جمیعت کی قلا بازیاں


بہت سے کام ایسے ہوتے ہیں جن پر یقین نہیں آتا کہ ایسا بھی ہو جائے گا۔ جیسے آج سے چند سال قبل آپ یہ تصور بھی نہیں کرسکتے تھے کہ ہمارے بچوں کو سکول میں چینی زبان بھی پڑھائی جائے گی ، لیکن اب اگلے دو تین سال میں ایسا ہونے والا ہے۔ آپ کبھی بھی یہ تصور نہیں کرسکتے کہ جمعیت اور پی ٹی آئی دونوں پیٹی بھائی بن جائیں گے ، لیکن یہ بھی آئندہ الیکشن کے بعد ہونے والا ہے۔ بشرطیکہ پی ٹی آئی نے دو تہائی اکثریت لے لی تو۔ جب ہم نوے کی دہائی میں طالبعلم تھے اس وقت جمعیت بے نظیر کی اتحادی تھی ، ہمارے ذہن میں یہ طالبعلمانہ سوال پیدا ہوتا تھا کہ ایسا کیوں ہے اسلام میں تو عورت کی حکمرانی کا تصور بھی نہیں ہے پھر بھی ایک دینی جماعت بے نظیر کی اتحادی کیوں ہے نواز شریف کم از کم مرد تو ہے باقی نظریے کے لحاظ سے دونوں سیکولر ہیں۔ تو ہمیں یہ کہہ کر مطمئن کیا جاتا تھا کہ اگر ایک طرف کافر ہو اور دوسری طرف منافق ہو تو ایسے میں کافر کے ساتھ اتحاد کر لینا چاہیے لیکن منافق کے ساتھ نہیں کرنا چاہیے ، یعنی بے نظیر کھلم کھلا اسلامی نظام کے خلاف بولتی ہے یہ کافر ہے۔ جبکہ نواز شریف بظاہر اسلام نافذ کرنے کا کہہ رہا ہے لیکن ایسا کرے گا نہیں تو یہ منافق ہے۔ اس لئے جمعیت منافق کے مقابلے میں کافر کا ساتھ دے رہی ہے۔ (یہ ایسی ہی مثال تھی جیسے آج کل کتے اور خنزیر والی دی جاتی ہے) آج جمعیت پی ٹی آئی کے اتنے خلاف بہت بولتی ہے پھر بھی اتنا نہیں جتنا اس وقت نواز شریف کے خلاف تھی ، کیونکہ عمران خان کو یہودیوں کا ایجنٹ کہا جاتا ہے جبکہ نوازشریف کو منافق کا سرٹیفکیٹ بہت پہلے مل چکا ہے اور آپ جانتے ہیں منافق جہنم کے سب سے نیچے والے گھڑے میں ہو گا جبکہ یہودی جہنم کے تیسرے درجے میں اوپر ہو گا۔ منافق کے علاوہ اور بھی بہت کچھ نواز شریف کو کہا جاتا تھا ، اس لیے ہمارے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ جمعیت نواز شریف کی اتحادی بنے گی۔ جمعیت کا سرٹیفکیٹ جس بندے کو مل جائے وہ چاہے جو مرضی کرے وہ پاک و صاف ہو باتا ہے ، چاہے تو مندروں میں جائے یا سکھوں کے شعار کو پہنے یا لائیو شو میں مہمان عورت کی شلوار اتارنے کی بات کرے۔ کوئی چاہے تو اپنے کمرے خمینی کی تصویر فریم کر کے لگائے وہ پھر بھی جمعیت کا علامہ ہی کہلائے گا بلکہ اسے پانچ سال کے لئے اسلام کی نظریاتی تشریح کرنے والی کونسل کا چیئرمین بھی بنا دیا جائے گا۔ بس سرٹیفکیٹ ہونا چاہیے۔ لیکن آپ کے پاس سرٹیفکیٹ نہیں ہے تو پھر جو مرضی قربانی دے دیں ، آپ قادیانیوں کے خلاف کتاب لکھیں ، اس کی پاداش میں آپ کو حکومت سزائے موت سنائے ، پھر آپ کو موت کے قیدیوں والا لباس پہنا کر پھانسی گھاٹ والے کمرے میں بھی منتقل کردیا جائے ، اگر آپ کے پاس سرٹیفکیٹ نہیں ہے تو آپ پھر بھی سو یہودیوں کے برابر ہیں۔ بس آپ کو جمیعت سے سرٹیفکیٹ لینا پڑے گا پھر آپ جو بھی اُلٹا سیدھا کریں گے اُس میں ضرور کوئی نہ کوئی مصلحت سمجھی جائے گی اور 1973ء کے آئین کے مطابق صحیح سمجھا جائے گا۔ #نکتہ

Comments

Popular posts from this blog

دعوت اسلامی کی مسلک اعلٰی حضرت سے نفرت

مولانا فضل الرحمان کی مذہبی و سیاسی خدمات

امام کعبہ کو ماں نے دُعا دی یا بد دعا ؟