی بیٹی کی ہم نام ہوں مجھ پر ظلم ہوا مجھے انصاف چاہیے۔۔۔۔۔۔۔۔۔زمین پھٹ جائے ہم اس میں دھنس جائیں ، لعنت اس نظام پر ، زمین کی پشت سے اس کا پیٹ بہتر ہے۔ زینب کے والد صاحب کا کہنا ہے کہ آل محمدؐ سے محبت کی وجہ سے اپنی بیٹی کا نام زینب رکھا تھا۔ در اصل ہم سبق نہیں سیکھتے ، بات تھوڑی پرانی ہو جائے تو حقائق پس پشت ڈال دیتے ہیں اسی قصور میں اگر سو بچوں کے ساتھ زیادتی والے واقعے کو دبایا نہ ہوتا اور ہم بھولے نہ ہوتے تو آج حالات اور ہوتے۔ مگر اب یہاں ظلم کے خلاف آواز اٹھانا جرم کہلاتا ہے۔ قصور میں احتجاج کے دوران پولیس نے دو افراد کو سیدھے فائر مار کر قتل کر دیا یے۔ بس اللہ ہی حافظ ہے ۔ مزید کچھ نہیں کہنا ، میں کیا کروں لفظ اظہار کی طاقت سے محروم ہیں ۔ زینب بیٹا ۔۔۔۔۔۔۔۔ ہم بحیثیت قوم آپ سے شرمندہ ہیں۔

Comments

Popular posts from this blog

دعوت اسلامی کی مسلک اعلٰی حضرت سے نفرت

مولانا فضل الرحمان کی مذہبی و سیاسی خدمات

امام کعبہ کو ماں نے دُعا دی یا بد دعا ؟